میں نہیں چاہتا زینب قتل کیس کا مجرم پولیس مقابلے میں مارا جائے؛ چیف جسٹس


سپریم کورٹ میں زینب قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ بندہ پکڑا جائے اور پولیس مقابلے میں مارا جائے اور اگریہ کیس حل نہ ہوا تو حکومت اور پولیس کی ناکامی ہوگی۔
سپریم کورٹ میں زینب قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکرخدا بخش سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ معاملہ کیا ہے، ہمیں بھی بتائیں، ساری قوم دکھی ہے، اتنے دنوں کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہورہی، اگرآپ اپنی تحقیقات چیمبرمیں بتانا چاہتے ہیں توبتا دیں، سرکاری وکیل نے عدالت کوکیس میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی تفتیش جاری ہے، اب تک گیارہ سومشکوک افراد سے تحقیقات جب کہ 400 افراد کے ڈی این اے سیمپل لئے گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقات کے بعد ہر معاملہ سپریم کورٹ میں آتا ہے، بہت سے لوگ ناقص تفتیش پربری ہوجاتے ہیں، عدالتی فیصلوں سے پولیس رہنمائی نہیں لیتی، ہرکیس میں وہی غلطیاں کی جاتی ہیں، پولیس اور ججوں میں رابطہ کیوں نہیں ہونا چاہیے۔ میں نہیں چاہتا کہ بندہ پکڑا جائے اور پولیس مقابلے میں مارا جائے، اگرمسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت اور پولیس کی ناکامی ہوگی۔

عدالتی استفسار پر ایڈیشنل آئی جی ابو بکر خدا بخش نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں اس نوعیت کے 8 واقعات ہو چکے ہیں، یہ شخص سیریل کلرہے، گرفتاری کا وقت نہیں دے سکتے، زیادتی کا شکار ایک بچی کائنات بچ گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیف سٹی منصوبے پرکروڑوں روپے خرچ کئے گئے، لاہور ہائی کورٹ میں مقدمے کی سماعت روک رہے ہیں، اب یہ کیس ہمارے پاس ہے۔

عدالت نے پنجاب فرانزک لیب کے سربراہ سمیت تحقیقاتی ٹیم کوبھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اتوارتک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ قصورمیں چند روزقبل 8 سالہ بچی زینب کو اغوا اورزیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا گیا تھا، بچی کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جس کے بعد ملک بھرمیں زینب کے اہل خانہ کوانصاف کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا جارہا ہے جب کہ تحقیقات کے لیے قصور واقعے پر ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن ابو بکر خدا بخش کی سربراہی میں جے آئی ٹی بھی تشکیل دے دی گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).