گھروں میں کام کرتے روبوٹس
آپ تھکے ہارے گھر پہنچتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کوئی آپ سے پوچھے بغیر آپ کی ضرورت کو محسوس کرے اور فوری طور پر ایک گلاس پانی ریفریجریٹر سے لے کر آئے، یا پھر آپ کافی پینا چاہیں اور کافی مانگیں تو کافی کا گرما گرم کپ کچھ دیر میں آپ کے سامنے ہو، تو یقیناً آپ خوش ہوں گے۔ لیکن اب آپ سوچیں گے کوئی کیوں آپ کے انتظار میں گھر پر ہو گا اور اسے کیسے احساس ہو گا کہ آپ کو پیاس محسوس ہو رہی ہے یا آپ کا دل کافی پینے کو چاہ رہا ہے۔ حیرت آپ کو اس وقت ہو گی جب میں آپ سے یہ کہوں گا کہ آپ کو ان کاموں کے لئے اب کسی انسان کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہ تمام کام اب آپ کے گھر پر موجود روبوٹ کرے گا۔ اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے تو آئیے جانتے ہیں۔
ایسا اس لئے ممکن ہے کیوں کہ چینی ٹیک کمپنیاں ایسے ہیومنائڈ روبوٹ تیار کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہیں جو ہماری روزمرہ زندگی میں ہماری مدد کر سکیں۔ یہ کمپنیاں ایک ایسا منظر نامہ تیار کرنے کی کوشش میں ہیں جس سے مستقبل کے لئے روبوٹک ہوم اسسٹنٹ کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ روبوٹس بنانے والی ایک ایسی ہی فرم چین کے شہر شنگھائی میں ہے جس نے شنگھائی میں ایک ہیومنائڈ روبوٹ ٹریننگ سینٹر قائم کیا ہے۔ یہ ٹریننگ سینٹر روبوٹس کو روز مرہ زندگی میں کام آنے والی مہارتیں سکھانے کے لئے اے آئی کی مدد لے رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل چین میں صنعتوں میں پیداوار کی تیاری میں کام آنے والے روبوٹس کے بارے میں بہت بات ہوئی جو بڑی بڑی صنعتوں میں فیکٹریوں میں کام کریں گے اور انسانوں کی جگہ لیں گے لیکن گھروں میں کام کرنے والے روبوٹس یقیناً اس سے کہیں مختلف ہیں کیوں کہ گھروں میں ان کے کام کی جگہ، اس میں سہولت، مختلف ماحول اور ایک ہی وقت میں مختلف امور کی انجام دہی ان روبوٹس کے لئے ایک مشکل کام ہے۔ ایک اہم بات جو ان روبوٹس کو تیار کرنے والی کمپنی کے مد نظر ہے وہ ان کا انسانوں جیسا دکھنا اور انسانوں جیسا سوچنا بھی ہے۔ کیوں کہ یہ روبوٹس گھروں میں کام کریں گے اور گھر والوں کے ساتھ رہیں گے اس لئے انسانوں کا ان سے مانوس ہونا واقعی ایک بڑا چیلنج ہے۔
یوں تو اے آئی کی مدد سے مختلف اوپن سورس چیٹ بوٹس نے اب اتنی ترقی کر لی ہے کہ وہ انسانوں کے جذبات اور احساسات کے مطابق جواب دینے اور گفتگو کرنے میں مہارت رکھتے ہیں لیکن ان جذبات اور احساسات کو عملی شکل میں ظاہر کرنا اور خود کو ایک انسان کی جگہ پر لا کر اسی انداز میں سوچنے سے لے کر حرکات کرنا اور ردعمل دینا یقیناً نہایت دلچسپ ہو گا لیکن یہ روبوٹس کو انسانی معاشرے میں بہتر طور پر ضم ہونے دینے کا ایک اہم حصہ ہے۔
سادہ کاموں کو انجام دینے کے علاوہ، روبوٹس کو واقعی موثر معاون بننے کے لیے انسانوں کی دنیا کو سمجھنے اور اس کی صلاحیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ روبوٹ کے رویے کی منطق کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلے حصے میں ایک انتہائی عمومی ملٹی ماڈل، ماڈل کی ضرورت ہوتی ہے، جو بشمول کاموں اور منصوبہ بندی کے لیے مجموعی ارادوں کو سمجھنے کا ذمہ دار ہے۔ دوسرا حصہ، جسے اکثر ’سیریبلم‘ کہا جاتا ہے، ان منصوبوں کو حقیقی حرکات میں ترجمہ کرتا ہے، اور روبوٹس کے ہارڈ ویئر کے ساتھ حرکات کو مربوط کرتا ہے، اس طرح وہ حرکات کو مکمل کرتے ہیں۔ بڑے ماڈلز کی تیزی سے ترقی کے ساتھ اس ٹیکنالوجی میں جلد ہی دور رس ایپلی کیشنز بھی شامل ہوں گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ابھی، زیادہ تر ایپلی کیشنز انسانی تفریح کی جانب زیادہ سوچی جا رہی ہیں لیکن یقین ہے کہ وہ دن جلد ہی آ سکتا ہے جب انسانی زندگی کے روزمرہ کے سنجیدہ کام بھی روبوٹس کریں گے۔
- گھروں میں کام کرتے روبوٹس - 12/04/2025
- گریٹ امریکہ کا نعرہ کیا کچھ حاصل کر پائے گا؟ - 08/04/2025
- اے آئی نہیں، اس کا نہ جاننا اب خطرہ ہے - 03/04/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).