ملتان میں گاڑی چلانے کے چند اصول
اگر آپ ملتان شہر میں گاڑی چلاتے ہیں تو سب سے پہلے میری طرف سے تعزیت قبول کریں۔ بس جی اللّٰہ کی مرضی ہے بندہ کیا کر سکتا ہے۔ یہ پرسہ آپ مجھے بھی دے سکتے ہیں کیوں کہ میں بھی ایسے ہی لاچار لوگوں میں شامل ہوں۔ ملتان شہر کی تاریخ بہت پرانی ہے اور اپنی تاریخ کی طرح ہر دور میں ملتان ”پرانا“ ہی رہا ہے۔ ماشاء اللّٰہ جو ترقی ہوتی ہے وہی ملتان کے گاٹے فٹ ہو جاتی ہے۔ ماتھے پر جھومر کے بجائے یہ ترقی ”گھنٹہ“ بن کر لٹکتی رہتی ہے جس کی سوئیاں بھی ہمیشہ خراب رہتی ہیں۔ آئیے اصولوں کی طرف چلتے ہیں جو ہیں کوئی نہیں ویسے اس شہر میں۔
1۔ سستا نشہ اور بوڑھا آدمی
مجھے ملتان میں گاڑی چلاتے ہوئے بہت غصہ آتا ہے۔ لیکن میں نے غور کیا ہے کہ سڑک پر گاڑی چلاتے ہوئے اکثر لوگوں کے چہرے پرسکون ہوتے ہیں چنانچہ کچھ عرصے سے میں بھی اسی سستے اور موثر نشے کی تلاش میں ہوں جو ایسے لوگوں کو میسر ہے۔ میں نے حساب لگایا ہے کہ یا تو بالکل کسی عمر رسیدہ شخص کی طرح 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلانی چاہیے یا پھر سستا نشہ کر کے۔ ہر دو صورتوں میں غصہ بھی نہیں آئے گا اور فشار خون قابو میں رہے گا۔
2۔ موبائل کا زیادہ استعمال
جب بھی گاڑی گھر سے نکالیں فوراً کسی ایسے دوست کو کال ملا لیں جس سے کافی عرصہ سے ملاقات نہ ہوئی ہو۔ لمبی بات کریں جس کا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ گاڑی آہستہ چلائیں گے اور لوگ خود ہی راستہ بنا کر آپ کی سائیڈوں (یعنی گاڑی کی) سے نکل جائیں گے۔ کچھ لوگ مڑ کر آپ کو قہر بھری نگاہوں سے ضرور دیکھیں گے مگر چونکہ آپ فون پر بات کر رہے ہوں گے تو آپ کی نظر ان پر نہیں پڑے گی اور وہ بھی وقت ضائع کیے بغیر اپنی راہ لیں گے۔
3۔ موٹر سائیکل سوار اور موت کا کنواں
ملتان کے 90 فیصد موٹر سائیکل سوار سڑک پر انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اگر آپ موٹر سائیکل سوار ہیں اور یہ تحریر پڑھ رہے ہیں تو آپ باقی 10 فیصد میں آتے ہیں۔ آپ کی بات نہیں ہو رہی۔ تو جناب گاڑی چلاتے وقت آپ یہ سمجھیں کہ بس زندگی موت کا کنواں ہے اور آپ کے گرد چلنے والی موٹر سائیکلوں پر موت کے مفت پروانے بانٹنے والے حلال زادے اپنی منزل پر جلد از جلد پہنچ کر جام شہادت نوش کرنا چاہتے ہیں۔ نیک کام میں رکاوٹ ڈالنا ویسے بھی غلط بات ہے چنانچہ وہ دائیں بائیں جہاں سے بھی نکلنے کی کوشش کریں، انہیں جانے دیں۔ ایک اہم بات۔ گاڑی کے سامنے چلتی ہوئی موٹر سائیکل کے بجائے آپ نے اس کو چلانے والے کے سر اور گردن پر نظر رکھنی ہے۔ اس کی ہلکی سی دائیں جنبش پر گاڑی کا اسٹیرنگ فوراً بائیں موڑ لینے پر آپ حیرت انگیز طور پر اپنی گاڑی کا بمپر اور موٹر سائیکل سوار کی جان بچانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
3.1۔ وردی والے موٹر سائیکل سوار
گھبرائیں نہیں میں فوڈ پانڈا اور دوسرے ڈلیوری والے موٹر سائیکل سواروں کی بات کر رہا ہوں۔ یہ سپیشل کیٹیگری ہوتی ہے۔ ان کے آبا و اجداد کا تعلق مائیکل شوماخر اور کاواساکی ہایابوسا بنانے والی کمپنی کے ساتھ دریافت ہوا ہے۔ اتنے مضبوط شجرہ نسب کے ساتھ جب اس قبیلے کے لوگ سڑک پر آتے ہیں تو حد رفتار ناپنے والے آلے بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔ ان کو دیکھتے ہی اگر آپ گاڑی سائیڈ پر روک لیں تو یہ زیادہ مناسب ہو گا کیوں کہ ان کا وقت بہت قیمتی ہوتا ہے اور آپ کی گاڑی کے پارٹس بھی۔
4۔ سڑک کو رن وے سمجھیں
آپ نے دیکھا ہو گا کہ جہاز جب رن وے پر چلتا ہے تو زمین پر بنی سفید پٹی بیچ میں رہتی ہے۔ بس ایسے ہی آپ نے سڑک پر بنی سفید پٹی گاڑی کے درمیان میں رکھنی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ فٹ پاتھ، اوہ معاف کیجیئے گا وہ تو ملتان میں کم ہی ہوتے ہیں، سڑک کے اطراف لوگوں کی افقی رخ پر کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو ہٹوانے کی سر دردی مول لینی نہیں پڑے گی اور ریڑھیوں پر کھڑے لوگوں کے ساتھ ساتھ اکثر چائے کے بڑھے ہوئے غدودوں کی مانند ٹھیلے بھی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
5۔ بیم بیضا
رات کو گاڑی چلاتے وقت ہیڈ لائٹ ہمیشہ ہائی بیم پر رکھیں بلکہ کچھ پیسے جوڑ کر آج کل ملنے والی تیز سفید لائٹ لگوا لیں۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ مدمقابل یعنی سامنے سے آنے والا مکمل طور پر اندھا ہو جائے گا اور آپ کو راستہ مل جائے گا۔ مزید یہ کہ لوڈر رکشہ پہچاننے میں مدد ملے گی اور کھلے ہوئے گٹروں کے ساتھ ساتھ کھڈے دور تک واضح طور پر نظر آئیں گے۔ اگر زیادہ پیسے جوڑ لیں تو ایک فلیشر بھی لگوا لیں جس سے آگے جانے یا سامنے سے آنے والی ٹریفک مکمل طور پر چندھیا جائے گی اور راستہ پانی کی طرح صاف ہوتا چلا جائے گا۔
فی الحال ان اصولوں پر عمل کر کے کام چلائیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ ملتان کے باسیوں کے لیے کار آمد اور باہر سے آنے والے ”تازیوں“ کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گے۔
- زوالِ صبح: دفتر جاتے ہوئے صبح کا منظر - 05/12/2024
- ملتان میں گاڑی چلانے کے چند اصول - 24/11/2024
- اسبابِ بغاوت اردو - 07/11/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).