نواز شریف عوامی رابطہ مہم پر نکلیں گے


پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور نااہل قرار دیے جانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کرپشن کے مقدمات کے تناظر میں بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لندن سے وطن واپس پہنچنے کے بعد جمعرات کو اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے مشاورت کے بعد عوامی رابطہ مہم کا آغاز آئندہ دس روز کے دوران ایبٹ آباد میں جلسۂ عام سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’12 نومبر کے آس پاس نواز شریف ایبٹ آباد میں جلسہ کریں گے جس کا مطلب انتخابی مہم بھی لیا جا سکتا ہے اور سیاسی جواب کے طور پر بھی۔ مقام کا انتخاب بھی اس لیے سوچ کر کیا گیا ہے کہ پنجاب کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی دکھایا جایے کہ عوام نے نا اہلی کا فیصلہ نہیں مانا۔’

مشاہداللہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعرات کے روز حکمراں جماعت کا کوئی مشاورتی یا پارلیمانی اجلاس نہیں تھا البتہ مختلف رہنما اور وزرا ان سے ملاقات کرنے اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس جاتے رہے۔ ان کے وطن پہنچنے کے بعد کئی رہنما ان سے ملاقات کرنے پنجاب ہاؤس پہنچے لیکن نواز شریف کے آرام کرنے کی وجہ سے ملاقات نہ کر سکے البتہ شام کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ رات تک جاری رہا۔

مشاہد اللہ خان کے مطابق میاں نواز شریف اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جمعرات کے فیصلے کو خوش آئند اور مثبت قرار دیا۔ انھوں نے بتایا: ‘میرے نزدیک بظاہر چھوٹی دکھائی دینے والی آسانی بہت بڑی مدد ہے اور موجودہ حالات میں نواز شریف کے لیے واحد اچھی اور حوصلہ افزا خبر ہے۔’ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایک فیصلے میں احتساب عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ نواز شریف کی طرف سے ان کے خلاف زیر سماعت تین ریفرنسوں کو یکجا کرنے کی درخواست کو رد کیے جانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

جمعرات کو نوازشریف اور دیگر رہنماؤں کی ملاقاتوں کے دوران مریم نواز کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی البتہ این اے 120 کی مہم کے دوران ان کے کام کو سراہا گیا۔

جمعرات کے روز پنجاب ہاؤس حکمران جماعت کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا اور وہاں مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کا اپنے صدر سے ملاقات کے لیے تانتا بندھا رہا۔ چند وفاقی وزرا سینیٹ کے اجلاس میں شرکت سے قبل اور اس کے بعد نواز شریف سے ملاقات کرنے گئے۔ اطلاعات کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے بھی دیگر رہنماؤں کی طرح نواز شریف سے پنجاب ہاؤس میں ملاقات کی۔ مسلم لیگ ن کے صدر نے مختلف رہنماؤں کی ذمہ داریاں بھی لگائیں لیکن اس بارے میں مزید اطلاعات نہیں مل سکیں کہ وہ ایبٹ آباد کے جلسے سے متعلق ہیں یا جمعے کے روز احتساب عدالت میں پیشی سے متعلق ہیں۔

مسلم لیگ ن کی ایک اور فعال رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید نے بی بی سی کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم ‘بڑے فکرمند ہیں لیکن وہ اس کی وجہ ان کی اہلیہ کی صحت ہے۔ اس کے علاوہ وہ کسی قسم کے احتساب سے خوف زدہ نہیں ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp