زمانہ ساز لوگوں کی حقیقت اور ضمیر کی کشمکش
دنیا کی رنگینیوں اور چکاچوند میں محو افراد کے بعض طبقے ایسے بھی ہیں جن کی حیات کا منبع و محور فقط دوسروں کی مدح سرائی اور خوشامدانہ فریب کاری پر قائم ہے۔ یہ وہ طائفہ ہے جو اپنے اندرونی خلا اور عدمِ یقین کو چھپانے کے لیے، دوسروں کی عزت و عظمت کو پامال کرنے میں مشغول رہتا ہے۔ یہ لوگ دوسروں کے عیوب کا ڈھونڈنا، ان کے اعمال میں نقائص کا بہانہ تراشنا اور انھیں نکما، بے ہنر اور نالائق ثابت کرنا، اپنے وجود کا جواز گردانتے ہیں۔ ان کی حیات کا واحد مقصد اپنی دنیاوی حیثیت کو مستحکم کرنا اور اپنے متکبرانہ مقام کو دوام بخشنا ہوتا ہے۔
یہ دنیا ساز افراد، جو حیلہ گری، مکرو فریب اور چغلی کے خمیر سے بنے ہوتے ہیں، اپنی طبعی خباثت اور مفسدانہ اعمال کو ایک فن کے قالب میں ڈھال کر پیش کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک، دوسروں کو کم تر ثابت کر کے اپنی برتری جتانا ہی اصل کامیابی کا راز ہے۔ یہ افراد ہمیشہ اپنے اردگرد کے ماحول کو بدگمانی، حسد اور بدگوئی کے زہر سے آلودہ رکھتے ہیں۔ ان کی تمام تر کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے منصب داروں کے نزدیک، اپنی وفاداری اور خلوص کا ایسا پیکر بن کر ظاہر ہوں کہ ان کے علاوہ کوئی اور شخص ان کے مرتبے کا حق دار نہ ٹھہرے۔
زمانے کے فریب، دنیاوی مال و زر کی چمک اور منصب و جاہ کی بھوک نے ان کی عقل و خرد کو اس قدر ماؤف کر دیا ہے کہ ان کے نزدیک دنیا میں کامیابی کا واحد راستہ، دوسروں کی ناکامی اور زوال سے ہو کر گزرتا ہے۔ یہ افراد اپنی حیات کے ہر لمحے میں اپنے ضمیر کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی خود ساختہ کامیابی کے معیار کو برقرار رکھ سکیں لیکن ان کی یہ کامیابی، درحقیقت ایک جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔
یہ لوگ جو بظاہر اپنی کامیابیوں اور دنیاوی شان و شوکت پر فخر کرتے ہیں، اندرونی طور پر خالی اور بے روح ہوتے ہیں۔ ان کی حقیقت، ایک کھوکھلے خول سے زیادہ کچھ نہیں، جو صرف بیرونی دنیا کے سامنے اپنی چمک دکھانے کے لیے موجود ہے۔ دوسری طرف، وہ لوگ جو ضمیر کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں، جو حق گوئی، راست بازی اور اخلاقی اصولوں کی پیروی کے لیے اپنی زندگی قربان کر دیتے ہیں، وہ بظاہر دنیا کی نظر میں ناکام ہو سکتے ہیں لیکن وہ اپنے اندر ایک سچائی، خلوص اور انسانی ہمدردی کا خزانہ رکھتے ہیں، جس کی روشنی ان کی پوری حیات کو منور کر دیتی ہے۔
ان سچائی کے علم برداروں کا وجود بظاہر دنیا کے لیے بے حیثیت یا بوجھ ہو سکتا ہے لیکن درحقیقت وہی لوگ معاشرتی ستونوں کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان کی خاموشی میں ایک بلند پکار اور ان کی نگاہوں میں ایک عمیق روشنی ہوتی ہے، جو دنیا کی ظاہری چکا چوند میں گم نہیں ہوتی۔ ان لوگوں کی زندگی کا مقصد دنیاوی مقام اور مرتبے کا حصول نہیں بلکہ حق و صداقت کے اصولوں کی پاس داری ہے۔
تاریخ شاہد ہے کہ ایسے ضمیر فروش، دنیاوی سازشی افراد ہمیشہ وقتی اور عارضی کامیابیوں کے جال میں پھنس کر اپنی حیات کی قدرو قیمت کھو دیتے ہیں۔ ان کی حقیقت، ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں، جس میں وہ اپنی تمام توانائیاں صرف کرتے ہیں، لیکن آخرکار، وہ ایک خالی ہاتھ، بے روح وجود کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوتے ہیں۔ ان کے برعکس، وہ افراد جو ضمیر کی روشنی کے تحت زندگی گزارتے ہیں، ہمیشہ ایک بلند مقام اور انسانیت کے اعلیٰ معیار پر قائم رہتے ہیں۔
یہ منتشر خیالات ان تمام افراد کے لیے دعوت فکر ہیں جو دنیاوی مال و متاع اور فانی جاہ و جلال کی پیروی میں اپنی اصلیت کو فراموش کر بیٹھتے ہیں۔ یہ ایک پکار ہے، ان ضمیر فروش افراد کے لیے جو اپنی خباثت اور حیلہ گری کو کامیابی کی معراج سمجھتے ہیں۔ دنیا کی حقیقت ایک عارضی کھیل تماشے سے زیادہ کچھ نہیں اور اصل کامیابی وہی ہے جو ضمیر کی روشنی اور اخلاقی اصولوں کی پیروی سے حاصل کی جاتی ہے۔
دنیاوی چمک دمک اور عہدے و مرتبے کے حصول کے پیچھے بھاگنے والے افراد اپنی حقیقت سے بے خبر ہوتے ہیں، جب کہ ضمیر کی روشنی میں جینے والے لوگ ہمیشہ اپنے اندرونی سکون اور اطمینان کے باعث، حقیقی کامیاب ہوتے ہیں۔ دنیا کی نظر میں شاید ان کی قدر و منزلت کم ہو لیکن تاریخ اور انسانیت کی روشنی میں، وہی لوگ ہمیشہ سرفراز اور سربلند ہوتے ہیں۔
- آزمائشِ قلب در دنیائے فتن - 03/09/2024
- زمانہ ساز لوگوں کی حقیقت اور ضمیر کی کشمکش - 02/09/2024
- متضاد انسانی رویے - 21/12/2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).