پاکستان میں سیاسی اجتہاد کی ضرورت اور اہمیت


پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات کو دیکھا جائے تو اس کے لیے سیاسی اجتہاد ہی واحد، پائیدار اور قابل قبول حل ہے۔ سیاسی اجتہاد کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ دنیا میں حالات مسلسل تبدیل ہو رہے ہیں، عالمی سیاست، معیشت، ٹیکنالوجی اور ثقافتی فرق تیزی سے بدل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں روایتی سیاسی طریقے ماضی کے حالات کے مطابق ناکافی یا غیر موثر ثابت ہو رہے ہیں۔ ہمارے علاوہ تمام دنیا نئے علوم و تجربات سے استفادہ کر رہی ہے، پرانے طریقے کارگر نہیں رہے اس لیے جدید مسائل کا حل روایتی طریقوں سے ممکن نہیں۔

اجتہاد کی بنیاد فکری تجزیے پر ہوتی ہے۔ اس میں موجودہ سیاسی، معاشی، اور سماجی حالات کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے تاکہ نئے مسائل کو سمجھا جا سکے اس کے بعد ان مسائل پر غور و فکر کر کے ان کے حل کے لیے نئے اصول وضع کیے جاتے ہیں۔ اجتہاد میں جدید علوم، سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کو شامل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس سے سیاستدانوں کو نئے زاویے سے مسائل کا جائزہ لینے اور حل تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔ سیاسی اجتہاد میں انسانی حقوق، علاقائی سیاست اور اخلاقی اقدار کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ اس کے ذریعے فیصلے خالص عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کیے جاتے ہیں۔ سیاسی اجتہاد کے لیے ماضی کے تجربات، خصوصاً ملکی یا عالمی سطح پر کیے گئے سیاسی فیصلوں کا جائزہ لے کر اجتہاد میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ کون سے فیصلے کامیاب رہے اور کون سے ناکام۔

پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک بے شمار سیاسی تجربے آزمائے جا چکے ہیں، صدارتی، پارلیمانی اور ہائبرڈ نظاموں کے تجربے، اپنی مرضی کے عدالتی فیصلے، الیکشنوں میں دھاندلی کے طریقے کسی کام نہیں آئے بلکہ سیاسی ابتری میں اضافے کا سبب بنے ہیں۔ موجودہ دور میں آپ دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتے آپ کو علاقائی اور بین الاقوامی اصولوں اور اقدار کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے، اقوام عالم کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے ورنہ آپ کی شناخت کو خطرے لاحق رہیں گے۔

پاکستان کے موجودہ حالات کی ذمہ دار تمام سیاسی، غیر سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہیں انھوں نے اقتدار میں آنے کے لیے مذہب اور معاشرتی اقدار کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا ہے اور عوام اور اداروں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا ہے، آج ہم پوری دنیا کے سامنے تماشا بنے ہوئے ہیں اور معاشی، اقتصادی اور معاشرتی حوالوں سے پست ترین ہیں ہماری شناخت صرف انتہا پسندی، اشتعال انگیزی، آئین شکنی، جھوٹے پراپیگنڈے، کھوکھلے نعرے لگانے والی قوم کی سی رہ گئی ہے۔ ہم اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے تمام حدیں پھلانگ چکے ہیں، سیاسی، گروہی اور مسلکی دشمنیاں ذاتی دشمنیوں میں بدل چکی ہیں، ادارے اپنی رٹ اور عزت کھو چکے ہیں۔ حکومت، انتظامیہ، عدلیہ اور سول ادارے اپنے اپنے سیاسی آقاؤں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں عوام صرف ان کی سیاسی اور گروہی جنگ کا ایندھن بن رہے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی، معاشی اور معاشرتی بقا سیاسی اجتہاد میں ہے، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو وقتی اور گروہی مفادات سے ہٹ کر پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے اور کسی کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ آئین پاکستان کا وفادار رہنا چاہیے۔ پاکستان کے لیے اپنے مفادات سے وقتی طور پر دو قدم پیچھے بھی ہٹنا پڑے تو مشکل کام نہیں، پاکستان ہے تم ہم ہیں، ہماری ذاتی اور اجتماعی بقا ملک پاکستان کی بقا سے وابستہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments