چولستان جیپ ریلی اور نواب صادق کے دسترخوان کی میراث


Loading

ہر فروری میں چولستان کا صحرا انجنوں کے گرجتے ہوئے شور، اڑتی ہوئی ریت اور رنگین ثقافتی جشنوں کی ہم آہنگی سے بیدار ہوتا ہے۔ جنوبی ایشیا کی چولستان ڈیزرٹ جیپ ریلی اس قدیم خطے کو جوش اور ورثے کے لیے ایک اسٹیج بنا دیتی ہے۔ یہ ریلی محض ایک دوڑ نہیں ؛ یہ ماہر ڈرائیور اور ثقافت کے متلاشیوں کی زیارت گاہ ہے، جسے ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب (TDCP) منظم کرتی ہے۔

تقریباً 200 کلومیٹر کا پر خطر راستہ طے کرتے ہوئے ریسنگ کرنے والے ریت کے ٹیلوں اور تاریخی قلعوں سے گزرتے ہیں۔ دراوڑ سے شروع ہو کر ڈینگڑھ، بھجنوٹ سے ہوتے ہوئے واپس دراوڑ تک کا سفر کرتے ہیں جو کبھی اونٹوں کے قافلوں کا راستہ ہوا کرتا تھا۔

مقابلے اے بی سے لے کر خواتین کی کیٹیگری تک ہوتے ہیں جن میں 100 سے زائد ڈرائیورز اپنی قسمت اور ہنر آزماتے ہیں۔ میلہ ایک ہفتہ جاری رہتا ہے۔ اور یہ میلہ آتش بازی، اونٹ دوڑ، صوفیانہ قوالی، اور ستاروں تلے موسیقی کی محفلوں اور دلوش اسٹیڈیم میں ایک عظیم انعامی تقریب پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس رات بھی تقریب انعامات میں نادر مگسی کی جیپ فائنل راؤنڈ جیتی اور انعام کی حقدار پائی۔ پچھلی رات بھی خیموں کے گرد قوالیوں کی آوازیں گونجی۔ روحانی اور دنیاوی سرور کے امتزاج نے چولستان کو چار چاند لگا دیے بہترین انتظامات کے باوجود خاندانوں کو اب بھی خواتین کے بیت الخلاء کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ ریس کی شان کے ساتھ موبائل صفائی یونٹس میں سرمایہ کاری کی ایک اپیل۔

150,000 سے زائد زائرین اس تقریب میں شرکت کرتے ہیں اور مقامی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں کیونکہ وہ دراوڑ کے قریب ثقافتی مصنوعات (دستکاری) اور کھانے پینے کی اشیاء خریدتے ہیں۔

ریلی کی جدیدیت کے پس منظر میں بہاولپور کا شاہی ماضی چھپا ہے، جس کی تجسیم اس کے آخری خودمختار حکمران، نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم ( 1904۔ 1966 ) ہیں۔ عباسی خلفاء کی نسل سے تعلق رکھنے والے، انہوں نے 59 سال حکومت کی، اور 1947 میں اپنی ریاست کو پاکستان میں انتہائی فراخدلی سے ضم کیا۔ نوزائیدہ قوم پر بہت سارے اور احسانات کے ساتھ ساتھ تقریباً سات کروڑ روپے نقد عطیہ کیے۔

اس دلچسپی سے پرے بہاولپور کی ایک گہری کہانی چھپی ہے۔ یہاں کے فراموش شدہ باورچیوں اور ایک افسانوی میٹھا ”سلطانہ“ کی، جو بہاولپور کے نوابین کی روح کی عکاسی کرتی ہے۔

یورپی آداب میں تربیت یافتہ عباسی خاندان کے شاہی باورچی اور ان کے باورچی خانوں میں عثمانی شان اور چولستانی سادگی کا امتزاج تھے۔ جہاں تاریخ دان ان کی سیاسی عبقریت بیان کرتے ہیں، وہیں زبانی روایات اُن کے مشہور میٹھے ”سلطانہ“ کی داستان سناتی ہیں۔ ایک ایسا ڈیزرٹ جو ان کے خطاب ”صادقِ سلطانہ“ کا حامل تھا۔ استاد غفور (مرحوم) ، نواب کے سرکردہ شیف کے شاگرد خاص اسے ”قناعت اور عیش کی ایک پہیلی“ قرار دیتے تھے : بریڈ کو چینی کے لیپ، گلاب کے عرق، اور سونے کے ورقِ سے پتلی پرتیوں میں تبدیل کر دیا جاتا۔

کچھ سال پہلے، ہمارے میزبان شہزاد سہیل خاکوانی نے خواجہ نصر المحمود (درگاہ پیر پٹھان، تونسہ شریف کے متولی) کے لیے ایک روحانی محفل کا اہتمام کیا۔ جیپ ریلی میں اپنے پیر کی آمد کی تعظیم کے لیے، انہوں نے استاد غفور (مرحوم) کو بلایا۔ استاد جو کہ نواب کے باورچی خانوں کا آخری گواہ تھا۔ دراوڑ کے قریب آبادی میں ریلی کے کوالیفائنگ راؤنڈز اور فائنل ڈے کے دوران دو راتوں تک، استاد غفور نے نواب کے کھانوں کو دوبارہ زندہ کیا۔

چولستانی بکرے کے گوشت کی سجی جو کہ کاجو، کھجور (پیسٹ) ، کشمش، بادام اور چاول سے بھر کر، کیلے کے پتوں میں لپیٹ کر بڑے مٹی کے چولہے پر بھاپ میں پکایا گیا۔ صحرائی استقامت کی علامت۔ گلاب کے مربے کی تہوں کے ساتھ اور کڑھائی والے کپڑے کے دسترخوانوں پر پیش کیا گیا۔ *آخری تاج کا نگینہ ”سلطانہ“ بریڈ اور چاندی کے ورق کی متبادل تہیں، جو کیوڑے (صحرائی کیتھڑا) سے معطر ہلکے شکر کے لیپ سے لیپی گئیں۔ پستے کا پسا ہوا سفوف، سونے کا ورق اور گلاب پنکھڑیوں کے کرسٹل۔ * ”جیسے ہی استاد غفور نے ڈھکن اٹھایا، پورا دستر خوان صحرائی سراب کی طرح جگمگا اٹھا۔ پہلا نوالہ ایسا جیسے کرکرا ریشم جو پھولوں کی مانند شہد میں گھل گیا۔“ ”سلطانہ محض میٹھا نہیں تھا۔ یہ کیمیا تھی۔ کھانے کو سونے میں بدل دینے کا فن۔“

استاد غفور کے آخری الفاظ۔ : آخرکار، چولستان کا اصل خزانہ ریت کے ٹیلوں میں دفن نہیں ہوا بلکہ وہ ایک پلیٹ میں سج کر اگلی نسلوں تک منتقل ہو گیا ہے۔

صحرا خدا کا سجا ہوا دسترخوان ہے۔ (چولستانی کہاوت)

ڈاکٹر معظم خان درانی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر معظم خان درانی

ڈاکٹر معظم خان درانی شعبہ بشریات، اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں استاد ہیں اور نور محل میوزیم کی تزئین و آرائش میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ یونیورسٹی آف کیمریج کے ماہسا پرجیکٹ ساتھ مل کر تاریخ کو جدید تناظر جمع کرنے پر کام کر رہے ہیں

moazzam-khan-durrani has 8 posts and counting.See all posts by moazzam-khan-durrani

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments