شام میں ’کیمیائی ہتھیاروں کی فیکٹری‘ پر اسرائیل کا فضائی حملہ


شام نے کہا ہے کہ اسرائیل کے جیٹ طیاروں نے ملک کے مغرب میں موجود اس کے فوجی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس حملے کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی فیکٹری کو نشانہ بنانا تھا۔

شامی فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق لبنان کی فضائی حدود سے مسیاف کے قریب داغے جانے والے راکٹوں کی وجہ سے دو سپاہی ہلاک ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کی غیرمصدقہ رپورٹس کے مطابق اس حملے میں کیمیائی ہتھیار بنانے والی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل نے اس سے پہلے بھی خفیہ طور پر شام کے ہتھیار بنانے والے مقامات پر حملے کیے ہیں نے لیکن اسرائیل نے اس حالیہ حملے کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہیں۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے ایک روز قبل ہی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رواں سال اپریل میں باغیوں کے علاقے میں کیے گئے کیمیائی حملے میں شامی حکومت ملوث تھی۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس حملے میں کم سے کم 83 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن دمشق کا کہنا ہے کہ اس حملے میں حکومت ملوث نہیں ہے۔ مغربی ممالک کی انٹیلجنس رپورٹس کے مطابق شام کی حکومت کیمیائی ہتھیار بنا رہی ہے جو کہ 2013 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

حالیہ کچھ عرصے کے دوران اسرائیل نے شام کے کئی علاقوں میں فضائی حملے کیے ہیں۔ حال ہی میں اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ ایران شام میں میزائل بنانے کی فیکٹریاں لگا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32489 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp