شادی شدہ اور شادی زدہ۔ دو قومیں، ایک انجام
شادی ایک ایسا عظیم الشان ادارہ ہے جس میں داخل ہوتے ہی انسان خود کو ”زندہ لاش“ محسوس کرنے لگتا ہے۔ اور اگر بندہ شادی شدہ ہو تو ہنسی ہنسی برداشت کرتا ہے، لیکن اگر شادی زدہ ہو تو برداشت کی ہنسی بھی آنسو بن کر نکلتی ہے۔
شادی شدہ افراد وہ ہوتے ہیں جو نکاح کے بعد مکمل طور پر ”شد“ ہو جاتے ہیں۔ یعنی ان کی ’شدت‘ بیوی کی مرضی سے طے ہوتی ہے۔ ان کی رائے صرف اُس وقت پوچھی جاتی ہے جب بیوی نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا ہو۔
جبکہ شادی زدہ افراد وہ ہوتے ہیں جن پر شادی کسی گیس سلنڈر کے دھماکے کی طرح ہوئی ہوتی ہے۔ یعنی ایک دن اچانک کچھ رشتہ دار آئے، دو چار ”بڑے بوڑھے“ بولے، اور بندہ نکاح کے کٹہرے میں جا پہنچا، سمجھ ہی نہ آئی کہ ہوا کیا ہے۔
شادی شدہ افراد کی زندگی میں بیوی ایک مشیر، ایک رفیق، ایک ہمسفر ہوتی ہے۔
شادی زدہ افراد کے لیے بیوی ایک افسر، ایک افسرِ بالا، بلکہ بعض اوقات ’چیف جسٹس‘ بن کر فیصلے صادر فرماتی ہے۔
ایک بار ایک دوست نے بتایا:
”یار! بیوی مجھ سے روز پوچھتی ہے : ’کون تھی وہ؟‘ “
میں نے کہا: ”تمہارا کوئی افیئر ہے؟“
کہنے لگا: ”نہیں، بس خواب میں کوئی آ جاتی ہے اور بیوی کو لگتا ہے وہ بھی ’اُسی‘ کی سازش ہے!“
شادی شدہ افراد کے ہاں بیوی کی ناراضی چائے نہ بنانے پر ہوتی ہے،
شادی زدہ افراد کے ہاں بیوی کی ناراضی اس بات پر ہوتی ہے کہ ”تم نے خواب میں بھی مجھے پھول کیوں نہیں دیا؟“
خدا کی پناہ!
شادی شدہ افراد جب دفتر سے آتے ہیں تو بیوی مسکرا کر کہتی ہے :
”چلو، کھانا کھا لو۔“
شادی زدہ افراد جب گھر آتے ہیں تو بیوی پوچھتی ہے :
”پہلے بتاؤ تم نے موبائل پر فیس بک پر اُس پوسٹ پر دل کیوں بھیجا؟“
ایک شادی زدہ شوہر نے موبائل کی سکرین پر فنگر پرنٹ لاک لگایا۔ بیوی نے انگلی کاٹ دی، بولی:
”اب بتاؤ کس سے چیٹ کرتے ہو؟“
شادی شدہ افراد کے بچے بھی بڑے سمجھدار ہوتے ہیں۔ مثلاً بچہ ماں سے پوچھتا ہے :
”امی! ابو کہاں ہیں؟“
ماں کہتی ہے : ”کام پر گئے ہیں۔“
بچہ کہتا ہے : ”اچھا، پھر شکر ہے آج گھر میں امن رہے گا!“
شادی زدہ افراد کے بچے جب ابو کو آتا دیکھتے ہیں تو فوراً بیوی کو خبردار کرتے ہیں :
”امی! ابو آ گئے، اب غصہ مت کرو ورنہ پھر ٹی وی بند ہو جائے گا!“
شادی شدہ مرد اکثر صلح کی پیشکش کرتے ہیں :
”تم ٹھیک کہتی ہو۔“
جبکہ شادی زدہ مرد اکثر زندگی سے یہی سوال کرتے ہیں :
”میں نے ایسا کیا گناہ کیا تھا؟“
ان کی بیویاں اکثر ایسے غصے میں ہوتی ہیں جیسے دنیا کے تمام ٹریفک جام کی ذمہ داری انہی کے شوہر پر ہو۔
”تمہیں تو بس بیٹھنا آتا ہے! سب کام میں کروں؟“
ارے بی بی! یہ بندہ تو بیٹھنے سے پہلے بھی تم سے اجازت لیتا ہے!
ایک شادی زدہ دوست کو بیوی نے کہا:
”تم نے میرے میکے کے کسی فرد کی تعریف کیوں نہیں کی؟“
بندے نے ہمت کر کے کہا: ”کیونکہ کوئی لائق تعریف نہیں!“
بس پھر کیا تھا۔ اُس دن سے وہ دوست صرف ’واٹس ایپ آن لائن‘ میں دیکھا گیا، اصلی زندگی میں نہیں!
شادی شدہ افراد کبھی کبھار بیوی کو شاپنگ کرا دیتے ہیں۔
شادی زدہ افراد بیوی کو شاپنگ کے خواب میں دیکھتے ہیں اور صبح قرض دار بن کر جاگتے ہیں۔
شادی شدہ شوہر کا سب سے بڑا خوف ہوتا ہے بجلی کا بل،
شادی زدہ شوہر کا سب سے بڑا خوف ہوتا ہے بیوی کا ”چپ“ ہو جانا۔
کیونکہ بیوی جب چپ ہوتی ہے، تو سمجھ لیں طوفان سے پہلے کی خاموشی ہے۔ اور اُس طوفان میں اکثر شوہر کا موبائل، عقل اور عزت تینوں اڑ جاتے ہیں۔
ایک بار ایک شادی زدہ دوست نے ہم سے کہا:
”یار، میں ہنستے ہنستے شادی کی تھی، اب روتے روتے ہنسنے کی اداکاری کر رہا ہوں!“
ہم نے دلاسا دیا:
”حوصلہ رکھو، آخرت کی کامیابی صبر سے ہی ملتی ہے!“
الغرض، شادی شدہ افراد ایک حد تک آزادی میں رہتے ہیں۔ وہ سمجھوتہ کرنا جانتے ہیں، اور ہنسی خوشی بیوی کے ساتھ زندگی کا سفر طے کرتے ہیں۔
جبکہ شادی زدہ افراد کی زندگی میں ہر دن ایک نئی ”ایف آئی آر“ ، ہر رات ایک نیا ”عدالتی نوٹس“ اور ہر مہینہ ”بیوی کی فائل“ میں ایک نیا کیس ہوتا ہے۔
آخری بات سن لیں :
اگر آپ شادی کرنا چاہتے ہیں، تو پہلے پکوڑے بیچنا سیکھیں، تاکہ ”گھر کے خرچے“ اور ”بیوی کی شاپنگ“ میں فرق سمجھ سکیں۔
- عشق محبت اور عادت - 04/05/2025
- محنت کشوں کی تذلیل، نکموں کا غرور - 27/04/2025
- شادی شدہ اور شادی زدہ۔ دو قومیں، ایک انجام - 19/04/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).