ڈاکٹر علامہ اقبال کی کتب:ایک تعارف
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ( 9 نومبر 1877 ء۔ 21 اپریل 1938 ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مفکر، مصنف، قانون دان اور سیاستدان۔
علامہ محمد اقبال کو بہت سی حیثیتوں سے جانا اور مانا جاتا ہے۔ ان کی اردو اور فارسی کی تصنیفات جوہر کمال کی حیثیت رکھتی ہیں۔ جس میں اسرار خودی، رموز بے خودی، علم الاقتصاد، پیام مشرق، زبور عجم، جاوید نامہ جیسی دیگر تصنیفات شامل ہیں۔ ان کی تحریریں چاہے اس کا تعلق کسی بھی صنف ادب اور زبان سے ہو ہر دور میں یکساں اہمیت کی حامل رہی ہیں۔ ان کی تین مشہور کتب کا تعارف درج ذیل ہے۔
رموز بے خودی:
کتاب رموز بے خودی علامہ محمد اقبال کی دوسری فارسی تصنیف ہے۔ جو کہ پہلی مرتبہ 1918 میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب فارسی کی کتاب اسرار خودی کے تسلسل کی دوسری کتاب ہے
اقبال کی فارسی مثنوی ”اسرارِ خودی“ میں انسان کی انفرادی شخصیت کے نشو و ارتقاء کے اصول و ضوابط پر گفتگو کی گئی ہے اور ”رموزِ بے خودی“ میں حیاتِ اجتماعی کے اصول بتائے گئے ہیں یہ کتاب فرد واحد اور معاشرے کا احاطہ کرتی ہے۔
اس تصنیف میں اقبال نے فارسی شاعری کی زبان کا استعمال اور بھرپور منظر کشی کرتے ہوئے مسلم نقطہ نظر سے فرد اور ریاست کے تعلقات پر اپنے خیالات پیش کیے ہیں۔
فرد را ربط جماعت رحمت است
جو ہر او را کمال از ملت است
(فرد کے لئے جماعت سے رابطہ رکھنا باعث رحمت ہے۔
ملت کے اندر رہ کر ہی اس کا جوہر کمال حاصل کرتا ہے )
علم الاقتصاد:
علم الاقتصاد علامہ اقبال کی پہلی تصنیف ہے جو علامہ اقبال کے استاد تھامس آرنلڈ نکلسن کی فرمائش پر تحریر کی گئی تھی۔ یہ کتاب پہلی بار لاہور سے 1904 ء میں شائع ہوئی۔ اس کی دوسری اشاعت ممکن نہیں ہو سکی کیونکہ یہ کتاب منظر عام سے غائب ہو گئی اور اس کا کوئی دوسرا نسخہ موجود نہ تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اقبال نے بذات خود بھی اس تصنیف کو کوئی اہمیت نہیں دی تھی۔ یہ کتاب اقتصاد کے موضوع پر اِرقام کی گئی ہے۔ اردو زبان میں یہ جدید معاشیات کی پہلی کتاب کہلائی جاتی ہے۔ کتاب میں انسانی تہذیب و تمدن اور ان کے عروج و زوال کے مطالعے کے سلسلے میں معاشی اور اقتصادی عناصر و عوامل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کتاب علم الاقتصاد انسانی زندگی کے معمولی کاروبار پر بحث کرتی ہے۔ اور اس کا مقصد یہ تحقیق کرنا کہ لوگ اپنی آمدنی کس طرح حاصل اور کس طرح استعمال کرتے ہیں۔
اقبال نے علم الاقتصاد کی تصنیف کا مقصد اس کے دیباچے میں یہ بتایا ہے کہ وہ اس کتاب کے ذریعے اقتصادیات کے ضروری اصول وضع کرنا چاہتے تھے جو اہل ہندوستان کی موجودہ حالت پر صادق آتے ہیں۔
اسرار خودی:
اسرار خودی علامہ اقبال کی فلسفیانہ خیالات کی حامل فارسی مثنوی ہے یہ مثنوی 1915 ء میں شائع ہوئی۔ اسرارِ خودی علامہ محمد اقبال کا پہلا شعری مجموعہ ہے جو فارسی میں شائع ہوا۔ اسرارِ خودی کی اشاعت سے قبل اس کے کئی حصے مختلف جرائد میں شائع ہوتے رہے۔ اس مثنوی میں علامہ نے ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کیا ہے جس کا محور و مرکز خودی ہے، ”اسرار خودی“ میں خودی کی حقیقت و ماہیت اور قوت و صلاحیت کا بیان ہے، اور اس کی پرورش و استحکام کے لیے ایک مکمل لائحہ عمل تجویز کیا گیا ہے۔ روایتی مثنوی کی طرح اقبال نے اپنے افکار کی توضیح کے لیے تمثیل کا سہارا بھی لیا ہے، جس کا مقصد داستان و واقعہ کے ذریعے مفہوم کو پوری طرح واضح کرنا ہے۔ اس کے علاوہ فلسفے کے ٹھوس مسائل کو شاعرانہ لطافت کے ساتھ سمونے کے لیے تخیل کی رنگینی سے بھی کام لیا گیا ہے
- ڈاکٹر علامہ اقبال کی کتب:ایک تعارف - 27/08/2024
- خالدہ حسین کا افسانہ: بایاں ہاتھ - 07/07/2024
- خواجہ میر درد ایک تعارف - 31/05/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).