نور جہاں: چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح


دلوں کی ملکہ نورجہاں دنیا سے تو گئیں مگر دل سے نہ جاسکیں۔ سروں کی شہزادی ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے مگر ان کی سریلی اؤاز آج بھی کانوں میں رس گھولتی محسوس ہوتی ہے۔ نورجہا ں کی زندگی کا سفر گو بہت آسان نہیں تھا تہم انھوں نے اپنی محنت اور حوصلے کی بنیاد پر زندگی کے نشیب و فراز کا مقابلہ کیا اور دنیا کے سامنے نہ صرف اپنے فن کا لوہا منوایا بلکہ اپنے گھر اور خاندان کو بھی خوبی سے آگے لے کر چلتی رہیں۔

نورجہاں کا جنم قصور میں ہوا تاہم چھوٹی عمر میں ہی وہ اپنے خاندان کے ہمراہ لاہور آگئیں جہاں سے ان کے فنی کیریئر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ بحیثیت گلوکارہ اور اداکار کے نورجہاں نے دنیا بھر میں نام کمایا اور خوب ہی کمایا۔

نورجہاں اپنی شخصیت کے اعتبار سے ایک مکمل خاتون تھیں۔ جہاں وہ ایک کامیاب فنکارہ تھیں وہیں دوسری جانب ایک اچھی ماں بھی تھیں۔ اپنے بچوں کی پرورش کے تمام امور میں ان کا رویہ ایک عام ماں جیسا ہی ہوتتھا جس کے ہر عمل میں اپنی اولا کی فکر اور بہتری پوشیدہ ہوتی تھی۔

میڈم نورجہاں نے موسیقی کے ہر صنف میں طبع آزمائی کی اور اپنی آواز سے ہر نغمے کو یادگار بنادیا“، شاید یہ ہی وجہ ہے کہ اتنے برس بیت جانے کے باوجود ان کی آواز آج بھی کانوں میں رس گھولتی محسوس ہوتی ہے۔ میڈم نوجہاں بلاشہ ایک عہد ساز شخصیت تھیں یہ ہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کا گایا کوئی بھی نغمہ پرانا محسوس نہیں ہوتا بلکہ اس کی تازگی اور نیا پن روز اول کی طرح محسوس ہوتا ہے۔

آج ملکہ ترنم نورجہاں کی اٹھارویں برسی ہے“ یہ جملہ لکھتے ہوئے نہ قلم ساتھ دیتا ہے نہ ہی دل یقین کرتا ہے کہ ملکہ ترنم اب یہاں کہیں نہیں۔ اٹھارہ سال قبل 74 سال کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کرجانے والی یہ عظیم گلوکارہ نجانے کیوں دل سے نکالی نہیں جاتی۔ اپنے منفرد ہیر اسٹائلز، آنکھوں کے میک اپ اور ناز و انداز کے ساتھ جب نورجہاں کوئی گانا ریکارڈ کراتیں تو سننے اور دیکھنے والے پر سحر طاری ہوجاتا۔ اب جب کہ نور جہاں اس دنیا میں نہیں تب بھی ان کے گائے گیتوں کے ذریعے ان کی آواز کا جادو اپنا سحر قائم کیے ہوئے اور یادوں کی بستی کو آباد رکھتے ہوئے دلوں میں نورجہاں کے نام کا دیا بدستور روشن رکھے ہوئے ہے۔

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).