میانمار: پاکستانی شہریوں کی بازیابی کا مسئلہ


ایک دل دہلا دینے والی خبر آئی ہے کہ میانمار میں پاکستانی شہریوں پر انسانیت سوز مظالم ہو رہے ہیں۔ پاکستانی شہریوں کے اغوا اور میانمار میں تشدد کے حالیہ کیس نے ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق اور پاکستانی حکومتی اداروں کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا ہے۔ یہ معاملہ نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک بہت بڑا اور المناک سانحہ ہے بلکہ یہ ہمارے سماجی اور ریاستی ڈھانچے میں موجود کمزوریوں کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ کیس 13 پاکستانی شہریوں سے متعلق ہے جنہیں نوکری کے جھانسے میں ملائیشیا بلایا گیا تھا پھر ان کو لاؤس اور تھائی لینڈ لے جایا گیا، اور آخرکار میانمار میں فروخت کر دیا گیا۔ اغوا شدگان میں آئی ٹی ماہرین اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد شامل ہیں، جنہیں جبری مشقت، آن لائن فراڈ نیٹ ورک، اور جسمانی تشدد کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان میں دو خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔

یہ معاملہ کئی پہلوؤں سے توجہ کا مستحق ہے جن میں ایجنٹوں کی طرف سے انسانی اسمگلنگ بھی شامل ہے یہ کیس انسانی اسمگلنگ کا واضح ثبوت ہے، جس میں پاکستانی متاثرین کو نوکری کے بہانے دوسرے ملک بلا کر ان کے بنیادی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ اغوا اور فروخت کی یہ کارروائی کئی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے، جن میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف پروٹوکول شامل ہیں۔

متاثرین کے خاندانوں نے حکومت پاکستان، وزارت خارجہ، اور اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا ہے لیکن ان کی درخواستوں پر ابھی تک مناسب عمل درآمد نہیں ہوا۔ میانمار میں پاکستانی سفارت خانے کی غیر فعالی اور لواحقین کے ساتھ رابطے میں ناکامی نے صورت حال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔

اس مسئلے کے حل کے لیے تجاویز اور ممکنہ اقدامات کی ضرورت ہے جن میں سب سے پہلا اقدام سفارتی اقدامات ہیں۔ حکومت پاکستان کو فوری طور پر میانمار کی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کر کے ان شہریوں کی بازیابی یقینی بنانی چاہیے۔

اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں سے مدد طلب کی جائے تاکہ یہ معاملہ عالمی سطح پر اجاگر ہو اور متاثرین کو جلد انصاف ملے۔

الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر اس مسئلے کو نمایاں کیا جائے تاکہ عوامی دباؤ کے ذریعے حکومت کو کارروائی پر مجبور کیا جا سکے۔

ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کو سخت قوانین اور بین الاقوامی تعاون کو یقینی بنانا ہو گا۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ کیس صرف 13 افراد کی بازیابی کا معاملہ ہی نہیں بلکہ ہمارے سماجی اور ریاستی نظام کی ناکامی کا عکاس بھی ہے۔ حکومت پاکستان کو فوری اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے سے متعلق طویل مدتی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا سد باب کیا جا سکے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، انسانی حقوق تنظیمیں، اور عوام مل کر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور متاثرین کو جلد از جلد ان کے گھروں تک پہنچانے میں کردار ادا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments