سال 2024 ہم نے کیا کھویا کیا پایا؟
سال 2024 میں کامیابیاں اور ناکامیاں دونوں ہی ہماری اجتماعی انسانی حالت کی عکاسی کرتی ہیں۔ جہاں ایک طرف ٹیکنالوجی اور صحت میں ترقی نے زندگی کو آسان بنایا، وہیں ماحولیاتی اور سیاسی چیلنجز نے ہمیں سوچنے پر مجبور کیا کہ ہم مستقبل کے لیے کیسا راستہ منتخب کرتے ہیں۔ سال 2024 کے دوران پیش آنے والے سیاسی عدم استحکام اور ناکامیوں کے حوالے سے۔ یہ سال پاکستان کے لیے ایک ایسے دور کی یاد دلاتا ہے جس میں ہم نے اپنے نظام کی کمزوریوں، سیاسی قیادت کی نا اہلی، اور عوامی مسائل سے لاپرواہی کا خمیازہ بھگتا۔
2024 کے انتخابات میں شفافیت کے فقدان اور دھاندلی کے الزامات نے عوام کو مایوس کر دیا۔ لوگ یہ سمجھنے پر مجبور ہو گئے کہ جمہوری عمل محض ایک دھوکہ بن کر رہ گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی عام انتخابات میں شرکت کے بارے میں شکوک و شبہات اور انتخابات میں تاخیر نے ماحول کو مزید کشیدہ بنایا۔ الیکشن سے پہلے 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر قانونی قرار دیا، جس سے پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا پہنچا۔ اور اس دھچکے نے پاکستان کے اندر سیاسی کشیدگی کو ہوا دی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں قومی مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں مکمل ناکام رہیں اور ان کی محاذ آرائی نے پارلیمنٹ کو ایک غیر فعال ادارہ بنا دیا۔ 2024 میں پارلیمنٹ نے کئی متنازعہ قوانین منظور کیے، جن میں پارلیمنٹ کی تشکیل نو اور اعلیٰ عدلیہ کی ساخت میں تبدیلی کی کوششیں شامل تھیں۔ جن پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں بحث و مباحثہ جاری رہا اور آج تک جاری و ساری ہے۔
ریاستی اداروں میں مداخلت اور عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید نے نظام کو مزید کمزور کیا۔ جس سے ادارے اپنی خود مختاری کھو بیٹھے، اور یہ سب عوام کے اعتماد کو متاثر کرنے کا سبب بنا۔ عوام کی بنیادی ضروریات پر حکومت کی توجہ نہ ہونا ایک سنگین ناکامی ہے۔ مہنگائی نے عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا، جبکہ بے روزگاری نے نوجوانوں کے خواب چکنا چور کر دیے۔ اس پر سیاسی قیادت کی بے حسی نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ معاشی ترقی کے بجائے، قرضوں کے بوجھ اور معاشی بدانتظامی نے ملک کو دیوالیہ پن کے قریب پہنچا دیا۔ سیاسی قیادت میں نہ کوئی منصوبہ بندی نظر آئی اور نہ ہی عوام کو ریلیف دینے کی نیت۔ پاکستان مسلم لیگ نے اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے دن رات محنت کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔
جمہوریت کے نام پر قائم یہ نظام عوام کے لیے امید کا باعث ہونا چاہیے تھا، لیکن آزادی اظہار پر پابندیاں جیسے عمل جس میں صحافیوں کو ہراساں کیا گیا، اور میڈیا کو دبانے کے واقعات نے جمہوری اقدار کو اور کمزور کیا۔ اور اگر عوام نے اس کے بدلے میں کوئی احتجاج کیا تو اس عوامی احتجاج اور مطالبات کو جابرانہ طریقوں سے دبایا گیا، جو ریاستی ظلم و ستم کی واضح مثال ہے۔ سیاسی جماعتوں کی لڑائی نے عوام کو مختلف گروہوں میں بانٹ دیا، جس سے معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہوئی۔ اس سیاسی کشیدگی نے جرائم اور شدت پسندانہ رجحانات کو بڑھاوا دیا، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بسی کی تصویر بنے رہے۔
ان واقعات نے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کیے اور ملک کے مستقبل کے لیے نئے چیلنجز کو جنم دیا۔ سال 2024 ہمارے لیے ایک سبق ہے کہ سیاسی قیادت کی ناکامی کا اثر صرف حکومت تک محدود نہیں رہتا بلکہ یہ پوری قوم کی ترقی اور خوشحالی کو متاثر کرتا ہے۔ ہمیں بطور قوم اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا اور ایسے سیاسی نظام کی بنیاد رکھنی ہوگی جو عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنائے۔ ہم سب کو سوچنا ہو گا کہ ہم کس طرح اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور مستحکم پاکستان چھوڑ سکتے ہیں۔ اللہ ہمیں اس مقصد میں کامیاب کرے۔
- سال 2024 ہم نے کیا کھویا کیا پایا؟ - 01/01/2025
- چلو اچھا ہوا تم بھول گئے - 19/12/2024
- پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی - 26/11/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).