ہوشیار خبردار! ہُوبہو آواز تیار کرنے والے اے آئی ٹولز آ گئے


آج 26 اکتوبر 2024 کو فالج کے عالمی دن کے موقع پہ بہاول پور پریس کلب میں بہاول وکٹوریہ ہسپتال کے شعبہ نیورالوجی کی طرف سے کلب اراکین کے لیے لگائے گئے میڈیکل سکریننگ کیمپ میں میرا بلڈ ٹیسٹ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کی حامل جدید میڈیکل ڈیوائسز پہ صرف تین منٹ کے اندر کر کے مجھے رپورٹ بھی دے دی گئی۔

میں ذیابیطس کا مریض نہیں لیکن گزشتہ چند دنوں کے دوران بیف پلاؤ، تیز مصالحہ والی چکن بریانی، کھڑے مصالحہ والا بیف قورمہ اور دو چار دن پراٹھا ساگ کھانے کی وجہ سے کولیسٹرول اور شوگر لیول تھوڑا سا زیادہ تھے۔ کیا کریں ہمیں تو تکہ کباب بھی وہی اچھے لگتے ہیں جن میں مرچ مصالحہ اتنا تیز ہو کہ کھانے کے دوران کانوں سے دھواں نکلنا شروع ہو جائے۔

بہاول پور میں پشتون بھائیوں نے بڑی تعداد میں کوئٹہ چائے ہوٹل کھول لیے ہیں، چائے تو اچھی بناتے ہیں لیکن چینی تھوڑی زیادہ ڈال دیتے ہیں وہاں میٹھی چائے بھی کئی بار پی تھی۔ کیمپ میں بیٹھے نیورو فزیشن ڈاکٹرز نے مجھے کہا کہ اگر آپ ادویات، فالج اور دل کے دورہ سے بچنا چاہتے ہو تو پھر صبح شام واک کرو اور چینی اور چکنائی والی چیزوں کا استعمال کم کرو۔ میرا ایک ذاتی تجربہ ہے کہ میتھی دانہ، کلونجی، سونف، ادرک اور لہسن پہ مشتمل قہوہ کولیسڑول، ٹرائی گلیسرائیڈز اور شوگر لیول کم کر دیتا ہے تاہم میں اسے استعمال کر تے کرتے اس لیے چھوڑ بیٹھتا ہوں کہ یہ دن میں پانچ سات دفعہ واش روم کی طرف دوڑ لگواتا ہے بلکہ رات کو نیند میں سوئے ہوئے بھی آنکھ کھلتی ہے اور پھر ”چلو چلو واش روم چلو“ کے نعروں کی باز گشت کانوں میں سنائی دیتی ہے۔

میڈیکل سکریننگ کیمپ پہ میرے بلڈ ٹیسٹ کے لیے ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال ہوا لیکن دوسری طرف آرٹیفیشل ٹیکنالوجی کا خوفناک اور انتہائی منفی استعمال بھی شروع ہو گیا ہے جو ہو سکتا ہے کچھ حساس لوگوں کے لیے خود کشی کا سبب بن جائے۔

چند دن پہلے ٹک ٹاک پہ ایک ویڈیو آئی جس میں بھارتی گلوکار کمار سانو ایک گیت گا رہے تھے جس کے بول تھے ”عمران خان کو آزاد کرانا ہے، وزیرِ اعظم بنانا ہے“ ۔ حیران کن طور پہ وہ سو فیصد کمار سانو کی ہی آواز تھی لیکن نہیں وہ دراصل وائس کلوننگ کرنے والے انتہائی جدید اے آئی ٹولز پہ تیار کیا گیا گانا تھا۔ پہلے ٹولز کو کمار سانو کی آواز اور گانا فیڈ کیا گیا اور پھر اسے پرامٹ یا کمانڈ دی گئی کہ عمران خان والے بول کمار سانو کی ہو بہو آواز میں کنورٹ کر دو۔ ٹک ٹاک پہ ہی آئی دوسری ویڈیو میں ایک خاتون سیاستدان جو بہت بڑے حکومتی عہدہ پہ فائز ہیں وہ اپنے ہی سگے باپ کے خلاف تقریر کر رہی تھیں جبکہ حقیقت میں وہ اپنے باپ کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولتیں۔ اپنے باپ کے خلاف ان کے وہ الفاظ ان کی ہو بہو آواز میں اے آئی ٹولز پہ ہی تیار کیے گئے تھے۔ ایک بڑی حکومتی شخصیت ٹک ٹاک ویڈیوز میں کہہ رہی ہوتی ہے کہ وہ بھیک نہیں مانگتے بس کیا کریں مجبوری ہے۔ اس شخصیت کی اصل آواز جیسی ہو بہو آواز لیکن دراصل وہ آواز بھی اے آئی ٹولز پہ تیار کی گئی تھی۔

وائس کلوننگ کرنے والے بڑے اے آئی ٹولز جو آج کل ٹک ٹاکرز آڈیو ویڈیو بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں ان میں ٹی ٹی ایس، ایلی وینٹ لیب، سپی چی فائی اور وربو شامل ہیں۔ وائس کلوننگ پہ تیار پیغام آپ کے شوہر یا بیوی یا کسی بہت ہی پیارے کی وائس کلوننگ شدہ آواز میں آپ کو واٹس اپ وغیرہ پہ موصول ہو گا اور کہا جائے گا کہ وہ ایمرجنسی کی حالت میں ہے فلاں اے ٹی ایم کارڈ کا پاس ورڈ تو بتاؤ اور پھر آپ کا بنک اکاؤنٹ خالی۔

آرٹیفیشل ٹیکنالوجی اس قدر زیادہ ترقی کر گئی ہے کہ اس کے استعمال سے جنگلوں میں آگ لگائی جا سکتی ہے۔ دریاؤں اور سمندروں میں سیلاب اور سونامی لائے جا سکتے ہیں۔ زلزلے لائے جا سکتے ہیں۔ نومبر دسمبر کے مہینوں میں گرمی لائی جا سکتی اور جون جولائی میں سردی اور برفباری لائی جا سکتی ہے۔

نوجوانوں کے لیے اکبر شیخ اکبر کی نصیحت ہے کہ آپ نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا منفی استعمال نہیں کرنا۔ آپ اس کے منفی استعمال سے تھوڑی بہت منفی تفریح تو حاصل کر سکتے ہیں لیکن ٹیکنالوجی کے منفی استعمال کا رجحان کئی لوگوں کے لیے اذیت کا سبب بن سکتا ہے۔ آپ نے اپنے آپ کو صدائے لاذات کی رات میں جلنے والے چراغ کی طرح بنانا ہے کہ آپ کی ذات سے کسی کو فائدہ تو ہو لیکن کسی کو دکھ نہ پہنچے۔

یہ کیا کہ اپنی ہی ذات کے لیے جیے جانا
تاریک ہوں راہیں تو اُنھیں روشن کر جاؤں
صدائے لاذات کی رات میں اکبر میاں
ٹمٹماتا ہی سہی چراغ بن کر جل جاؤں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments