اعتکاف اور ہماری روح کی بالیدگی


اعتکاف ایک ایسی نفلی/ واجب کفایہ عبادت ہے جس میں ایک مسلمان اللہ سے قربت حاصل کرنے کیلئے رمضان کے آخری عشرے میں اپنے آپ کو مسجد یا گھر کے ( عام طور پر خواتین گھر میں بیٹھتی ہیں) کسی خاموش کونے میں محدود کرلیتا ہے اور پھر خاموشی اور عاجزی سے اپنے رب کے حضور نہ صرف اپنے گناہوں کی معافی کا خواستگوار ہوتا ہے بلکہ اپنے رشتہ داروں گھر والوں اور محلہ داروں کے لئے خیر اور بھلائی کی دعائیں کرتا ہے۔ اللہ سے قربت حاصل کرنے کی یہ چاہ اسے دنیا کی عام روٹین کی حرکات اور سکنات اور دلچسپیوں سے بالکل دور کردیتی ہے اور صرف اور صرف اللہ کی یاد میں کھو کر اللہ سےقربت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ چند دہائیاں پہلے تک عام طور پر بزرگ سن رسیدہ لوگ جو اپنے دنیاوی فرائض اداکر چکے ہوتے تھے اعتکاف کرتے تھے اور ان کے پیچھے رہ جانے والے یا محلہ دار ان کی کھانے پینے کی ضروریات کا خیال رکھتے تھے کہ یہ خدا کے بندے اس وقت اپنے کھانے پینے کا خود انتظام کرنے سے قاصر تھے۔ معتکفین کی خدمات ہماری روایات کا حصہ بھی ہے لوگ جوق در جوق اپنے گھروں سے اپنی بساط کے مطابق ان کیلئے کھانے پینے اور دوسری ضروریات کا اہتمام کرتے ہیں کہ اس طرح خدا کی راہ میں نکلنے والے بندوں کی خدمت بھی ایک سعادت ہے اور ان سے اپنے لئے دعائوں کی درخواست کرنا بھی عین سعادت سمجھا جاتاتھا مگر چند سال پہلے تک یہ عبادت خاموشی اور عاجزی و انکساری سے مرصع تھی مسجدوں میں بیٹھے معتکفین بلاضرورت لوگوں سے بات بھی نہ کرتے کم کھانا اور کم سونا ان کا شیوہ تاکہ زیادہ سے زیادہ اپنے رب سے گفتگو کا موقع ملے اور پھر جب یہ لوگ عید کا  چاند نظر آنے کی اطلاع ملنے پر اعتکاف ختم کرتے تھے تو لوگ ان کو باقاعدہ جلوس کی صورت میں مسجد سے گھر لے کر آتے اور محلے کے لوگ ان سے ملنا اور ہاتھ ملانا ان کے ساتھ نماز پڑھنا سعادت سمجھتے۔

لیکن جیسا کہ دوسرے شعبہ جات میں ہوا کہ نوجوان بہت زیادہ آگے بڑھے، اعتکاف کی عبادت میں بھی نوجوان آگے آنا شروع ہوئے اور الحمدللہ آج تقریباً ہر مسجد میں بوڑھوں کے مقابلے میں نوجوان معتکفین  کی تعداد زیادہ ہے۔  بہت خوش آئند بات کہ نوجوان نسل ادراک کی منزلیں طے کر رہی ہے اور دین کی سمجھ شروع عمر سے ہی آنا شروع ہوگئی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک اور مسئلہ بھی ہوا جو ذرا غور طلب ہے۔ جوں جوں اعتکاف کا ذوق و شوق پڑھا ان معتکفین کی خدمت کا جذبہ بھی  روز افزوں بڑھنا شروع ہوا اور اب عالم یہ ہے کہ سحری افطاری کے وقت انواع اقسام کے مرغن کھانے اور بیش بہا نعمتیں تحفتاً مسجدوں میں صاحب استظاعت لوگوں کی جانب سے دی جانے لگیں۔ اگر سحری کے وقت بریانی، زردے، پلاؤ، تکہ، شیرمال، تافتان، کھیر، پراٹھے، لب شیریں وغیرہ پیش کئے جانے لگے تو افطاری کے وقت سموسے، پکوڑے چھولے۔ مختلف مشروبات، رولز، دہی بڑے اور اس کے علاوہ دوسری بے شمار تلی ہوئی اور بیکری  سے تیار شدہ چیزیں دستر خوان پر سج گئیں۔ اب انسانی جبلت کہ بھوک کے عالم میں یہ چیزیں سامنے آجائیں تو ہاتھ کیسے رکے معتکفین بھی انسان ہیں۔ سو شکم پری سے اپنے آپ کو نہ روک سکے اور چونکہ لوگوں میں یہ خدمت کا جذبہ ذرا مقابلہ بازی کی حدوں کو بھی چھونے لگا تو ایک سے بڑھ کر ایک چیزیں مسجدوں میں سجائی جانے لگیں اور ایسا بھی ہوا کہ سب کی شکم پری کے بعد چیزیں اتنی زیادہ تھیں کہ بچ گئیں اور بعض مسجدوں سے ان کے ضائع ہونے کی بھی اطلاعات ملیں۔ پرخوری نے معتکفین  کیلئے صحت کے مسائل بھی کھڑے کردیےاور اس کے ساتھ ان کی عبادت کا جو مقصد تھا کہ کم کھانا  اور کم سو کر خدا کی قربت حاصل کی جائے وہ بھی متاثر ہوا کہ پرشکم جسم نیند  سے ہار جا تےہیں۔

ایک اور مسئلہ یہ ہوا کہ مختلف گروپوں کو اپنے اپنے گروپ کے بارے میں بنانے کا بھی بے حد سنہری موقع  ہا تھ آگیا  اور اس طرح ہری، لال، سفید، نیلی پیلی ہر طرح کی پگڑی والے لوگ ان معتکفین کو مختلف معاملات پر لیکچر دینے آگئے۔ اسی طرح عشاء کے بعد ذکر اور نعت خوانی اور لیکچرز کا سلسلہ بھی بعض مسجدوں میں شروع ہوا اور اس طرح درمیانی رات کا وہ حصہ جو خالص اللہ سے قربت حاصل کرنے کا ہے اور جو اعتکاف کا اصل مقصد بھی ہے اس کا کافی وقت ان لیکچرز میں صرف ہوجاتا ہے۔ وہ نوجوان جو بہت زیادہ دین کی سمجھ نہیں رکھتے اس سب کو اعتکاف کا حصہ سمجھنے لگے اور سمجھا کہ ان کا اعتکاف بہت اچھا ہوا ہے۔ اس وقت یہ بے حد ضروری ہے کہ اعتکاف کی اس روح کو اجاگر کیا جائے اس کی غرض و غایت اور اس کے ’’پروٹوکال‘‘ کا اصل ان نوجوانوں کو بتایا جائے کہ اعتکاف ایک خاموش عبادت ہے کم کھانا، کم سونا اور پھر اللہ سے قربت حاصل کرکےراز داری کی باتیں کرنا اس کا اصل مقصدہے۔ اس وقت معتکفین بے شک ٹی وی، ریڈیو اور دوسرے میڈیا سے دور ہیں مگر ان کی خاموش عبادت میں یہ رکاوٹیں جانے یا انجانے طور پر ان کی عبادت کو متاثر کر رہی ہیں اور علمائے وقت کو اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ معتکفین کی خدمت بے شک سعادت ہے مگر انکی عبادت کی روح اگر اس خدمت سے متاثر ہو رہی ہے تو اس پر ہمیں  غور کرنے کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).