خوشبو اور رنگ کا شہر – عربوں کا اشبیلیہ، آج کا سے ویا


کہا جاتا ھے کہ جب کیتھولک ازابیلا نے اندلس کے آخری شہزادے عبداللہ کو دیس نکالا دیا تو وہ بچوں کی طرح رو رہا تھا۔ اس کی ماں عائشہ نے اسے تاریخی سیکسٹ ڈپٹ میں کہا کہ جس شے کی تم مردوں کی طرح حفاظت نہیں کر سکے اس پر عورتوں کی طرح آنسو نہ بہاؤ۔

میں ہمیشہ سوچا کرتی تھی کہ آخر اندلس میں ایسا کیا فسوں تھا کہ مور (مسلمان) صدیوں آنسو بہاتے رہے! شاید یہ مورخوں کی خوش بیانی زیادہ تھی۔ بہر صورت، میں نے ٹھان رکھی تھی کہ اسپین کے صوبے اندلسیہ (عربوں کے اندلس) جانا ضرور ہے۔ اندلسیہ مسلمانوں کی سنہری تہزیب کے امین غرناطہ، قرطبہ اور سےویا ( عربوں کے اشبیلیہ) کا صوبہ ہے۔ یہ تینوں شہر تاریخ کا اک خزانہ ہیں مگر ہم صرف اس شہر کی بات کریں گے جو آپ کو اندلس کے شہزادوں کے آنسو سمجھا دے گا۔ جہاں آنے سے پہلے مجھے میری برازیلی دوست فیملی (جو اسپین میں طویل عرصہ رہی تھی) نے آکسفورڈ میں کہا تھا ” آہ سےویا، دنیا کا خوبصورت ترین شہر، ہم پھر سے ا یک بار وہاں رہنے کے لیے کیا نہ دیں۔”ان کی تڑپ میں عبداللہ کے آنسو تھے۔۔۔!

کرسمس کی چھٹیاں اپنوں سے دور طالب علموں کے لیے کڑا وقت ہوتی ہیں، بیشتر یورپ برف میں اٹا ہوتا، البتہ اسپین ان چند یورپی ممالک میں سے ھے جہاں موسم کم سرد ہوتا ہے۔ چھٹیوں اور برف سے گھبراھٹ کے باعث اسپین کا رخت سفر باندھا۔ گوڈی اور پکاسو کے بارسیلونا میں چند دن گزار کراندلسیہ کے دارلحکومت، سےویا (اشبیلیہ) کی بس پکڑ لی۔ اندلسیہ میں داخل ہوتے ہی تا حد نظر زیتون کے پودۓ دکھایی دیتے ہیں جن کو دیکھ کراندلسیہ کے عربوں کو محبوب ہونے کی وجہ سمجھ آتی ہے۔ بس میں چھ گھنٹہ کا سفر کر کے سےویا (اشبیلیہ) پہنچ گیی۔

اشبیلیہ سے میرا پہلا تعارف بہت عام سا تھا۔ ایک عام سا بس سٹیشن اور ایک عام سا سستا سٹوڈنٹ ھوٹل۔ میں نے سوچا یہ تو کچھ نہ ہوا۔ لیکن یہ سب سےویا کےنیلے دریا کے کنارے واک سے پہلے تھا۔ جب تک اپنے قدموں سے چل کر کوئی شہر نہ دیکھا تب تک آپ سیاح، اک اجنبی، ہی رہیں گے شہر کا دل نہیں چھو پایئں گے۔ سےویا کے دریا پر میں نے پہلی بارعربوں کے دور کی پن چکیاں دیکھں۔ سے ویا کی فضا میں نارنگیوں کی خوشبو بستی ہے۔یہ شہر آپ کومشرقی اندازمیں آہستہ آہستہ اپنے عشق میں گرفتار کرتا ہے۔ سے ویا گو کہ رنگوں کا مجموعہ ہے مگر آسمان کا نیلا رنگ سب سے نمایاں ہے، ایسا شفاف نیلا آسمان کہیں اور کم ہی دکھتا ہے۔ سےویا تین چیزں کے لیے بیحد مشہور ہے، نارنگی، ٹاپاس (سی فوڈ کی چھوٹی سرونگز) اور فلیمنکو ناچ۔ اس میں چوتھی چیز کولمبس کی قبر بھی شامل کر لیں۔ اسپین خاصا مذہبی ملک ہے، یہاں چرچ بہت ہیں، کیونکہ کبھی یہاں مسجدیں بہت تھیں اس لیے زیادہ تر چرچ مسجد سے چرچ میں تبدیل ہوئے ہیں اور عرب اور کتھولک فن تعمیر کا حسین امتزاج ہیں۔ یہاں بل فایٹ کا بڑا سٹیڈیم بھی ہے جس میں آپ سردیوں میں صرف گھوم سکتے ہیں، بل فایٹ گرمیوں میں ہی ہوتی ہے۔

سے ویا کا مین چوک سیاحوں اور ریستورانوں کی آماجگاہ ہےجس کے باعث یہاں بگھی بانوں اور فلیمنکو شو پیشکاروں کا کاروبار خوب چمکتا ھے۔ اسپینش کھانے پاکستانی ذائقے کو بہت بھاتے ہیں۔ سے ویا بھی ٹاپاس کے لیے مشہور ھے۔ رنگوں اور خوشبو میں تلے جھینگے، مچھلی، بینگن بہت لطف دیتے ہیں۔ کھانوں کا پوچھتے اس کے اجزاء ضرور پوچھیں کہ اسپین والے شاید بغض مور میں آج بھی مسلمانوں کے ںاپسندیدہ، ناک کی سیدھ میں دوڑنے والے جانور، کو بہت سے کھانوں میں پکا یا چھڑکا ڈالتے ہیں۔

جیرالڈا مینار

 ریئل الکازر محل اور سےویا کتھیڈرل اور جیرالڈا مینار بھی یہیں شہر کے وسط میں ہیں۔ ریئل الکازر محل المتعمد کی نسبت مشہور ہے، بعد میں اس میں تبدیلیاں ہوتی رہیں مگر یہ آج بھی اپنے سبک ستونوں، باغوں (پاتیو) اور تالابوں سے عرب اسپین کی یاد تازہ کرتا ہے۔

 سےویا کتھیڈرل اپنی تعمیر کے وقت ترکی کے آیا صوفیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوۓ دنیا کا سب سے بڑا کتھیڈرل بنا اور کافی عرصہ رہا۔ یہ کرسٹوفر کولمبس اور اندلس کے کیتھولک فاتح فرڈینڈ کی آخری آرام گاہ بھی ہے۔ کتھیڈرل کے باہر کافی لمبی لاین ہوتی ہے لہذا صبح سویرے جانا ہی مناسب ہوتا۔ اسپین کے باقی کلیساؤں کی طرح یہ بھی کافی شاندار اور سنہری ہے۔

جیرالڈا کا گھنٹے والا مینار، پوری دنیا میں مشہور ہے، یھاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ نیو یارک سے لیکر ماسکو تک کئی مینار اس کی طرز پر تعمیر ہوۓ۔ اس مینار کو نارنگیوں کے درختوں نے اپنے حلقہ میں لے رکھا ہے اور یہ تمام شہر سے دکھائی دیتا ہے۔ سے ویا میں سیاحوں کے لیے ٹور بس بھی چلتی جس میں وقت کی کمی کا شکار سیاح چند گھنٹوں میں سےویا دیکھ سکتے۔ میرا اشبیلیہ کا پڑاؤ تمام ہوا مگر میرا دل کا ایک حصہ عبداللہ کی طرح آج بھی وہیں کسی پن چکی کے پاس رہتا ہے-

قرۃ العین فاطمہ آکسفورڈ سے پبلک پالیسی میں گریجویٹ، ایکس ایئر فورس افسر اور سول سرونٹ ہیں۔

قرۃ العین فاطمہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

قرۃ العین فاطمہ

قرۃ العین فاطمہ آکسفورڈ سے پبلک پالیسی میں گریجویٹ، سابق ایئر فورس افسراور سول سرونٹ ہیں۔

quratulain-fatima has 16 posts and counting.See all posts by quratulain-fatima