انسانی ہمدردی کا عالمی دن


Sohail Ahmad usa

انیس اگست کو ہر سال انسان دوستی یا انسانی ہمدردی کا عالمی دن اقوام متحدہ اور دوسری فلاحی و امدادی تنظیمیں دنیا میں بھر میں بڑی شد و مد سے مناتی ہیں۔

یہ دن دنیا میں سرگرم انسانیت پسندوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔ جو تیزی سے بڑھتے ہوئے انسانی المیوں اور ان سے وابستہ عالمی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور خطرات یا مشکلات سے قطع نظر آفت زدہ علاقوں اور تنازعات میں گھرے ہوئی زمینوں میں پہنچ جاتے ہیں اور ضرورت مند لوگوں کو بچانے اور ان کی حفاظت کے علاوہ ان کا اور کوئی مقصد نہیں ہوتا۔ اس کار خیر کی انجام دہی میں کئی بار انہیں اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کرنا پڑتے ہیں۔

دنیا بھر میں یہ دن اسی تناظر منایا جاتا ہے کہ خلق خدا کی بھلائی کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں کے حوالے سے بنیادی سمجھ بوجھ کو عام کرنے کے ساتھ ان کاموں میں شریک افراد کا نا صرف احترام کیا جائے بلکہ جو لوگ ان راہوں میں اپنی جانوں سے گئے ان کو یاد بھی کیا جائے۔ یہ دن دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والوں کے نام ہے جو بلا تفریق رنگ و نسل ہر ممکن طور پر لاچار انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں، ہر انسان کو چاہیے کہ اس کے بارے میں سوچے اور اپنی حیثیت کے مطابق انسانیت کی مدد کرے اور اگر کسی حوالے سے مدد کرنے سے قاصر ہے تو انہیں مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش ضرور کرے۔

اس دن دنیا بھر میں انسانی فلاح و بہبود کے لیے متحرک افراد اور انسانی جذبے کے تحت کام کرنے والے امدادی کارکنان کو سراہا جاتا ہے اور ساتھ ہی ان کا خیال رکھنے کی ترغیب بھی دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان میں رضا کار بھی شامل ہیں اور باقاعدہ تنخواہ دار ملازمین بھی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اگست کی انیس تاریخ کو دنیا بھر میں انسان دوستی کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ سن دو ہزار آٹھ میں کیا تھا۔ جس کی وجہ اگست دو ہزار تین کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں کینال ہوٹل پر بم حملے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سرجیو ویرا ڈی میلو سمیت بائیس انسانی امدادی کارکنوں کی ہلاکت ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک دو ہزار تئیس انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک سال ثابت ہوا ہے۔ ساتھ یہ بھی خدشہ ظاہر کر دیا گیا تھا کہ دو ہزار چوبیس اس سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔ یہ حقائق اس حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور ان لوگوں کو ناکام کر رہی ہے جن کی وہ خدمت کرتے ہیں۔ مسلح تصادم کو روکنے اور اس کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے عالمی طور پر تسلیم شدہ بین الاقوامی قوانین کے باوجود، ان قوانین کی خلاف ورزیاں بلا روک ٹوک اور بغیر رکے جاری و ساری ہیں۔ جب تک امدادی کارکنوں سمیت عام شہری یہ قیمت ادا کرتے رہیں گے اور مجرم انصاف سے بچتے رہیں گے۔ حکومتوں کی اس ناکامی کو زیادہ دیر تک نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اب انسانی ہمدردی کے کارکنوں پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ ساتھ ہی معصوم شہریوں اور ان کے اثاثہ جات (گھر اور کھیت کھلیان ) پر حملے بند ہونے چاہئیں۔

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر حقائق اور اعداد و شمار کی ایک رپورٹ (عالمی انسانی ہمدردی کا جائزہ دو ہزار چوبیس) شیئر کی گئی ہے جس کے مطابق غزہ میں پہلے چھ ماہ (مارچ دو ہزار چوبیس) تک کے اندازے کے مطابق تیس ہزار سے زیادہ شہری اموات میں 150 سے زیادہ امدادی کارکن شامل ہیں، جو ایک مختصر مدت کے دوران اب تک کی سب سے بڑی تعداد مانی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024 کے عالمی انسانی جائزہ کے لیے 186.5 ملین ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے $ 48.65 بلین کی ضرورت ہے۔ جولائی 2024 کے اختتام تک، رپورٹ کردہ GHO فنڈنگ کی رقم 12.26 بلین ڈالر یا اسی وقت پچھلے سال کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہے۔

او پی ٹی سے لے کر سوڈان تک میانمار اور اس سے آگے، دو ہزار چوبیس کی پہلی ششماہی صحت، تعلیم، پانی اور صفائی کی سہولیات کے خلاف حملوں سے بھری ہوئی تھی جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ ان ضروریات تک رسائی سے محروم رہ گئے جن کی انہیں زندہ رہنے کے لیے اشد ضرورت تھی۔ دو ہزار تئیس میں، دو سالوں میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی۔ 2022 میں 118 سے 2023 میں 261 ہو گئی۔ (OCHA)

انٹرنیشنل این جی او سیفٹی آرگنائزیشن کے مطابق 2023 میں دنیا بھر میں 78 امدادی کارکنوں کو اغوا کیا گیا اور 196 زخمی ہوئے۔ 2023 میں، ہلاک یا زخمی ہونے والے انسانی ہمدردی کے عملے کی اکثریت قومی انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی ہے۔ مرنے والے امدادی کارکنوں میں سے 96 % قومی عملہ اور 4 % بین الاقوامی (غیر ملکی) عملہ تھے۔ آدھے سے زیادہ ( 47 %) قومی این جی اوز کا عملہ تھا۔ ایڈ ورکر سکیورٹی ڈیٹا بیس میں 2023 کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ جنوبی سوڈان کئی سالوں سے امدادی کارکنوں کے لیے سب سے خطرناک جگہ رہا ہے۔ سوڈان دوسرے نمبر پر ہے ( 17 اگست 2013 تک) ۔

انسانی ہمدردی کے عالمی دن کا ہر سال ایک مرکزی خیال ہوتا ہے جو اُس موضوع پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور بحرانوں سے متاثرہ لوگوں کی بقا فلاح و بہبود اور وقار اور امدادی کارکنوں کی حفاظت اور سلامتی کے لئے آواز بلند کرتا ہے۔ اس سال ”انسانی ہمدردی کے عالمی دن“ کا تھیم بھی انسانی ہمدردی اور خدمت کے عزم کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔ اس سال کی مہم کا لوگو بھی #ActForHumanity ہے۔ دو ہزار چوبیس کی WHD مہم، #ActForHumanity، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور شہریوں کے خلاف حملوں میں خطرناک حد تک اضافے پر توجہ مرکوز کرتی ہے، ان خلاف ورزیوں میں ملوث تمام افراد کے لیے ہر طرح کی رعایت کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون (IHL) کے نفاذ کی وکالت کرتی ہے۔

اس دن کی مناسبت سے ہمیں بھی اپنے ملک میں رضاکاروں کی خدمات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ وہ ریسکیو کے سرکاری ادارے ہوں یا انسانی ہمدردی کے لئے خدمات انجام دینے والی غیر سرکاری تنظیمیں اور ذاتی حیثیت میں کام کرنے والے افراد ان سب کی خدمات نے انسانی جانوں کے بچاؤ کے عظیم مقصد کے لئے قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں۔ اس لیے ان کا بہت احترام ہمارے دلوں میں ہے۔ اس دن کو انسانی ہمدردی کے حوالے سے آگاہی اور دکھی انسانیت کی مدد کے جذبے کو اجاگر کرنے کے لئے بھی بروئے کار لانا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments