ایزی پیسہ اکاؤنٹ: نوسربازوں کے لیے جنت، عوام کے لیے مصیبت


 

 

 

انسان کی فطرت ہے کہ اسے سہولت کی عادت ہو جاتی ہے، اور جب یہ سہولت میسر آ جائے تو پھر اسے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔ ایزی پیسہ، جو پاکستان میں ایک مالی انقلاب کی طرح آیا تھا، نے لوگوں کے مالی لین دین کو اتنا آسان بنا دیا کہ ہر شخص اس کی طرف کھنچتا چلا گیا۔ مگر جہاں یہ نظام عوام کے لیے آسانیاں لے کر آیا، وہیں اس نے نوسربازوں کے لیے بھی مواقع کی بارش کر دی۔ یوں سمجھیے کہ ایزی پیسہ نوسربازوں کے لیے ”گھر بیٹھے آمدنی“ کا بہترین ذریعہ بن چکا ہے۔

اب سوچیں، وہ کون سا کاروبار ہے جس میں پیسے تو باآسانی آ جاتے ہیں مگر محنت نہیں کرنی پڑتی؟ جی ہاں، یہ نوسربازی کا کام ہے، اور ایزی پیسہ نے اس کام کو مزید آسان بنا دیا ہے۔ آج کل کوئی بھی نوسرباز ایک ایزی پیسہ اکاؤنٹ بنا کر کسی بھی معصوم کو اپنے جال میں پھنسا سکتا ہے۔ یہ نوسرباز مختلف حیلے بہانوں سے عوام کو لوٹتے ہیں : کبھی انعام کا جھانسا دیتے ہیں، کبھی کسی اسکیم میں پیسے لگانے کا وعدہ کرتے ہیں، اور کبھی جعلی ملازمت یا کاروبار کے نام پر عوام کی جیبیں خالی کر دیتے ہیں۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ ایزی پیسہ انتظامیہ کو بھی ان تمام معاملات کا علم ہے۔ شاید آپ سوچیں کہ اتنی بڑی کمپنی اپنی ساکھ بچانے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے؟ جواب یہ ہے کچھ بھی نہیں۔ جی ہاں، آج تک ایزی پیسہ انتظامیہ نے عوام کی حفاظت کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا۔ جیسے کہ کہتے ہیں کہ ”آسمان کے تلے سب کچھ چلتا ہے“ ، یہاں بھی یہ سب کچھ کھلے عام چل رہا ہے اور ایزی پیسہ انتظامیہ بس خاموش بیٹھی تماشا دیکھ رہی ہے۔

پوری دنیا میں جہاں مالی لین دین کا نظام بنایا جاتا ہے، وہاں صارفین کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ اگر ہم مغربی دنیا کی بات کریں تو پے پال جیسے ادارے نے اپنے صارفین کے لیے ایک مضبوط ڈسپیوٹ سسٹم متعارف کروایا ہے۔ پے پال کا یہ نظام اتنا موثر ہے کہ اگر کسی صارف کو یہ لگے کہ اس کے ساتھ کوئی فراڈ ہوا ہے تو وہ فوراً اپنی ٹرانزیکشن کو چیلنج کر سکتا ہے۔ پے پال اس شکایت کا جائزہ لیتا ہے، تفتیش کرتا ہے، اور اگر فراڈ ثابت ہو جائے تو متاثرہ شخص کو اس کا پیسہ واپس مل جاتا ہے۔ یہ نظام صارفین کو ایک سکون اور اعتماد فراہم کرتا ہے کہ ان کے پیسے محفوظ ہیں اور اگر کوئی ان کے ساتھ دھوکہ کرے تو وہ اس کا ازالہ کروا سکتے ہیں۔

اب اگر ہم ایزی پیسہ کا موازنہ پے پال سے کریں تو ایک بات صاف نظر آتی ہے ایزی پیسہ میں ایسی کوئی سہولت نہیں ہے۔ جی ہاں، یہاں اگر آپ نے غلطی سے کسی نوسرباز کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیے تو سمجھیں کہ وہ پیسے گئے۔ ایزی پیسہ میں نہ تو کوئی ڈسپیوٹ سسٹم ہے، نہ پیسوں کی واپسی کا کوئی طریقہ، اور نہ ہی کسٹمر سپورٹ ایسی ہے کہ عوام کی مشکلات کو فوری حل کیا جا سکے۔ اگر آپ کو کسٹمر سپورٹ سے رابطہ کرنا ہے تو اس کے لیے پہلے حوصلہ اور وقت چاہیے، کیونکہ ایزی پیسہ کی کسٹمر سپورٹ ایک ایسی جگہ ہے جہاں جانے کے بعد شاید آپ کی شکایت تو دور ہو نا ہو، مگر وقت ضائع ہونے کی گارنٹی ضرور ہے۔

ایزی پیسہ انتظامیہ کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ جس طرح کسی دکان کے مالک کو اپنی دکان کی ساکھ بچانے کی فکر ہوتی ہے، اسی طرح انہیں بھی اپنے صارفین کے تحفظ کا خیال رکھنا چاہیے۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ انہیں عوام کی مشکلات سے زیادہ اپنی آمدنی کی فکر ہے۔ اگرچہ ایزی پیسہ انتظامیہ کو یہ علم ہے کہ عوام روزانہ نوسربازوں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں، مگر انہوں نے ابھی تک کوئی ڈسپیوٹ سسٹم متعارف نہیں کروایا جس سے عوام کی حفاظت کی جا سکے۔

اب آپ سوچیں کہ اگر ہم نے غلطی سے کسی فراڈیے کو پیسے بھیج دیے تو کیا کریں؟ جواب یہ ہے کہ صبر کریں اور اس تجربے سے سبق سیکھیں، کیونکہ ایک بار پیسہ چلا گیا تو واپس آنا مشکل ہی نہیں، تقریباً ناممکن ہے۔ اور کسٹمر سپورٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں تو شاید ہی کوئی فوری مدد ملے۔ یوں لگتا ہے کہ ایزی پیسہ عوام کو نوسربازوں کے آگے بے یار و مددگار چھوڑ چکا ہے۔ عوام کو کوئی ایسا راستہ نظر نہیں آتا جہاں سے وہ اپنی شکایات کا ازالہ کر سکیں یا اپنے پیسے واپس حاصل کر سکیں۔

اگر ایزی پیسہ واقعی اپنے صارفین کا خیر خواہ ہے تو اسے فوری طور پر ایک موثر ڈسپیوٹ سسٹم متعارف کروانا چاہیے۔ اس میں وہی نظام ہو جو پے پال میں ہے تاکہ عوام کو دھوکہ دہی کے معاملات میں تحفظ مل سکے۔ صارفین کو ایک ایسا پلیٹ فارم ملے جہاں وہ اپنی شکایات کا ازالہ کر سکیں اور ان کے پیسے محفوظ رہیں۔

اگر ایزی پیسہ انتظامیہ چاہے تو اپنے صارفین کے لیے ایک مضبوط کسٹمر سپورٹ نظام بھی متعارف کروا سکتی ہے۔ ایسا نظام جس میں عوام کو فوری مدد ملے اور ان کے مسائل کو جلدی حل کیا جائے۔ کیونکہ آج کے دور میں وقت کی اہمیت ہے اور اگر کسٹمر سپورٹ ہی موثر نہ ہو تو یہ عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنتی ہے۔ ایزی پیسہ کے پاس عوام کا اعتماد جیتنے کا بہترین موقع ہے۔ وہ فوری طور پر عوام کے لیے ایک ڈسپیوٹ سسٹم بنا سکتے ہیں، کسٹمر سپورٹ کو بہتر بنا سکتے ہیں اور یوں نوسربازوں کی حوصلہ شکنی کر سکتے ہیں۔ اگر ایزی پیسہ نے یہ قدم اٹھایا تو نہ صرف عوام کا اعتماد بحال ہو گا بلکہ ایزی پیسہ خود ایک مثالی مالیاتی پلیٹ فارم بن جائے گا۔

آئیے ان چند عام فراڈز پر نظر ڈالیں جو آج کل ایزی پیسہ کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

1۔ نان کسٹم پیڈ آئٹمز کا دھوکہ

یہ وہ فراڈ ہے جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے پورے ملک میں نان کسٹم پیڈ اشیاء ہی بکتی ہیں۔ نوسرباز سوشل میڈیا یا واٹس ایپ گروپس پر ”غیر قانونی طور پر درآمد شدہ“ موبائل فون، لیپ ٹاپ، یا گاڑیاں انتہائی کم قیمت پر دینے کا اشتہار لگاتے ہیں۔ عوام کو ان کی کم قیمتوں کا جھانسا دے کر پیسے ایزی پیسہ کے ذریعے وصول کیے جاتے ہیں، اور جب ادائیگی ہو جاتی ہے تو نوسرباز کا فون نمبر یا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایسے غائب ہوتا ہے جیسے وہ کبھی تھا ہی نہیں۔

2۔ جعلی انعامی قرعہ اندازی

یہ فراڈ شاید ہر پاکستانی کے موبائل پر کبھی نہ کبھی آیا ہو گا، ”مبارک ہو! آپ کا نمبر قرعہ اندازی میں منتخب ہو چکا ہے، آپ نے بڑی انعامی رقم جیت لی ہے۔“ مگر اس انعام کو وصول کرنے کے لیے ایزی پیسہ کے ذریعے ”پروسسنگ فیس“ یا ”ٹیکس“ کے نام پر رقم مانگی جاتی ہے۔ انعام کے لالچ میں عوام جلدی سے پیسے بھیج دیتے ہیں، اور بعد میں جب انہیں کوئی انعام نہیں ملتا تو وہ پچھتاتے ہیں۔ افسوس کہ اس قسم کی دھوکہ دہی اتنی عام ہو چکی ہے کہ لوگ اب اس پر زیادہ دھیان نہیں دیتے، مگر نوسربازوں کی کمائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

3۔ جعلی سرمایہ کاری اسکیمیں

دھوکہ دہی کی اس قسم میں لوگوں کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ وہ ایزی پیسہ کے ذریعے تھوڑی سی رقم لگائیں تو کچھ دنوں میں ان کی رقم دوگنی یا تین گنی ہو جائے گی۔ مثلاً، ”آج ایک ہزار روپے بھیجیں اور ہفتے بعد دو ہزار روپے پائیں“ یہ لالچ لوگوں کو جال میں پھنسا لیتا ہے، اور جب وہ رقم بھیج دیتے ہیں تو نوسرباز اپنا اکاؤنٹ خالی کر کے غائب ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کی سادگی کا فائدہ اٹھا کر یہ نوسرباز اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔

4۔ جعلی خیرات اور عطیات کے فراڈ

یہ فراڈ انسانی ہمدردی کا سہارا لے کر لوگوں کو بے وقوف بناتا ہے۔ فیس بک یا واٹس ایپ پر ایک دل دہلا دینے والی کہانی یا تصویر شیئر کی جاتی ہے، جس میں کسی مریض کے علاج کے لیے یا کسی متاثرہ خاندان کی مدد کے لیے فوری رقم کی اپیل کی جاتی ہے۔ لوگ ہمدردی کے جذبے سے ایزی پیسہ کے ذریعے پیسے بھیج دیتے ہیں، اور بعد میں انہیں احساس ہوتا ہے کہ یہ سب محض ایک دھوکہ تھا۔ اکثر نوسرباز اسی طریقے سے لوگوں کے جذبات سے کھیل کر پیسے بٹورتے ہیں۔

5۔ جعلی آن لائن شاپنگ اور ڈسکاؤنٹ اسکیمیں

یہ فراڈ خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے تیار کیا گیا ہے جو ڈسکاؤنٹ کے لفظ سے ہی خوش ہو جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر نوسرباز جعلی شاپنگ پیجز بناتے ہیں جہاں نامور برانڈز کے کپڑے، جوتے اور دیگر اشیاء آدھی قیمت پر دکھائی جاتی ہیں۔ جب لوگ ایزی پیسہ کے ذریعے آرڈر کی ادائیگی کر دیتے ہیں تو انہیں نہ تو آرڈر ملتا ہے اور نہ ہی پیسے واپس ہوتے ہیں۔

6۔ بینک اکاؤنٹ کی تصدیق کا دھوکہ

یہ فراڈ تو اس قدر چالاکی سے کیا جاتا ہے کہ لوگ اپنی سمجھداری پر بھی شرمندہ ہو جاتے ہیں۔ نوسرباز خود کو ایزی پیسہ یا بینک کا نمائندہ ظاہر کر کے لوگوں کو فون کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ”آپ کے اکاؤنٹ کی تصدیق ضروری ہے، براہ کرم ایزی پیسہ کے ذریعے کچھ رقم ٹرانسفر کریں تاکہ آپ کا اکاؤنٹ محفوظ ہو جائے۔“ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ واقعی بینک کا عملہ ہے اور پیسے بھیج دیتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ نوسربازوں کا ایک چالاک حربہ ہوتا ہے۔

7۔ جعلسازی کے ذریعے قرض دینے کا فراڈ

کچھ نوسرباز عوام کو دھوکہ دینے کے لیے قرض دینے کی اسکیم کا اعلان کرتے ہیں۔ ”کم وقت میں قرض حاصل کریں“ کے نام پر یہ نوسرباز لوگوں کو ایزی پیسہ کے ذریعے چھوٹے پیمانے پر ”پروسسنگ فیس“ جمع کروانے کا کہتے ہیں۔ عوام جو فوری قرض چاہتے ہیں، اس چکر میں اپنی رقم گنوا بیٹھتے ہیں اور بعد میں نہ قرض ملتا ہے اور نہ ہی جمع کرائی گئی رقم۔

کیا ایزی پیسہ انتظامیہ ذمہ دار ہے؟

ان فراڈز کی موجودگی میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ایزی پیسہ انتظامیہ کہاں ہے؟ عوام کا پیسہ ان دھوکہ دہی کی اسکیموں میں روزانہ برباد ہو رہا ہے، مگر ایزی پیسہ انتظامیہ کی جانب سے عوام کی حفاظت کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا۔ ایک باقاعدہ ڈسپیوٹ سسٹم یا شکایات کے تیز تر ازالے کے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوگ ان نوسربازوں کے ہاتھوں لٹتے جا رہے ہیں۔

عوام کے لیے مشورہ

اگر آپ ایزی پیسہ استعمال کرتے ہیں تو ان فراڈز سے بچنے کے لیے محتاط رہیں۔ کسی بھی پیغام، کال، یا سوشل میڈیا اشتہار پر یقین کرنے سے پہلے اس کی تحقیق کریں۔ نوسرباز نت نئے طریقوں سے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اور عوام کی سادگی کا فائدہ اٹھا کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ”فری کے چکر میں آپ کو کچھ بھی نہیں ملتا، بلکہ اکثر نقصان ہی ہوتا ہے۔“

یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایزی پیسہ ایک مضبوط حفاظتی نظام متعارف کروائے اور نوسربازوں کی حوصلہ شکنی کرے۔ عوام کا پیسہ اور اعتماد دونوں محفوظ کرنا وقت کا تقاضا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments