پاناما لیکس: مریم نواز شریف کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی


وزیراعظم پاکستان کی صاحبزادی سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما دستاویزات کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سامنے پیش ہو رہی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مریم نواز کو بلایا ہے۔  اس حوالے سے مریم نواز شریف نے چار جولائی کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گی۔ ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ ‘کل ملاقات ہوتی ہے، انشااللہ۔’ مریم نواز شریف کی جے آئی ٹی پیشی کی مناسبت سے دارالحکومت اسلام آباد میں سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے مریم نواز کو جو سمن بھیجا گیا تھا اس میں کہا گیا ہے کہ وہ پانچ جولائی کو 11 بجے پیش ہوں اور انھیں اپنے ہمراہ دستاویزات اور ریکارڈ لانے کو کہا گیا ہے۔ اس سمن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مریم نواز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوتیں تو انھیں قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم جو سمن بھیجے گئے ہیں ان میں واضح نہیں کہ انھیں کس حیثیت سے طلب کیا جا رہا ہے۔


سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں جے آئی ٹی کو وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا اور اس فیصلے میں مریم نواز سے تحقیقات کا ذکر نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو دس جولائی کو اپنی تحقیقات مکمل کر کے حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہوا ہے۔

اس سے قبل حسن نواز تین جولائی کو جبکہ حسین نواز چار جولائی کو ایک بار پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز اب تک سات مرتبہ جبکہ حسن نواز تین مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

ان کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف ان کے بھائی شہباز شریف اور داماد کیپٹن(ر) صفدر ایک ایک بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے حال ہی میں لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو ان کے خلاف الزام کی حد تک بھی کچھ نہیں ملا۔

نواز شریف کے دونوں صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں

نواز شریف کے دونوں صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں
واضح رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں چھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔

اس فیصلے میں سپریم کورٹ کے تین جج صاحبان نے کمیٹی کو 60 دن کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرنے کا وقت دیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹیم کے لیے وضع کیے گئے ضوابط کمیٹی کو ہر 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp