اشرف غنی کی ناکام اور نامراد ایمانداری


اشرف غنی اگر کسی وزیر خارجہ سے ملتےہیں ۔ تو یقین رکھیں وہ اس ملاقات سے پہلے اس ملک کی خارجہ اور افغان پالیسی پر دستیاب مواد کا مطالعہ کر چکے ہوتے ہیں۔ افغان صدر منہ اندھیرے اٹھتے ہیں، روزمرہ امور شروع کرنے سے پہلے کئی گھنٹے مطالعے میں صرف کرتے ہیں۔ ظاہر شاہ کی لائبریری کو اشرف غنی نے بہت عمدگی سے بحال کیا ہے۔

اشرف غنی کو فیل ریاستوں کی بحالی کا ماہر مانا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ان کے کام کو سراہا جاتا ہے۔

اشرف غنی مختلف قسم کے صحت کے مسائل کا بھی شکار رہے ہیں ۔ کینسر کی وجہ سے بیس سال پہلے ان کے معدے کا آپریشن بھی ہو چکا ہے ۔ ایہ بہت ہی کم خوراک استعمال کرتے ہیں ۔ ان کا دوسرا مسلہ ان کا شدید غصہ ہے ۔ اس غصے کا شکار ان کے ملاقاتی امریکی اعلی عہدیدار کابینہ کے ساتھی ممبران اور ماتحت ہوتے رہتے ہیں۔

غصے کے حوالے سے اشرف غنی کا ایک واقعہ مشہور ہے ۔اشرف غنی کے شدید غصے سے پیدا ہونے والے مسائل پر بات کرنے کے لیے ان کے دوست امریکی سفیر زلمے خلیل زاد ان سے ملنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ غنی تم اتنا غصہ کیوں کرتے ہو۔ اشرف غنی نے کہا مجھے تو اتنا غصہ نہیں آتا ۔ زلمے کے بار بار کہنے پر کہ نہیں تمھیں غصہ آتا ہے۔ اشرف غنی نے غصے سے میز پر مکا مارا تمھیں ایک بار بتا تو دیا ہے کہ مجھے غصہ نہیں آتا۔

اشرف غنی افغان راہنماوں میں اپنی دیانتداری کے لیے مشہور ہیں۔ بطور وزیر خزانہ انہوں نے کرپشن کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جس کی وجہ سے کابینہ کے اہم ترین وزیر سمجھے جانے لگے۔ کرپٹ لوگوں کو برداشت نہ کرنے اور ان کے وظائف میں کٹوتی کی وجہ سے ایک ناپسندیدہ شخص سمجھے جاتے رہے۔

یہ پتہ لگنے پر کہ جنرل فہیم ہزاروں گھوسٹ اہلکاروں کے نام پر تنخواہیں لے رہے ہیں۔ اشرف غنی نے جنرل فہیم کے اخراجات پر روک لگا دی۔ جنرل فہیم اپنے گارڈ کے ساتھ صدارتی محل حامد کرزائی سے ملنے پہنچے۔ صدر کرزئی نے جنرل سے آنے کی وجہ پوچھی تو جنرل فہیم نے جواب دیا کہ اشرف غنی کو قتل کرنے آیا ہوں۔ حامد کرزئی نے اسے جواب دیا کہ قطار میں لگ جاؤ ادھر لمبی لائین ہے ان لوگوں کی جو اسے قتل کرنا چاہتے ہیں۔

اشرف غنی اٖفغانستان میں غیر ملکی امداد میں کرپشن کے حوالے افغانوں اور غیر ملکیوں سے مسلسل حالت جنگ میں ہی رہے۔ ان کے اپنے شروع کردہ پراجیکٹ میں انہوں نے پانچ ڈالر کے ترقیاتی کام کو ایک ڈالر میں کر کے دکھایا۔

اشرف غنی کسی بھی پراجیکٹ کے بارے میں کوئی فائل جتنی مرضی بڑی ہو خود پڑھتے ہیں۔ نوٹس بناتے ہیں سوال جواب کرتے ہیں پھر فیصلہ کرتے ہیں ۔ افغان معاشرے میں جہاں مہمان کے ساتھ زیادہ وقت گزارا جاتا ہے اسے اہمیت دی جاتی ہے۔ اشرف غنی اپنے ملاقاتیوں کے ساتھ مختصر ترین اور مطلب کی بات کرتے ہیں۔ ان کے غصے ان کی دیانتداری ان کی کتابی شخصیت کی وجہ سے انہیں افغانستان میں تنہا شخص سمجھا جاتا ہے۔ جس کا کوئی دوست نہیں ہے۔

اشرف غنی کی ایمانداری ان کے غصے ان کی کم ملنے کی عادتوں نے انہیں پہلے صدارتی الیکشن میں عبرتناک شکست دلوائی۔ دوسری بار الیکشن لڑنے اور جیتنے کے لیے ان کی مہم بہت دلچسپ تھی ۔ اشرف غنی نے الیکشن ہارنے کے بعد سارا عرصہ اپنی الیکشن مہم چلائی۔ افغان مسائل کی نشاندہی کرتا ان کے حل بتاتا ایک منشور پیش کیا۔ الیکشن جیتنے کے لیے رشید دوستم کے ساتھ اتحاد کیا۔ اپنے مغربی وضع قطع چھوڑ کر روایتی افغان لباس کو مستقل اختیار کیا۔ اس کے علاوہ اپنے نام میں اپنے قبیلے احمد زئی کا اضافہ کیا تاکہ ان کی پختون شناخت ان کو ووٹ دلوانے میں مددگار بنے۔

 اشرف غنی روایتی افغان معاشرے میں خواتین کے حقوق کے حامی ہیں۔ انہوں نے خواتین کے ووٹ لینے کے لیے افغان سپریم کورٹ میں خاتون چیف جسٹس لانے کی بھی بات کی۔ ان کے موقف نے انہیں خواتین میں مقبولیت دی۔

 اپنی لبنانی بیگم کو اپنی سیاسی مہم میں بھی اکثر ساتھ رکھا ۔ وہ اب بھی سرکاری تقریبات میں اکثر ساتھ دکھائی دیتی ہیں ۔ اشرف غنی کے لبنانی سسر نے شادی کے وقت انہیں تنبیہہ کی تھی کہ تمھاری حرکتیں ایسی ہیں کہ تم ایک دن سیاست میں آؤ گے۔ سیاست میں آ کر پھر میری بیٹی کو خوار کرو گے۔ اشرف غنی نے تب اپنے سسر کو یقین دلایا تھا کہ ایسا ہونے کا ہرگز کوئی امکان نہیں کہ وہ اپنا کیریر بطور پروفیسر ہی دیکھتے ہیں۔

اشرف غنی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سو سے زائد فوجی افسران کو کرپشن کے الزامات پر برطرف کیا۔ تمام گورنروں اور وزیروں کو تبدیل کیا۔ یہ اعلان کیا کہ ان میں سے کسی کو بھی دوبارہ کوئی عہدہ نہیں دیا جائے گا۔ یہ سب کر کے انہوں نے اپنے وژن پر عملدرامد شروع کیا۔

اس وژن کا دلچسپ حشر ہوا ایک افغان صوبے کا پولیس چیف مارا گیا۔ وہاں کے قبائلی مشران اشرف غنی سے ملنے آئے وہ یہ بتانا چاہتے تھے کہ اب اگلا پولیس چیف مرنے والے کے بھائی کو بنا دیا جائے۔ اشرف غنی پہلے تو ان سے ملاقات سے ہی انکاری رہے ملے تو انہیں بتایا کہ یہ کون ہوتے ہیں مجھے مشورہ دینے والے۔ میں ایک ایماندار آدمی کا تقرر کرونگا۔ اشرف غنی کے ایماندار کے چارج سنبھالنے کے ایک مہینے کے اندر ہی سو سے زیادہ پولیس چیک پوسٹ کے تمام اہلکار طالبان سے جا ملے ۔

کرپشن ہمارے ملک کا بھی ایک مستقل مسلہ ہے۔ اشرف غنی کے بارے میں نیویارکر میں چھپا ہوا رائٹ اپ پڑھتے ہوئے بار بار لگا کہ وہاں کئی مسائل ویسے ہی ہیں جو ہمیں درپیش ہیں۔ ایک ایماندار لیڈر اکیلا کتنا ڈیلیور کر سکتا ہے اس کے لیے اشرف غنی ایک اچھی مثال ہیں۔ اس لیے بھی کہ وہ ایسے آدمی ہیں جنہوں نے پہلے ایک تھیوری پیش کی کہ کیسے فیل ریاست کو بحال کیا جا سکتا ہے۔ اب انہیں اس کا موقع ملا ہے تو ان کی کارکردگی سب کے سامنے آ رہی ہے۔

امر اللہ صالح اشرف غنی کے ناقد ہیں۔ یہ افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ‘‘ اشرف غنی جب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہیں تو وہاں خاموشی ہوتی ہے۔ وزرا بظاہر خاموشی سے سر جھکائے نوٹس لے رہے ہوتے ہیں لیکن یہ ایک عیارانہ خاموشی ہوتی ہے۔ اشرف غنی بالکل اکیلے ہیں وہ جسمانی طور پر ہی نہیں، ان کی سوچ بھی تنہا ہے۔ ان کے خیالات کا افغانستان میں کوئی پیروکار نہیں ’’۔

امر اللہ صالح کہتے ہیں اشرف غنی کو ناکام دیکھنا تکلیف دہ ہو گا۔ وہ اکیلے ناکام نہیں ہوں گے افغانستان کو بدلنے کے لیے دانشورانہ مہارت بھی شکست کھا جائے گی۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi