جماعت اسلامی کا یوم تاسیس (2)


(گزشتہ سے پیوستہ)

سراج الحق کی 10 سالہ امارت کا دور ’خاصا‘ ہنگامہ خیز ”رہا ملین مارچ اور جلوسوں میں جماعت اسلامی کی افرادی قوت مصروف رہی جماعت اسلامی کا ووٹ بینک تو بڑھا لیکن پارلیمانی سائز سکڑ گیا شاید سراج الحق کی شکست کا باعث یہی وجہ بنی انہوں نے اپنی امارت کے خاتمہ پر تاریخی جملہ کہا تھا کہ“ میں نے جماعت کی امانت اپنے سے بہتر شخص کے سپرد کر دی ہے ”حافظ نعیم الرحمٰن نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد ایک دن بھی منصورہ میں سکون سے نہیں گزارا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ مسلسل“ حالت جنگ ” میں ہیں۔ انہوں نے امارت کے منصب پر فائز ہوتے ہی جماعت اسلامی کے کارکنوں کو “ فارم 47 کی مسلط کی گئی حکومت کے خلاف ایک بڑی تحریک برپا کرنے کا پیغام دے دیا انہوں نے کسی اتحاد کا حصہ بننے کی بجائے حکومت کے خلاف تنہا جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا بجلی کے نرخوں اور ٹیکسوں میں اضافہ کے خلاف 14 روزہ دھرنے کے بعد ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی اور اگلے ہی روز اسلام آباد میں بلوچستان کے مسائل پر سیمینار کا انعقاد ان کے متحرک ہونے کا ثبوت ہے دراصل جماعت اسلامی ملکی سیاست پر چھا جانے کی کوشش کر رہی ہے اسے ”سولو فلائٹ“ میں کس حد تک کامیابی ہوتی ہے فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے بہر حال جماعت اسلامی نے ملک کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے دعوے داروں کو اپنے پیچھے لگا رکھا ہے انہوں نے بھی سراج الحق کی پالیسی کو اپنایا اور واضح کر دیا کہ ان کی جماعت بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے اپنے کارکنوں کو قربانی کا بکرا نہیں بنائے گی ہر جماعت کو اپنے حصے کی لڑائی خود لڑنی چاہیے۔ لیاقت بلوچ پی ٹی آئی سپانسرڈ دو اجلاسوں میں چائے پی کر واپس آ گئے لیکن اس مشکل وقت میں پی ٹی آئی کا سہارا بننے سے معذرت کر لی۔

بظاہر حافظ نعیم الرحمٰن ”راولپنڈی دھرنے“ کے امتحان میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن آئندہ پانچ سال میں انہیں کئی اور دریا عبور کرنا پڑیں گے جماعت اسلامی ”تحریک تحفظ آئین پاکستان“ میں شامل نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی نئے اتحاد کی بنیاد رکھی پی ٹی آئی کا ”گرینڈ اپوزیشن الائنس“ بنانے کا خواب تاحال شرمندہ تعبیر نہ ہوا بلکہ پی ٹی آئی خود اندرونی خلفشار کا شکار ہو گئی ہے پارٹی کی غیر متحرک قیادت علیمہ خان کی تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے صورت حال اس حد تک خراب ہو گئی ہے کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں 5 بار جلسہ منسوخ کر چکی ہے آخری بار تو حکومت کی درخواست پر پی ٹی آئی نے جلسہ منسوخ کر دیا۔ جماعت اسلامی میں وراثت میں قیادت کی بندر بانٹ نہیں ہوتی جماعت اسلامی کا امیر جس قدر با اختیار ہوتا ہے اسی قدر وہ مجلس شوریٰ کے سامنے جواب دہ بھی ہوتا ہے مرکزی مجلس شوریٰ اپنے امیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کر سکتی ہے امیر کو بار بار مرکزی مجلس شوریٰ کے سامنے احتساب کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہر تحریک کی کامیابی میں جماعت اسلامی کی افرادی قوت کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے اب تو جمعیت علما اسلام نے بھی دینی مدارس کی قوت کو منوا لیا ہے جماعت اسلامی ماضی کے تلخ تجربات کے بعد اتحادوں کی سیاست سے تائب ہو گئی ہے۔

اگر ملک میں متناسب نمائندگی کا نظام رائج ہوتا تو جماعت اسلامی پارلیمنٹ میں تیسری چوتھی بڑی جماعت بن سکتی تھی جماعت اسلامی کا یہ المیہ ہے۔ اس کی سٹریٹ پاور کسی دوسری جماعت کی کامیابی کا زینہ تو بن سکتی ہے لیکن خود جماعت اسلامی انتخابی کامیابی کے ثمرات سمیٹ نہیں سکتی َاتحادوں کی سیاست نے جہاں جماعت اسلامی کو سیاسی فائدہ پہنچایا ہے وہاں اس کی اپنی شناخت کہیں کھو گئی ہے جس کی تلاش میں جماعت اسلامی کی قیادت سرگرداں ہے 10 سالہ سولو فلائٹ نے جماعت اسلامی کا پارلیمانی وجود تقریباً ختم کر دیا ہے حافظ نعیم الرحمٰن نے چند سالوں کے دوران کراچی میں جماعت اسلامی میں جو مقام حاصل کیا ہے وہ ان کی جہد مسلسل کا نتیجہ ہے یہ جماعت اسلامی کا ہی طرہ امتیاز ہے جس میں ننگے پاؤں سکول جانے، پیوند لگی اچکن پہننے اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والوں کے سر پر امارت کا تاج سجا دیا جاتا ہے اگرچہ ملک میں سرخ انقلاب کا سورج غروب ہو گیا ہے جماعت اسلامی نے ’سرخ انقلاب ”کے مقابلے میں“ سبز ہے ایشیا سبز ہے ”کا جو نعرہ لگایا تھا ملکی سیاست پر اس کے اثرات موجود ہیں آج بھی جماعت اسلامی بائیں بازو کی منتشر فوج کی آنکھ میں کھٹکتی ہے۔ کبھی جماعت اسلامی نظریاتی طور پر جمعیت علما اسلام اور مسلم لیگ (ن) کے بہت قریب تصور کی جاتی تھی لیکن اب سیاسی مفادات کی وجہ سے فاصلے بڑھ گئے ہیں جو ختم ہوتے نظر نہیں آرہے حافظ نعیم الرحمٰن اپنی وضع قطع کے لحاظ سے ایک ماڈرن شخصیت نظر آتے ہیں پینٹ بوشرٹ پہننے والا شخص جماعت اسلامی کا لیڈر بن گیا ہے یہ جماعت اسلامی کے سیاسی کلچر میں بڑی تبدیلی ہے۔

پچھلے دنوں سید ابو الاعلیٰ مودودی کے صاحبزادے حسین فاروق مودودی جو ان دنوں ہیوسٹن امریکہ میں قیام پذیر ہیں نے بتایا سید ابو الاعلیٰ موددی کا کوئی بیٹا جماعت اسلامی کا رکن تک نہیں میاں طفیل محمد 15 سال امیر جماعت اسلامی رہے لیکن کسی کو اس بات کا علم نہیں کہ ان کا صاحبزادہ کون ہے؟ قاضی حسین احمد کی وفات کے بعد قاضی لقمان اور سمعیہ قاضی کو جماعت اسلامی میں جو بھی ذمہ داری دی گئی وہ ان کی اہلیت کے باعث ہے ان کے پاس جماعت اسلامی کا کوئی بڑا عہدہ نہیں سید منور حسن اور سراج الحق کا کوئی سیاسی جانشین نہیں ووٹ کی پرچی ہی امیر جماعت اسلامی کا فیصلہ کرتی ہے عام سیاسی جماعتوں میں پارٹی قیادت سے اختلاف رکھنے والوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جاتا ہے لیکن جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ میں امیر کا احتساب کرنے والوں کی عزت و مقام میں کمی نہیں آتی راجہ ظہیر احمد نے قاضی حسین احمد کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تو بحث کے بعد انہوں نے قرار داد واپس لے لی قاضی حسین احمد نے اس بات کا برا منایا اور نہ ہی راجہ محمد ظہیر احمد کو جماعت اسلامی سے نکال باہر کیا بلکہ جب تک دونوں زندہ رہے ان کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم رہے۔

جماعت اسلامی میں سید ابو الاعلیٰ مودودی کی امارت میں 1957 ء میں ماچھی گوٹھ میں اکابرین کے درمیان اصولی اختلاف ہوا لیکن جماعت اسلامی کا الگ گروپ بنانے کی بجائے کچھ لیڈر انتخابی سیاست سے خاموشی سے الگ ہو گئے ان میں ڈاکٹر اسرار احمد اور ارشاد حقانی کے نام قابل ذکر ہیں حکیم سرور سہارنپوری اور ان کے کچھ ساتھیوں نے نظریاتی اختلاف پر تحریک اسلامی کی بنیاد رکھی لیکن جماعت اسلامی کے خلاف کبھی ایک لفظ بھی ان کی زبان سے نہیں نکلا اسلامک فرنٹ کے قیام پر کچھ اکابرین نے اختلافی صورت حال میں میاں طفیل محمد کی سربراہی میں ایک نئی جماعت اسلامی قائم کرنے کی ترغیب دی لیکن میاں طفیل محمد نے سید ابو الاعلیٰ کی جماعت کو گروپ بندی کا شکار نہیں کیا سراج الحق نے 10 سالہ امارت میں ”گمشدہ جماعت اسلامی“ کی تلاش کا بیڑہ اٹھایا لیکن عام انتخابات میں جماعت اسلامی کی شکست ان کے کھاتے میں پڑ گئی اور ارکان نے حافظ نعیم الرحمٰن کی شکل میں ایک جارح مزاج نیا لیڈر منتخب کر لیا جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ایک پرجوش جواں سال قاضی حسین احمد مل گیا ہے جس سے کارکنوں کے جوش و خروش میں اضافہ ہو گیا ہے (ختم شد) ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments