افسانہ نگار رمز کریم اور شمیم ہیجڑے کی کتابیں


کتابیں کہاں گئیں میں نے کمرے میں نظریں دوڑائیں۔
نرگس نے ساری کتابیں بوریوں میں ڈال دی ہیں۔
کیا؟ بوریوں میں؟ کبا ڑیے کو مت دینا میں لے جاؤں گا وہ سب
نہیں تم نہیں لے جاسکتے

پیسے لے لینا مجھ سے کباڑیے کو جتنے میں بیچو گی مجھ سے ڈبل لے لینا۔
رمز کریم کی بیوی لے کر جائے گی ساری کتابیں، کہہ کر گئی ہے آئے گی ایک دو دن میں۔
میرے ذہن میں ایک خیال کوندا
رمز کریم کی ادھوری کہانی اس کی بیوی ہی مکمل کر سکتی تھی۔

میں نے جیب سے وزیٹنگ کارڈ نکال کر صبا کی طرف بڑھایا۔
یہ سنبھال کر رکھو وہ آئے تو کہنا یہ کتابیں میرے گھر سے لے لے۔
تھوڑی سی بحث کے بعد صبا مان گئی۔
کچھ ہی دن بعد رمز کریم کی حسین وجمیل بیوی میرے سامنے بیٹھی تھی۔

رمز کا اصل نام رمضان کریم تھا اس کا باپ گاؤں کی مسجد کا امام تھا۔ گاؤں کا چودھری اور اس کی بیوی امام صاحب کے بیوی بچوں کا بڑا خیال کرتے تھے، ایک روز جب چودھرائن کو رمضان کی ماں نے بتایا کہ رمضان نے گاؤں کے اسکول سے میٹرک کر لیا ہے، تو چودھری کے بیٹے حیات نے رمضان کو اپنے اپنے زمینوں کے لکھت پڑھت کے کام کو صحیح طور پر انجام دینے کے لیے اسے اپنے پاس رکھ لیا۔ رمضان کو انگریزی بھی اتنی آتی تھی کہ چودھری کا کام چل جا تا تھا۔ ایک بار جب حیات شہر جانے لگا تو اس نے رمضان کو بھی اپنے ساتھ لے لیا۔ بھاگتے دوڑتے شہر کو دیکھ کر رمضان کو لگا وہ کسی اور ہی دنیا میں آگیا ہے۔ اس کے پاؤں شہر کی زمین نے پکڑ لیے۔ شہر کی رونقوں نے اس کے دل میں ایسا گھر کیا کہ گاؤں واپس جا نے کو اس دل نہ چاہا اور ایک دن وہ جان بوجھ کر بھٹک گیا۔ حیات نے اسے بہت ڈھونڈا اور مایوس ہو کر اکیلاہی گا ؤں چلا گیا۔

تمہیں ان سب باتوں کا کیسے علم ہوا۔
رمز نے مجھے خود بتا یا تھا۔
تمہاری ان سے ملا قات کیسے ہوئی؟

میں رمز کریم کی تحریر کی دیوانی تھی، اس کی ہر کتاب سب سے پہلے خریدتی تھی، میں اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے اس کی ہر تقریب میں پہنچ جا یا کرتی تھی مر مٹی تھی اس پر اور آخر اسے اپنا بنا کر ہی دم لیا، میں رمز کریم کو اتنا چا ہتی تھی کہ اس کے لیے اپنی جان اور عزت تک قربان کر سکتی تھی۔

پھر تم نے اسے چھوڑا کیوں؟
کیوں کہ مجھے شمیم سے محبت ہو گئی تھی
شمیم میں ایسی کیا بات تھی

شمیم ہی میں تو وہ بات تھی جس کی بنا پر میں رمز کریم کی دیوانی ہو ئی تھی۔ ، لیکن رمز کریم کے تو جسم کے ساتھ ذہن کے سوتے بھی خشک ہو چکے تھے۔
کیا مطلب؟
بانجھ تھا وہ۔
میرا منہ حیرت سے کھلا ہوا تھا میں ایک ٹک رمز کریم کی بیوی کو دیکھے جا رہا تھا۔
اور جب مجھے اس کا علم ہوا تو میں نے اسے چھوڑ دیا۔

لیکن رمز کریم کی آخری کہانیوں کی کتاب تو پچھلے سال ہی آئی ہے، وہ تو اب تک لکھ رہے تھے۔ میں نے رمز کریم کا دفاع کرتے ہو ئے کہا
لکھ تو وہ اس وقت بھی رہا تھا جب ہماری شادی ہو ئی تھی، شادی کے بعد اس کی کی تحریر کچھ زیادہ ہی کا ٹ دار ہو گئی اس کی تخلیقی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ ہوا اور میں بلا وجہ ہی اسے اپنی خوش نصیبی خیال کرتی رہی۔

ہاں یہ بات ہے بھی ٹھیک پچھلے آٹھ سالوں میں رمز کریم نے ادبی دنیا میں بہت نام کمایا۔
تب ہی شمیم نے بھی لکھنا شروع کیا۔
شمیم نے۔ ؟ میں حیرت سے بولا کس نام سے؟
رمز کریم کے نام سے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5