پشاور کا کپتان پھٹیچر ریلو کٹا نکلا


یہ لاہور میں فائنل کرانا حماقت تھی۔ کیا ان کو نہیں پتہ کہ دہشت گردی کا کتنا خطرہ ہے؟

خان صاحب اس سے ایک ہفتہ پہلے ہی تو آپ نے کہا تھا کہ فائنل پاکستان میں کرایا جائے۔

احمق شخص۔ اس وقت لاہور میں دھماکہ نہیں ہوا تھا۔ ملک اس وقت ایک نازک دور سے گذر رہا ہے۔ ایسی سرگرمیوں سے گریز کرنا چاہیے جن سے خطرہ ہو۔

خان صاحب اس دھماکے کا نشانہ تو عام بازار میں ناشتہ کرتے ہوئے لوگ تھے۔ کیا جب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوتی، لوگ باہر کھانا پینا اور بازار جانا بھی ترک کر دیں؟

یہ دیکھو کہ کتنی بے عزتی ہو گئی ہے۔ پورے شہر میں کرفیو لگا کر اور شہر کو جامد کر کے ایسے کام کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ ایسے تو عراق میں بھی کرکٹ کھلائی جا سکتی ہے۔

خان صاحب آپ بھی تو شہر کو جامد کرنے کے عزم کے ساتھ ہی دھرنا دیتے ہیں۔

وہ تو ملک کے مفاد میں ہوتا ہے۔ کرکٹ اور سیاست کا تقابل نہیں کیا جا سکتا۔ کرکٹ میں بہت کامیاب ہونے والا شخص بھی سیاست کو سمجھنے سے قاصر ہو سکتا ہے۔

ویسے پورے شہر میں کرفیو لگا ہوا تھا تو سٹیڈیم کیسے بھر گیا؟ لوگ کیسے وہاں پہنچے؟

لوگ تو اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر پہنچے۔ ان کو احساس ہی نہیں تھا کہ دہشت گرد ان کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی دلیری دکھانا غلط ہے۔ اس کا ردعمل آ سکتا ہے۔

خان صاحب، ویسے اس فائنل کے بعد ملک میں کرکٹ کی واپسی کی واضح امید پیدا ہو گئی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین شہریارخان کا کہنا ہے کہ غیرملکی کھلاڑیوں پر مشتمل ’انٹرنیشنل الیون‘ ٹیم اس سال ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ بلکہ ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈوں سے بھی دورے کے لئے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ بی بی سی والے تو کہتے ہیں کہ اس فائنل کے پاکستان کی کرکٹ پر دیرپا اثرات ہوں گے۔

دیکھو آیا کون کھلاڑی ہے۔ چند پھٹیچر ریلو کٹے پلئیرز۔ افریقہ سے گمنام سے کھلاڑی پکڑ لائے ہیں۔ میں نے تو ان کا کبھی نام بھی نہیں سنا ہے۔

خان صاحب لگتا ہے کہ آپ نے 1992 کے بعد سے کرکٹ نہیں دیکھی ہے۔ یہ گمنام کھلاڑی ڈیرن سیمی ویسٹ انڈیز کا وہ کپتان ہے جس نے 2012 اور 2016 میں ٹی ٹوینٹی کا ورلڈ کپ جیتا ہے۔ ویسٹ انڈیز سے تو آپ خوب واقف ہوں گے۔ آپ کے زمانے میں ان کی دہشت سے سب کانپا کرتے تھے۔ کالی آندھی کہلاتی تھی ان کی ٹیم۔

کپتان ہے؟ اسے کس نے ورلڈ کپ کا کپتان بنایا ہے؟ نجم سیٹھی نے؟

خان صاحب، ویسٹ انڈیز بورڈ نے بنایا تھا۔

میں اسے کبھی کپتان نہیں بناتا۔ پشاور کا کپتان تو شاہد آفریدی جیسا جیدار شخص ہے۔ اسی کی قیادت میں پشاور زلمی نے فائنل جیتا ہے۔

خان صاحب، شاہد آفریدی نے فائنل نہیں کھیلا تھا۔ ڈیرن سیمی نے کہا تھا کہ شاہد آفریدی نے ہی اسے پاکستان آنے پر آمادہ کیا تھا اور اسے پشاور کا کپتان بنایا تھا۔ وہ اس ٹورنامنٹ کا مقبول ترین کھلاڑی رہا ہے۔ پاکستانی عوام پشاور کے اس کپتان پر صدقے واری ہوئے جا رہے ہیں۔ شہزادی ڈیانا کو عوام کی محبت کی وجہ سے پرنسس آف دا ہارٹس کہا جاتا تھا، لوگوں کے دل پر حکومت کرنے والی شہزادی۔ اب ڈیرن سیمی کو کیپٹن آف دا ہارٹس کہا جا رہا ہے۔ لوگوں کے دل پر حکومت کرنے والا کپتان۔

یو ٹو شاہد بروٹس آفریدی؟ کس نے سوچا تھا کہ پشاور کا کپتان ایک پھٹیچر ریلو کٹا شخص ہے۔ کہاں ہیں ہمارے اتحادی؟ شیخ رشید اور سراج الحق کی میٹنگ بلاؤ ابھی۔ یہ پشاور کے کپتان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ اس کے پس پردہ نجم سیٹھی ہے۔ کپتان کہلانے کا حق صرف مجھے ہے۔ میں ہی پشاور کا کپتان ہوں۔

خان صاحب، شیخ رشید اور سراج الحق تو لاہور گئے ہوئے ہیں فائنل کے لئے۔

افسوس۔ ان کو بھی دہشت گردوں کا ڈر نہیں ہے۔ ہم عوام کی بے خوفی کو رو رہے تھے، یہ بھی اسی تھیلی کے چٹے بٹے نکلے۔ دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف، اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی۔

خان صاحب، واقعی آپ ہی  پشاور کی ٹیم کے کپتان ہیں۔

مشکل الفاظ کے معنی:

ریلو کٹا: ایسا کھلاڑی جو دونوں ٹیموں کی جانب سے کھیلے۔ مثال کے طور پر اگر طاق نمبر کے کھلاڑی ہوں، جیسے 9، تو چار چار کھلاڑیوں کی ٹیم بنا دی جاتی ہے اور نواں کھلاڑی دونوں ٹیمون کی طرف سے کھیلتا ہے۔

پھٹیچر: گھٹیا، ردی، پست، کم مرتبہ۔

۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar