
انڈیا: احمد آباد طیارہ حادثے میں 204 لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں : پولیس سربراہ
احمد آباد پولیس کے سربراہ جی ایس ملک نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ طیارہ حادثے میں مرنے والے 204 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ 204 مسافر جہاز کے مسافر تھے یا پھر جب جہاز تباہ ہوا تو زمین پر بھی مرنے والے اس میں دیگر افراد کی لاشیں بھی شامل ہیں۔
جی ایس ملک نے بی بی سی کو بتایا کہ 41 زخمی افراد ابھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
** حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کی سیٹ نمبر 11A کا ’زندہ بچ جانے والا مسافر‘ ہسپتال میں زیر علاج
بی بی سی کو انڈیا ایئر کے حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے ایے مسافر کے زندہ بچ جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق زندہ بچ جانے والے یہ مسافر برطانوی شہری ہیں جنھوں نے اس حادثے سے متعلق میڈیا کو تفصیلات بھی بتائی ہیں۔
احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر فلائٹ میں سیٹ 11A پر ایک مسافر اس حادثے میں زندہ بچ گئے ہیں۔
جی ایس ملک نے کہا ہے کہ زندہ بچ جانے والے مسافر اس وقت ’ہسپتال میں زیر علاج ہیں‘۔
حکام کی طرف سے پہلے شیئر کیے گئے فلائٹ کے ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ سیٹ 11A پر سوار مسافر وشواش کمار رمیش تھے جو برطانوی شہری ہیں۔
انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ انھوں نے وشواش سے ہسپتال میں بات کی ہے۔ اس زندہ بچ جانے والے مسافر نے میڈیا سے اپنا بورڈنگ پاس شیئر کیا جس پر ان کا نام اور سیٹ نمبر 11A درج تھی۔
اس مسافر نے اس حادثے کی تفصیلات پر بات کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ’ٹیک آف کے تیس سیکنڈ بعد ایک زوردار آواز آئی اور پھر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ سب بہت جلدی میں ہوا۔‘
** احمد آباد طیارہ حادثے کے بارے میں ابھی تک ہم کیا جانتے ہیں؟
بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ جس میں 242 افراد سوار تھے ٹیک آف کے بعد ایئرپورٹ کے قریب رہائشی علاقے میں ڈاکٹروں کے ہسپتال پر جا گرا۔
ایئر انڈیا کے مطابق فلائٹ میں 169 انڈین، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری سوار تھے۔
فوٹیج میں طیارہ گرنے کے لمحے اور اسے زمین سے ٹکراتے وقت دھماکہ سنا جا سکتا ہے۔
احمد آباد پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ سے تقریباً 204 لاشیں نکالی گئی ہیں اور کم از کم 50 میڈیکل طلبا اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
حادثے کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم ماہرین نے بی بی سی ویریفائی کو بتایا کہ اس حادثے میں ’ونگ فلیپس‘ نے کردار ہو سکتا ہے۔
پاکستان سمیت دیگر ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے اس طیارے حادثے پر افسوس اور صدمے کا اظہار کیا گیا ہے۔
** احمد آباد میں جائے حادثہ کے مناظر: ’ہر کوئی زندگیاں بچانے کے لیے بھاگ رہا تھا‘
انڈیا کے شہر احمد آباد میں ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہونے کا منظر چونکا دینے والا ہے۔ حادثے کے چند گھنٹے بعد بھی جائے حادثہ پر عمارتوں کے کھنڈرات سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویروں میں گلی میں پڑے ایک جلے ہوئے بیڈ کا فریم دکھایا گیا ہے۔
بی بی سی کی ٹیم جب جائے وقوعہ پر پہنچنی تو دیکھا کہ ہر کوئی بھاگ کر زیادہ سے زیادہ جانیں بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
فائر فائٹرز کو جلی ہوئی زمین پراپنا راستہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اپنے آگ بجانے والے آلات کے ساتھ وہ اس جگہ پر پڑے سلگتے ہوئے ملبے کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہر طرف ایمبولینسیں موجود ہیں جبکہ سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں۔
ان جگہوں کے قریب وہ لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں جن کے رشتہ دار لندن جا رہے تھے۔
لندن جانے والا یہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر جمعرات کی سہ پہر مقامی وقت کے مطابق ٹیک آف کے فوراً بعد نیچے گر گیا۔
اس جہاز میں 242 افراد سوار تھے- اس طیارے پر انڈین شہریوں کے علاوہ برطانوی، اور کچھ پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری سوار تھے۔
مغربی انڈین شہر میں لوگوں نے پہلے ایک دھماکے کی آواز سنی پھر آسمان میں سیاہ دھواں اُڑتے دیکھا۔
احمد آباد کے ایک رہائشی نے انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’میں گھر پر تھا جب ہم نے ایک بڑی زوردار آواز سنی۔‘
ان کے مطابق ’جب ہم یہ دیکھنے باہر گئے کہ کیا ہوا ہے تو ہوا میں دھوئیں کی ایک تہہ تھی، جب ہم یہاں پہنچے تو تباہ ہونے والے طیارے کا ملبہ اور لاشیں ہر طرف بکھری ہوئی تھیں۔‘
طیارہ ایئرپورٹ سے کچھ فاصلے پر سول ہسپتال کے قریب ڈاکٹرز کے ہاسٹل پر گرا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ جہاں پر یہ طیارہ گراہ ہے وہاں اندر کتنے لوگ موجود تھے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق،لوگوں کو ’خود کو بچانے کے لیے‘ تیسرے منزل سے چھلانگ لگاتے دیکھا گیا۔
نامعلوم رہائشی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’طیارہ آگ کی لپیٹ میں تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے لوگوں کو عمارت سے باہر نکالنے میں مدد کی اور زخمیوں کو ہسپتال بھیج دیا۔‘
رمیلا نے انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ اس کا بیٹا جو ابھی دوپہر کے کھانے کے لیے ہاسٹل واپس آیا تھا چھلانگ لگانے والوں میں شامل تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ انھیں چوٹیں آئیں لیکن وہ محفوظ ہے۔
باہر لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔ فائر سروس میں مقامی کمیونٹی کے رضاکاروں نے شرکت کی۔
تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کو سٹریچر پر لے جایا جا رہا ہے اور ایمبولینس میں رکھا جا رہا ہے۔
ہجوم میں وہ لوگ بھی تھے جن کے خاندان کے افراد فلائٹ میں سوار تھے۔
پونم پٹیل، جو احمد آباد کے سول ہسپتال میں ہیں نے اے این آئی کو بتایا کہ ان کی بھابھی لندن جانے والی فلائٹ میں تھیں۔
انھوں نے کہا کہ ’روانگی سے ایک گھنٹے کے اندر جب مجھے خبر ملی کہ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ اس لیے میں یہاں آئی۔‘
** طیارہ ڈاکٹروں کے ہاسٹل پر گرنے کے بعد 50 میڈیکل طلبا کو ہسپتال پہنچایا گیا
انڈیا کی فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایئر انڈیا کے طیارے کو پیش انے والے حادثے کے بعد میڈیکل کے 50 سے 60 کے قریب طلبا کو ہسپتال میں طبی امداد کے لیے پہنچایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حکام کا کہنا ہے کہ مسافر طیارہ ڈاکٹروں کے ایک ہاسٹل پر گِرا تھا۔
ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل کے پانچ طلبا تاحال لاپتہ ہیں جبکہ دو شدید زخمیوں کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ڈاکٹروں کے چند رشتہ دار بھی لاپتہ ہیں۔ میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق اب تک طیارے میں سوار جن مسافروں کو ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے، اُن میں کوئی بھی زندہ حالت میں نہیں ہے۔
** مسافر طیارہ کریش ہونے سے قبل آخری آٹھ منٹ میں کیا کچھ ہو رہا تھا؟
بی بی سی نے فلائٹ ریڈار سے موصول ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک ٹائم لائن ترتیب دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے ٹیک آف کرنے کے موقع پر کیا ہو رہا تھا۔
انڈیا کے مقامی وقت کے مطابق دن ڈیڑھ بجے (1:30) مسافر طیارہ رن وے پر موجود تھا اور اس کی رفتار صفر ناٹس تھی
دن ایک بج پر چونتیس منٹ (1:34) پر طیارے نے اپنے سفر کا آغاز کیا اور رن وے پر دوڑتے ہوئے اس طیارے کی رفتار دس ناٹس تھی
دن ایک بج پر 38 منٹ (1:38) پر طیارہ فضا میں 625 فٹ تک بلند ہوا اور اس وقت اس کی سپیڈ 174 ناٹس تھی اور اسی موقع پر طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا
** جب طیارے کو حادثہ پیش آیا تو موسم کی صورتحال مستحکم تھی اور مطلع صاف تھا: فلائٹ سیفٹی کے ماہر
فلائٹ سیفٹی کے ماہر مارکو چین کا کہنا ہے کہ جب طیارے کو حادثہ پیش آیا تو موسم کی صورتحال مستحکم تھی اور مطلع صاف تھا۔
ایوی ایشن ویدر فورکاسٹ جیسے ایم ای ٹی اے آر کے نام سے جانا جاتا ہے کے مطابق کہ اس موقع پر ہواؤں کی رفتار ہلکی تھی اور حدِ نگاہ چھ کلومیٹر تک تھی۔
چین کا مزید کہنا تھا کہ ’اس دوران بادلوں یا کوئی غیر معمولی موسمی صورتحال پیدا ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں اور نہ ہی آندھی، طوفان یا ایسی مشکل صورتحال تھی جس سے یہ حادثہ ہوا ہو۔‘
** طیارے نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو مے ڈے کال دی تھی: ایوی ایشن ریگولیٹر
انڈیا میں ایوی ایشن کے ادارے ’ڈی جی سی اے‘ کی جانب سے اس حادثے کے بعد پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی فلائٹ احمد آباد کے ایئرپورٹ سے ٹیک آف کرنے کے فوراً بعد کریش ہو گئی تھی۔
بیان کے مطابق:
طیارے پر 242 افراد سوار تھے جن میں دو پائلٹ اور 10 کیبن کریو شامل تھے۔ (خیال رہے کہ ایوی ایشن ڈائریکٹوریٹ کے ایک اہلکار نے اس سے قبل یہ تعداد 244 بتائی تھی۔)
طیارے کے کپتان کا 8200 گھنٹوں کا فلائنگ کا تجربہ تھا جبکہ ان کے ساتھی پائلٹ کا تجربہ 1100 گھنٹوں کا تھا۔
طیارے نے احمد آباد ایئرپورٹ کے رن وے نمبر 23 سے دن ایک بج کر 39 منٹ پر اڑان بھری۔
اس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو مے ڈے کال دی لیکن اس کے بعد طیارے سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
طیارہ ایئرپورٹ کی حدود کے باہر کریش ہوا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).