حج کرپشن کیس سے سابق وفاقی وزیر حامد کاظمی اور افسران باعزت بری


حج کرپشن کیس میں سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی، سابق سیکرٹری، راجہ آفتاب اور ڈی جی حج راؤ شکیل کو بری کر دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں منظور کرلیں۔ حج کرپشن کیس میں خصوصی عدالت نے سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی سابق جوائنٹ سیکرٹری راجہ آفتاب کو سولہ سولہ سال اور سابق ڈی جی حج راؤ شکیل کو چالیس سال قید، پندرہ کروڑ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ تینوں ملزموں نے اسلام ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواستوں کی سماعت کی جس کے بعد سابق وفاقی وزیر حامد کاظمی، راجہ آفتاب اور راؤ شکیل کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ برس خصوصی عدالت کے جج نے سزا سنائی جس پر حامد سعید کاظمی اور راجہ آفتاب کو گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے ساٹھ گواہان کی شہادت پر فیصلہ سنایا تھا۔ حامد کاظمی کو حج انتظامات میں بے ضابطگیوں پر وزارت سے ہٹا دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ کیس اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک سعودی شہزادے نے ایک خط میں اس کی شکایت کی تھی۔

حاجیوں کے لیے رہائش کے حصول میں مبینہ بدعنوانی کا معاملہ سنہ 2010 میں پیپلز پارٹی دورِ حکومت میں سامنے آیا تھا اور ان افراد پر عازمین حج کے لیے مہنگے داموں کرائے پر عمارتیں حاصل کرنے کا الزام تھا۔

سعودی شہزادے بندر بن خالد بن عبدالعزیزالسعود نے اس سلسلے میں پاکستان کے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اُن کے پاس اس بدعنوانی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔

ابتدائی طور پر اس وقت کے حکمراں اتحاد میں شامل جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمان گروپ) سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر اعظم سواتی نے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی پر حج انتظامات میں بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا۔

حج انتظامات میں ہونے والے مبینہ بدعنوانی کی نشاندہی نہ صرف ارکان پارلیمنٹ بلکہ سعودی عرب کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی کی تھی۔

خط میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حج کے دوران 35000 پاکستانی حاجیوں کے لیے حرم سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر جو رہائش گاہیں 3350 سعودی ریال میں مل رہی تھیں وزارت حج کے اعلیٰ حکام نے حرم سے ساڑھے تین کلومیٹر دور وہی رہائش گاہیں عازمین حج کے لیے 3600 ریال پر حاصل کی تھیں۔

اس خط پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی اور دیگر افراد کے خلاف کارروائی عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر ہی شروع ہوئی تھی۔

اس مقدمے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی کے رکن عبدالقادر گیلانی سے بھی تحقیقات کی گئی تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).