انسداد پولیو مہم 2024 : اہل کاروں پر حملے


پاکستان بھر کے 143 اضلاع میں سال 2024 ء کی آخری انسداد پولیو مہم پیر 16 دسمبر سے شروع ہو چکی ہے۔ اس سات روزہ مہم کا مقصد پانچ سال تک کی عمر کے تمام بچوں (چار کروڑ سے زیادہ) کو پولیو کے قطرے پلانا ہے تاکہ اس برس رپورٹ ہونے والے 64 کیسز کے بعد اس موذی مرض کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ یہ مہم نہ صرف صحت عامہ کی بہتری کی علامت ہے بلکہ ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی ایک اہم کوشش بھی ہے۔ تاہم اس مہم کو درپیش چیلنجز اور خطرات اس کے کامیاب نفاذ کے لیے ایک پیچیدہ صورتحال پیدا کرتے ہیں۔

پولیو وائرس کے خاتمے کی عالمی کوششوں کا آغاز 1988 ء میں عالمی ادارہ صحت (WHO) ، یونیسیف اور دیگر تنظیموں کے اشتراک سے ہوا تھا۔ اس وقت دنیا بھر میں ہر سال تین لاکھ سے زائد پولیو کیسز رپورٹ ہوتے تھے۔ پاکستان نے بھی ان کوششوں میں شامل ہو کر 1994 ء میں قومی سطح پر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا۔ ابتدا میں یہ مہم کامیابی سے ہمکنار ہوئی، لیکن بعد ازاں مختلف سماجی، سیاسی، اور سیکیورٹی چیلنجز نے اس کے نفاذ کو مشکل بنا دیا۔

اس سال کی مہم میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ یہ ہدف حاصل کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ 2024 ء میں اب تک 64 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ایک خطرناک اضافہ ہے۔ خیبرپختونخوا، بلوچستان، اور جنوبی پنجاب کے علاقے اس وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس سمجھے جاتے ہیں۔

مہم کے پہلے ہی روز خیبرپختونخوا کے علاقوں صوابی، بنوں، اور شکر خیل میں پولیو ٹیموں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے واقعات نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا۔ ان حملوں میں دو پولیس کانسٹیبل اور ایک پولیو ورکر شہید ہوئے۔ یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان دشمن قوتیں انسداد پولیو کی کوششوں کو ناکام بنانے پر تُلی ہوئی ہیں۔ یہ حملے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہیں بلکہ قوم کے عزم کو کمزور کرنے کی ایک کوشش بھی ہیں۔

صدر مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، اور دیگر رہنماؤں نے ان واقعات کی شدید مذمت کی اور شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ ان بیانات نے پوری قوم کے اس عزم کو اجاگر کیا کہ وطن عزیز کو پولیو سے پاک کرنے کی کوششوں کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا۔

انسداد پولیو مہمات کے دوران پیش آنے والے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مہم میں شامل افراد کی حفاظت کے لیے مزید موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ درج ذیل نکات پر عمل کرنا ضروری ہے :

پولیو ٹیموں کے ساتھ سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھائی جائے اور حساس علاقوں میں اضافی حفاظتی تدابیر اپنائی جائیں۔

ان حملوں میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انسداد پولیو کے حوالے سے منفی پراپیگنڈے کا خاتمہ کرنے کے لیے عوامی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے تاکہ سازشی عناصر کو بے نقاب کیا جا سکے۔

انسداد پولیو مہم صرف ایک صحت عامہ کی کوشش نہیں بلکہ یہ قوم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی ایک جنگ ہے۔ اس جنگ میں ہر شہری کا کردار اہم ہے۔ سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، اور عوام کو اپنے اختلافات بھلا کر ایک مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنا ہو گا۔ دہشت گردی اور پولیو دونوں کے خاتمے کے لیے یکجہتی اور مستقل مزاجی وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس مہم کی کامیابی نہ صرف پولیو کے خاتمے کی راہ ہموار کرے گی بلکہ ایک مضبوط اور صحت مند پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا ذریعہ بھی بنے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments