چشم دید گواہی: ’پاکستان کوارٹرز‘ والوں کے ساتھ کل کیا ہوا؟


کل اس حلقے کا جیتا ہوا امیدوار عامر لیاقت حسین کہاں تھا؟ کارروائی کی بریفنگ ہوئے بغیر پولیس کی اتنی بڑی بارات علاقے میں پوری تیاری کے ساتھ نہیں آسکتی تھی تو وہ خرم شیر زمان جو ویلنٹائن ڈے پر صبح سویرے وقت سے پہلے سندھ اسمبلی پہنچ کر اراکین اسمبلی میں سفید پھول بانٹتے پھرتے ہیں وہ کل کی کارروائی کے بعد سیاست چمکانے کیوں آئے پہلے سے موجود کیوں نہیں تھے؟

حکومت کا الزام کہ فاروق ستار وہاں لوگوں کو مشتعل کرنے گئے تو کیا آپ جو اب اس شہر میں طاقت میں بھی ہیں اور مرکز میں بھی بیٹھے ہیں انھوں نے الیکشن میں ایک ہارے ہوئے جواری کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا موقع کیسے دیدیا؟ چیف جسٹس نے کوارٹرز کو خالی کروانے میں تین ماہ کی توسیع کا اعلان کر کے اپنے سینے پر ایک اور تمغہ سجایا لیکن کل ہونے والے واقعہ پر سو موٹو اب تک کیوں نہیں لیا؟

لیکن کل جب خواتین اپنے گھر کے کئی مردوں کو حراست میں لئے جانے کے بعد آنسو گیس سے دھواں بھر جانے والے گھروں سے باہر سانس بحال کرنے کی تگ و دو میں تھیں تو انھوں نے ایک سوال کیا کہ ”کیا نئے پاکستان میں پرانے پاکستان کوارٹرز کی کوئی جگہ نہیں؟ کیا ہمیں زبان کی بنیاد پر ایسے سلوک کا نشانہ بنایا گیا؟ ہم نے تین دہائیاں اپنی نسلیں اس شہر میں ایک جماعت کی طاقت پر گنوا ڈالیں اب جب ہم نے ایک ایسے رہنما کو چنا اسے ووٹ دیا جو اس ملک کو بدلنے کا دعویدار ہے کیا وہ اس تبدیلی کا آغاز ہمارے سروں سے چھتیں چھین کر کریگا؟ کیا ہماری کہیں کوئی جگہ نہیں؟ “
انھیں کون بتاتا کہ حکمران کے جب اپنے گھر بنی گالا کو ریگولائز کرنے کا وقت آیا تو آغاز حاکم وقت کے گھر سے نہیں بلکہ کورنگ نالے اور بنی گالا کے اطراف سے کیا گیا۔

اس آپریشن میں کئی گھر مسمار ہوئے تو سب نے بے بسی سے کہا تو یہ ہے نیا پاکستان؟ لیکن ابھی بھی حاکم وقت کی وہ چھوٹی سی کٹیا جو زیادہ نہیں صرف تین س و کنال پر محیط ہے وہ ان کوارٹر سے بھی زیادہ سادہ اور غربت کی ایسی جیتی جاگتی تصویر ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ جس حاکم و قت کی سادہ بیوی یہ بات کہہ دے کہ اس کا میاں کپڑے نہیں خریدتا کوئی دے دے تو پہن لیتا ہے، جو پودوں اور درختوں کے خشک ہونے کے سبب اداس ہوجاتا ہے اور پھر بارش کی دعا کر کے اسلام آباد کو حبس سے نجات دلادیتا ہے۔ ایسے ملنگ شخص کی نیت پر شک کرنا سراسر ظلم ہی نہیں گناہ بھی ہے۔

یہ کوارٹرز خالی ہونے چائیے کیونکہ ان کا رقبہ بنی گالا سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کوارٹرز کو خالی ہونا چائیے کیونکہ ان میں بسنے والا ہر شخص کرپٹ ہے او ر ان کے بینک اکاونٹ بیرون ملک ہیں۔ ان کا احتساب ضرور ہونا چائیے کیونکہ جہاں حاکم وقت غریب اور سادہ ہو وہاں پاکستان کوارٹرز میں بسنے والے امیروں کی کوئی گنجائش نہیں۔

سدرہ ڈار

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

سدرہ ڈار

سدرہ ڈارنجی نیوز چینل میں بطور رپورٹر کام کر رہی ہیں، بلاگر اور کالم نگار ہیں ۔ ماحولیات، سماجی اور خواتین کے مسائل انکی رپورٹنگ کے اہم موضوعات ہیں۔ سیاسیات کی طالبہ ہیں جبکہ صحافت کے شعبے سے 2010 سے وابستہ ہیں۔ انھیں ٹوئیٹڑ پر فولو کریں @SidrahDar

sidra-dar has 82 posts and counting.See all posts by sidra-dar