”جان مت بچانا“ کا ٹیٹو اور ڈاکٹروں کی پریشانی


فرض کریں کہ ایک مریض بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اس کی زندگی بچانے کی کوشش شروع کرتے ہیں اور اس کی قمیض اتارتے ہیں۔ وہ یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں کہ مریض کے سینے پر لکھا ہوا ہے کہ ”جان مت بچانا“۔ یہ واقعہ حقیقت میں پیش آیا۔ ”دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن“ کے مطابق فلوریڈا کے ایک ہسپتال میں ایک ستر سالہ بے ہوش شخص کو لایا گیا جس کے سینے پر یہ لکھا ہوا تھا۔

ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے یہ چاہا کہ اس ٹیٹو کو نظرانداز کر دیا جائے اور اس شخص کی جان بچا لی جائے کیونکہ ان کو حتمی طور پر یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ شخص کیا چاہتا تھا۔

”ہم نے ابتدائی طور پر ٹیٹو شدہ ہدایت پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اصول کے مطابق جب غیر یقینی صورت حال ہو تو ایسا عمل نہیں کیا جانا چاہیے جسے واپس نہ کیا جا سکے“۔ ڈاکٹروں نے طبی امداد دینے کا فیصلہ کیا۔ لیکن پھر انہوں نے ہسپتال کے ماہر طبی اخلاقیات سے رابطہ کیا جس کی رائے مختلف تھی۔

”جرنل آف جنرل انٹرنل میڈیسن“ کے مضمون کے مطابق ”ڈاکٹر اخلاقی اور قانونی طور پر اس بات کے پابند ہیں کہ مریضوں کے جان بچانے والی طبی امداد نہ لینے کی ہدایت کا احترام کریں“۔ لیکن اس کے لئے عموماً ایک دستخط شدہ دستاویز لازم ہوتی ہے۔ ٹیٹو مریض کی مرضی سے ہی گودے جاتے ہیں لیکن وہ قانونی حیثیت نہیں رکھتے اور عام طور پر ان کو غیر واضح ہدایت سمجھا جاتا ہے۔

جرنل کے مضمون کے مطابق ”دوسری بات یہ کہ ٹیٹو ایک سوچی سمجھی رائے نہیں ہو سکتے ہیں۔ ان کو سمجھنے کے کئی پہلو ہو سکتے ہیں۔ غلطی کرنے کی صورت میں جان جا سکتی ہے“۔
اس مریض کے معاملے میں ماہرین اخلاقیات کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو اس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ یہ ایک سوچی سمجھی رائے ہو سکتی ہے اور قانون مریض کے علاج کو اس کی خواہش پر ترجیح دینے کے معاملے میں مبہم ہو سکتا ہے۔

مریض کی موت کے بعد ہسپتال کے سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ نے اس شخص کا ریکارڈ فلوریڈا کے محکمہ صحت سے لیا جہاں یہ ہدایات تحریری شکل میں موجود تھیں۔ مضمون کے مصنفین کے مطابق ان کو اس بات سے تسلی ملی کہ انہوں نے مریض کی تحریری ہدایات پر عمل کیا ہے۔ لیکن ابتدائی کنفیوژن اسی پرانی الجھن کو دوبارہ سامنے لائی جو کئی مرتبہ زیر بحث لائی جا چکی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar