71′ کے جنگی جرائم، بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے چھ رہنماؤں کو سزائے موت‘


سنہ 2010 میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے مطیع الرحمان نظامی کے علاوہ جماعت اسلامی کے دیگر اہم رہنماؤں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی تھی

بنگلہ دیش میں ایک عدالت نے مذہبی سیاسی جماعت جماعتِ اسلامی کے چھ ارکان کو 1971 کی پاکستان کے خلاف جنگِ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے لیے موت کی سزا سنائی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ان میں ایک سابق رکن پارلیمان بھی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی کے ابو صالح محمد عبدالعزیز بھی اس میں شامل ہیں۔

انگریزی زبان کے اخبار ‘دا ڈیلی سٹار’ کے مطابق ان ملزمان کے خلاف تین الزامات تھے جن میں لوٹ مار کرنا، ضلع گائے بندھا کے موجامالی گاؤں میں ایک ہندو کے قتل، چھاتر ليگ (عوامی لیگ کی طلبہ جماعت) کے رہنما کے قتل، اور پانچ یونینوں کے چیئرمین اور اراکین سمیت 13 افراد کا قتل شامل ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال بھی جماعت اسلامی کے امیر 72 سالہ مطیع الرحمان نظامی کو سنہ 1971 کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب پر پھانسی دے دی گئی تھی۔

اس موقع پر دارالحکومت ڈھاکہ سمیت ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ڈھاکہ کی سینٹرل جیل کے باہر مطیع الرحمان نظامی کے حامیوں نے مظاہرہ بھی کیا گیا۔

ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت کے سربراہ کو جنگی جرائم کے خصوصی ٹرائبیونل نے 2015 میں نسل کشی، قتل، تشدد اور ریپ کے 16 الزامات کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

مطیع الرحمان نظامی 1971 میں جماعت اسلامی کی ایک ذیلی تنظیم سے منسلک تھے اور ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ‘البدر’ نامی ملیشیا کے کمانڈر کے حیثیت سے آزادی پسند بنگالی کارکنوں کی نشاندہی کرنے اور انھیں ہلاک کرنے میں پاکستانی فوج کی اعانت کی تھی۔

سنہ 2010 میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹرائبیونل نے مطیع الرحمان نظامی کے علاوہ جماعت اسلامی کے دیگر اہم رہنماؤں کو بھی پھانسی کی سزا سنائی تھی جن میں سے عبدالقادر ملّا، قمر الزماں سمیت کئی افراد کو تختہ دار پر لٹکایا بھی جا چکا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ بھی کہہ چکی ہے کہ اس عدالت کا طریقۂ کار بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔

دوسری جانب برسرِ اقتدار جماعت ‘عوامی لیگ’ کا کہنا ہے ملک کے ماضی کو دفن کرنے کے لیے جنگی جرائم کی تفتیش ضروری ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گذشتہ چند برسوں میں لبرل، سیکولر، غیرملکیوں اور مذہبی اقلیتوں کے قتل کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جبکہ حکومت اس کا الزام اسلامی شدت پسندوں پر عائد کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp