’بہتر ہو گا پوری ن لیگ کو ایک ہی بار نااہل کر دیا جائے‘


کراچی

مسلم لیگ ن نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کراچی سے کیا

سوشلستان میں چاند نواب کی واپسی، اور اس بار چاند نواب پان کے پیچھے پڑے ہیں یا پان اور کراچی کے۔ خیر آپ ان کی وائرل ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میں انتخابات ہوں یا نہ ہوں ان سے قبل ایک سرکس لگا ہے اور میڈیا کی ڈبل دیہاڑی چل رہی ہے۔ فلاں نااہل ہو گیا، فلاں کے کاغذات نامزدگی مسترد اور فلاں کے منظور۔ فلاں کے ایک حلقے سے منظور ہو گئے جبکہ دوسرے سے نامنظور۔ ایسا لگتا ہے کہ انتخابات میں ہر حلقے میں اپنا ایک علیحدہ نظام چل رہا ہے۔ اور اس سارے عمل کے دوران پری پول رگنگ یا انتخابات سے قبل دھاندلی کی صدائیں اور بلند ہو رہی ہیں۔

اور دھاندلی کی بات کرنے والے صرف مسلم لیگ ن کے حامی ہی نہیں مختلف حلقے ہیں جن میں صحافتی اور سیاسی حلقے بھی شامل ہیں۔ یہی اس ہفتے کے سوشلستان کا موضوع ہے۔

پری پول رگنگ اپنے عروج پر

پری پول رگنگ یا انتخابات سے قبل دھاندلی کی بات نئی نہیں ہے مگر سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے ٹویٹ کی کہ ‘مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے خلاف نیب کی حالیہ کارروائیاں قبل از انتخاب دھاندلی کے زُمرے میں آتی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی مقبولیت ان ہتھکنڈوں سے متاثر نہیں ہو سکتی۔ راجہ قمر الاسلام کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر ان کارروائیوں کا فی الفور نوٹس لیں۔’

ن لیگ کی جانب سے سابق رہنما چوہدری نثار علی خان کے حلقے کے لیے نامزد امیدوار قمرالاسلام کی نیب میں طلبی کے بعد گرفتاری نے اس نئی بحث کو جنم دیا۔

ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ شیر لاہور دا نے ٹویٹ کی ‘امید تو یہی ہے کہ جس قسم کی پولیٹیکل وکٹمائزیشن ن لیگ کے ساتھ جاری ہے، جو مضبوط امیدوار ن لیگ کی جانب سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، الیکشن کی تاریخ سے چند دن قبل ان سب پر الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے قوانین کی خلاف ورزی پر نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ پری پول رگنگ اپنے عروج پر۔’

مگر اس دھاندلی کا الزام صرف ن لیگ کے حامی ہی نہیں پاکستان تحریکِ انصاف کے حامی بھی لگا رہے ہیں۔

زبیر چٹھہ نے لکھا ‘پی ٹی آئی کی الیکشن مُہم کو متاثر اور خراب کرنے کے لیے مضبوط امیدواروں کو ٹریبونل کا نااہل کرنا پری پول رگنگ کی ایک اور واردات ہے پہلے ہی بیوروکریسی اور صوبائی ادارے پی ٹی آئی کے امیدواروں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں ایسے میں آزاد اور غیر جانبدار الیکشن ایک خواب ہی ہے۔’

ارشد حسین کا خیال تھا کہ ‘پٹواری قمر الاسلام کی گرفتاری کو پری پول رگنگ کہہ رہے ہیں۔ حالانکہ سب سے بڑی پری پول رگنگ یہ ہے کہ شریف خاندان کو الیکشن سے پہلے سزا سے بچایا جا رہا ہے۔’

اے اسماعیل نے اسے اداروں پر اعتماد سے جوڑتے ہوئے لکھا ‘اگر کوئی مجرم ہے تو اسکے خلاف ضرور تحقیقات کرو لیکن عدلیہ اور نیب کو سیاسی استعمال نہ کرو عام آدمی پہلے ہی جن اداروں سے مایوس ہے آپ لوگ انہیں پری پول رگنگ کے لیے بھی استعمال کرنا شروع ہو گئے ہیں؟’

اے اسماعیل نے اسے اداروں پر اعتماد سے جوڑتے ہوئے لکھا ‘اگر کوئی مجرم ہے تو اسکے خلاف ضرور تحقیقات کرو لیکن عدلیہ اور نیب کو سیاسی استعمال نہ کرو عام آدمی پہلے ہی جن اداروں سے مایوس ہے آپ لوگ انہیں پری پول رگنگ کے لیے بھی استعمال کرنا شروع ہو گئے ہیں؟’

سید ہونہار بلوچ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ‘ہرسطح پر رگنگ کی تیاری ہو رہی ہیں اور بیوروکریسی کی اکھاڑ پچھاڑ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔’

اس پر صحافی عمر چیمہ نے طنز کیا کہ ‘قابل اطمینان امر یہ ہے کہ صرف انٹیلی جنس بیورو کا سربراہ تبدیل ہوا ہے سب سے زیادہ دھاندلی کا خدشہ اس ایجنسی کی طرف سے ہی تو تھا۔’

پروفیسر طاہر ملک کو اعتراض تھا کہ ‘چوہدری نثار کے سٹاف آفیسر محمد بن اشرف کو ایس ایس پی راولپنڈی تعینات کرنا پری پول رگنگ ہے۔’

جبکہ عائمہ شاہ نے لکھا کہ ‘پختونخوا میں ایک جماعت کو فائدہ و اقتدار دینے کے لیے پری پول رِگنگ کا آغاز کردیا گیا ہے، سابق صوبائی حکومت کے چہیتے تاحال اپنی عہدوں پر براجمان ہیں، پنجاب میں مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ تقریباً 50 افسران کی خدمات وفاق کے حوالے کی گئی ہے جبکہ پختون خوا میں ایسا نہیں کیا گیا۔’

مگر سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ انتخابات کے بعد کشیدگی اور گڑبڑ کی بات کر رہے ہیں۔

جیسا کہ صابر ہاشمی کا کہنا تھا ‘ن لیگ کے امیدواروں کی نااہلی گرفتاری سے دھاندلی کا جو نیا طریقہ ایجاد کیا گیا اگر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا اور الیکشن میں مینڈیٹ چوری کیا گیا تو PMLN کی قربانی سے پہلے قربانی نظر آ رہی ہے اور پھر قربانی کے بعد ملک گیر تحریک کی صورت میں بہت سی اور قربانیاں نظر آرہی ہیں۔’

احمد بھٹی واحد نہیں ہیں جو اسے 1970 میں عوامی لیگ والی صورتحال سے جوڑ رہے ہیں۔

احمد نے لکھا ‘جتنی مرضی دھونس دھاندلی کرلیں لیکن بالآخر فیصلہ عوام کو ہی کرنا ہے۔ اگر ووٹ کو عزت نہیں دیں گے تو عوامی فیصلے سڑکوں پر ہوں گے۔ افسوس کہ اسٹیبلشمنٹ نے سقوطِ ڈھاکہ سے کچھ نہیں سیکھا۔۔۔’

عمار مسعود نے بھی لکھا کہ ‘جس طرح 2018 کے انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ کو لوٹنے کی بہیمانہ سازشیں کی جا رہی ہیں اس کے نتیجے میں مجھے الیکشن کے بعد ایک ملک گیر احتجاجی تحریک شروع ہوتی نظر آ رہی ہے۔’

دوسری جانب اگر ن لیگ مضبوط جماعت بن کر ابھرتی ہے تو پی ٹی آئی کیا راستہ اختیار کرے گی؟

ایک سینیئر صحافی کا خیال تھا کہ ‘انتخابات منسوخ کر دیے جائیں اور اقتدار عمران خان کے حوالے کر دیا جائے۔ اگر وہ جیت جائیں تو وہ ہمیں پانچ سال تک بتاتے رہیں گے کہ وہ کتنے عظیم ہیں۔ اور اگر انہیں شکست ہو گی تو بھی پانچ سال تک دھرنے دیتے رہیں کہ اور بتاتے رہیں گے کہ وہ کتنے عظیم ہیں۔ پیسے بچائیں اور انہیں وزیراعظم بنائیں۔’

صحافی اور اینکر نسیم زہرہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’پیپلز پارٹی کے ایک سینیٹر نے مجھ سے کہا کہ’ ایک بہتر ہو گا پوری ن لیگ کو ایک ہی بار نااہل کر دیا جائےاور ’قانونی ناک آؤٹ‘ جس کے بعد 25 جولائی کے انتخابات ن لیگ کے مخالف مقابلہ لگ رہے ہیں۔ تو پارٹی کی وفاداری سے بالاتر ہو کر یہ تصور بہت تقویت پاتا جا رہا ہے۔‘

اس ہفتے کی تصاویر

شیخ رشید

ختم نبوت ان انتخابات میں پوسٹرز اور بینرز پر ایک نعرے کی صورت میں پہلی بار نمایاں طور پر استعمال ہو رہا ہے۔
جوزف کوٹس

مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کراچی کے آرچ بشپ جوزف کوٹس کو ویٹیکن میں ایک تقریب میں باقاعدہ ‘کارڈینل’ بنایا۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).