کیا آپ لیڈرشپ کے تقاضوں سے واقف ہیں؟
لیڈرشپ اس وقت دُنیا میں سب سے زیادہ زیر بحث موضوع ہے اور لیڈر شپ کی صلاحیت پر سب سے زیادہ گفتگو ہو رہی ہے۔ چونکہ لیڈرشپ میرے پسندیدہ موضوعات میں سے ایک ہے، اس لیے میں وقتاً فوقتاً اس موضوع پر لکھتا، پڑھتا اور سنتا رہتا ہوں۔ عام طور پر لیڈرشپ کی ٹریننگ، سیمینار اور کانفرنس میں بے شمار صلاحیتوں اور خوبیوں پر بات چیت ہوتی ہے اور مختلف لیڈرشپ اسٹائل اور سٹریٹجی پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
آج اس موضوع پر ہم لیڈرشپ کے بارے میں سادہ اور عام فہم گفتگو کریں گے۔
ہمارے معاشرے میں عام طور پر لیڈر اس شخص کو مانا جاتا ہے جو کسی بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہو، جس کے پاس بڑا عہدہ اور طاقت ہو اور جس کے بے شمار پیروکار ہوں۔ یا وہ کوئی مذہبی رہنما ہو جو کسی مذہبی گروہ کا سربراہ ہو اور کسی خاص منصب پر فائض ہو۔ یا کارپوریٹ سیکٹر میں اس انسان کو لیڈر مانا جاتا ہے جو کسی بڑی آرگنائزیشن اور کمپنی کا سی ای او ہو یا کسی فعال تنظیم کا سربراہ ہو۔
کیونکہ ان سب کے پاس ایک خاص اور مخصوص پوزیشن ہوتی ہے اس لیے ہم سب ان کو لیڈر تسلیم کرتے ہیں اور ان کے فیصلے ہم سب کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ میری اپنی سمجھ اور مشاہدے کے مطابق ہر وہ انسان لیڈر ہے جس کے پاس ذمہ داری ہے۔ یا جس انسان کے فیصلوں کا اثر اس کے زیر اثر رہنے والوں انسانوں کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔
اس کی عام مثال گھروں میں والدین ہیں۔ ماں باپ کے فیصلے بچوں کی زندگی کو نہ صرف متاثر کرتے ہیں بلکہ ان کو بہترین اور بدترین سمت دینے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔ اس لیے میری نظر میں ہر وہ شخص جو ذمہ دار ہے اور جس کے فیصلوں کا اثر اس کے ارد گرد اور زیر سایہ رہنے والے انسانوں پر ہوتا ہے وہ لیڈرشپ کے معیار پر پورا اترتا ہے۔ اب یہ اس کی مرضی ہے کہ وہ خود کو لیڈرشپ کے کردار میں سمجھے یا نہ سمجھے، وہ یہ رول ضرور ادا کر رہا ہوتا ہے۔ اب اہم بات یہ ہے کہ کیا وہ اپنے اس کردار کو بخوبی سرانجام دے رہا ہے یا نہیں؟
لیڈرشپ سے مراد سیاسی، سماجی، مذہبی اور حکومتی سطح پر صرف عہدے حاصل کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ کسی ایک انسان کی رہنمائی کی ذمہ داری لینے کا نام ہے۔ انسان کا ہر وہ عمل لیڈرشپ کے زمرے میں آتا ہے جو ذمہ داری کے متعلق ہو، چاہے وہ کسی بھی نوعیت، سطح اور پیمانے پر ہی کیوں نہ ہو۔ لیڈرشپ ایکسپرٹ سائمن سنیک کا کہنا ہے کہ ”لیڈرشپ کوئی مستقل مہارت نہیں، لیڈرشپ مستقل سیکھنے کا نام ہے۔“ یہ اہم نقطہ ہی لیڈرشپ کے تقاضوں کی عکاسی کرتا ہے۔ یوں تو لیڈرشپ کے بے شمار تقاضے ہیں لیکن ایک عام لیڈر کے لیے چند بنیادی اور اہم تقاضے مندرجہ ذیل ہے۔
اپنی ذات اور کردار کی آگہی:
دُنیا میں بے شمار لوگ اپنی ذات کی گہرائی اور وسعت سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اس لیے وہ اپنے کردار اور دوسروں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوتے ہیں۔ ایک لیڈر بخوبی جانتا ہے کہ وہ کون ہے، اس کے اندر کیا صلاحیتیں موجود ہیں اور اس کا کردار کس طرح دوسروں کو متاثر کرتا ہے۔
اپنی ذات سے عملی نمونہ پیش کرنا:
دُنیا میں کوئی بھی لیڈر ہو اور کسی بھی مقام پر ہو، اگر وہ خود اپنے پیروکاروں کے لیے عملی مثال نہیں بنتا تو وہ لیڈرشپ کے تقاضوں پر کبھی بھی پورا نہیں اتر سکتا ہے، کیونکہ لیڈرشپ یہ تقاضا کرتی ہے کہ ہر وہ انسان جو لیڈرشپ کے رول میں آتا ہے، اس کے لیے لازم ہے کہ وہ خود کو دوسروں کے لیے بطور رول ماڈل پیش کرے۔ اگر آپ سیاسی، مذہبی، سماجی لیڈر ہیں یا آپ والدین ہیں، تو آپ کے لیے لازم ہے کہ آپ اپنی عملی زندگی سے دوسروں کو نمونہ دیں۔
لیڈر سوچ کو وسعت دیتا ہے :
لیڈرشپ ریسرچ اور مطالعے سے یہ بات بخوبی وقت واضح ہو چکی ہے کہ عام انسان اور لیڈر میں بنیادی فرق یہی ہے، کہ جو عام انسان نہیں سوچ سکتا ہے لیڈر وہ سوچ اپنے اندر پیدا کرتا ہے اور اُسی سوچ کو دوسروں میں منتقل کرتا ہے جسے ویژن کہتے ہیں۔ ہر لیڈر بنیادی طور پر دُور اندیش ہوتا ہے، جو مسائل سے وسائل کو نکال کر راستے پیدا کرتا ہے۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ ان تین بنیادی خوبیوں اور تقاضوں پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں تو آپ لیڈرشپ کے کردار کے لیے بخوبی طور پر تیار ہو چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کو جاننے کی ہے کہ آپ کا ہر کردار، رویہ اور عادت دوسروں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی، کردار اور اعمال سے دوسروں کو مثبت طور پر متاثر کرنا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی، خاندان، کمیونٹی، معاشرے اور دُنیا میں مثبت تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ تو لیڈر شپ کے ان بنیادی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کامیابی کے سفر کی طرف گامزن ہوجائیں۔
قوموں، ملکوں، اداروں اور خاندانوں کی زندگی میں ترقی اور کامیابی کا انحصار لیڈرشپ کے معیار، افکار اور کردار پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر آپ زندگی میں کسی بھی سطح پر، کسی بھی انداز میں، لیڈرشپ کے کردار میں ہیں، تو یاد رکھیں لیڈرشپ مشکل حالات میں واضح سوچ، عزم، بلند حوصلے اور پُر اُمید رہنے کا نام ہے۔
- انسانی روپ میں فرشتہ: سسٹر مورین اوٹول - 17/09/2024
- کیریئر کونسلنگ کیوں ضروری ہے؟ - 14/09/2024
- ریحان سکول: اپنی نوعیت کا منفرد سکول - 05/09/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).