سی ٹی ڈی نے ننھے بچوں سے بھری گاڑی پر فائرنگ کر کے والدین مار دیے



ساہیوال میں انسداد دہشت گردی کے محکمے کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے مبینہ طور پر معصوم بچوں کے سامنے ان کے ماں باپ کو قتل کر دیا ہے ۔ سی ٹی ڈی کے مطابق کارروائی دہشت گردوں کے خلاف کی گئی تاہم مقامی لوگوں نے ایلیٹ فورس کے جعلی مقابلے کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔

ساہیوال قادر آباد جی ٹی روڈ پر مبینہ طور پر سیکیورٹی اداروں کی کارروائی میں کار سوار دو مرد اور دو خواتین قتل کر دی گئی ہیں، عینی شاہدین کے مطابق کار میں بچے بھی موجود تھے جن کو مبینہ طور پر سیکیورٹی ادارے والے کارروائی کے بعد اپنے ساتھ لے گئے اس آپریشن کے بارے میں ابھی تک پولیس کو کچھ بھی علم نہیں ہے ۔

ڈسٹرکٹ پولیس ساہیوال کے ترجمان نے بتایا کہ یہ لاہور سی ٹی ڈی کی کاروائی ہے ۔ بچوں نے مقامی لوگوں کو بتایا کہ ہم لاہور سے بورے والا جا رہے تھے اور مارے جانے والے ہمارے والدین تھے ۔ فائرنگ سے ایک بچہ زخمی ہے، دو معصوم بچیوں کو بھی پولیس نے اسپتال منتقل کر دیا ہے ۔

پولیس نے بچوں سے میڈیا کو دور رکھا ہے ۔ اس سے قبل بات کرتے ہوئے ایک بچی نے بتایا کہ ہماے مما پاپا کو پولیس نے قتل کیا ہے ۔ سیکورٹی اداروں کی جانب سے ہسپتال کو مکمل طور پر گھیرے لے لیا ہے . میڈیا کو ہسپتال میں جانے نہیں دیا جا رہا ۔
بشکریہ پاکستان 24

جیو نیوز نے اس واقعے کے بارے میں یہ خبر دی ہے۔

ساہیوال: سی ٹی ڈی کا مشکوک آپریشن، دو خواتین سمیت 4 افراد ہلاک، 3 دہشتگرد فرار

سی ٹی ڈی کے مطابق ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی گئی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی—۔جیو نیوز اسکرین گریب
ساہیوال: پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب ایک مشکوک مقابلے کے دوران کار میں سوار 2 خواتین سمیت 4 افراد کے جاں بحق اور 3 دہشت گردوں کے فرار ہونے جبکہ 3 بچوں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

مشکوک پولیس مقابلے کی خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے فوری طور پر واقعے کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی۔

ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق فائرنگ سے دو خواتین سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ 3 دہشت گرد فرار ہوگئے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق مارے گئے افراد پنجاب میں داعش کے سب سے خطرناک دہشت گردوں میں شامل تھے اور یہی دہشت گرد امریکی شہری وارن وائن اسٹائن اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغوا میں بھی ملوث تھے۔

ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی شناخت ذیشان کے نام سے ہوئی، جو کالعدم تنظیم داعش کا مقامی سرغنہ تھا۔ سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق فرار دہشت گردوں میں شاہد جبار، عبدالرحمان اور اس کا ایک ساتھی شامل ہے۔

ترجمان کے مطابق سی ٹی ڈی کی ٹیم ریڈ بک میں شامل دہشت گردوں شاہد جبار اور عبدالرحمان کا تعاقب کر رہی تھی اور یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی آپریشن کا حصہ تھی۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ جائے وقوع سے خودکش جیکٹس، دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق یہ دہشت گرد چیکنگ سے بچنے کے لیے خاندان کے ساتھ سفر کرتے تھے۔ اس سے قبل ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا۔

‘پولیس نے بچوں کو پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا’

عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 13 برس کے لگ بھگ تھیں۔

عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ گاڑی میں کپڑوں سے بھرے تین بیگ بھی موجود تھے، جنہیں پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کار میں سوار بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے، زخمی بچے کا بیان۔ دوسری جانب فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے اسپتال میں میڈیا کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ گاڑی میں سوار ہو کر چچا کی شادی میں شرکت کے لیے بورے والا گاؤں جارہے تھے۔

بچے کے مطابق گاڑی میں اس کے اور اس کی 2 چھوٹی بہنوں کے علاوہ والد خلیل، والدہ غضنفر، بڑی بہن اریبہ اور والد کا دوست مولوی سوار تھے، جو واقعے میں جاں بحق ہوگئے۔ بچے نے بتایا کہ اس کے والد نے پولیس والوں سے کہا کہ پیسے لے لو، ہمیں معاف کردو لیکن انہوں نے فائرنگ کردی۔ عمر نے مزید بتایا کہ فائرنگ سے اس کے والدین، بہن اور والد کے دوست جاں بحق ہوگئے، جبکہ انہیں پولیس پہلے پیٹرول پمپ چھوڑ آئی اور پھر اسپتال منتقل کردیا۔

آئی جی پنجاب نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی

اس سے قبل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب امجد جاوید سلیمی نے واقعے کا نوٹس لے کر آر پی او ساہیوال سے فوری رپورٹ طلب کی تھی۔ ترجمان پنجاب پولیس نبیلہ غضنفر کے مطابق اگر مارےگئے افراد پُر امن شہری تھے تو فائرنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر واقعے میں کسی کی غفلت ثابت ہوئی تو اس کے خلاف ایکشن لیں گے۔

ایکپسریس نیوز کی رپورٹ:

ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے ماں بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق

ساہیوال: قادرآباد کے قریب پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی فائرنگ سے ماں بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے۔

ساہیوال میں ٹول پلازہ کے نزدیک سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے۔

جاں بحق افراد میں ایک خاتون نبیلہ، ان کا شوہر محمد خلیل اور ان کی 13 سالہ چھوٹی بیٹی اریبہ شامل ہے جبکہ ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں بھی زخمی ہوئی ہیں۔ جاں بحق افراد میں چوتھا شخص ان کا ہمسایہ تھا۔ یہ پورا خاندان لاہور کا رہائشی تھا جو شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے بورے والا جارہا تھا۔ سی ٹی ڈی نے ان تمام افراد کو کالعدم تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کا دہشت گرد قرار دیا ہے۔

ساہیوال: قادرآباد کے قریب پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی فائرنگ سے ماں بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے۔

ساہیوال میں ٹول پلازہ کے نزدیک سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے۔

جاں بحق افراد میں ایک خاتون نبیلہ، ان کا شوہر محمد خلیل اور ان کی 13 سالہ چھوٹی بیٹی اریبہ شامل ہے جبکہ ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں بھی زخمی ہوئی ہیں۔ جاں بحق افراد میں چوتھا شخص ان کا ہمسایہ تھا۔ یہ پورا خاندان لاہور کا رہائشی تھا جو شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے بورے والا جارہا تھا۔ سی ٹی ڈی نے ان تمام افراد کو کالعدم تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کا دہشت گرد قرار دیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

سی ٹی ڈی نے چاروں جاں بحق افراد کو اغوا کار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر ٹول پلازہ کے نزدیک ایک آلٹو گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تو کار سوار افراد نے فائرنگ کردی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے چاروں افراد ہلاک ہوگئے تاہم کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔

پولیس نے کہا کہ اغوا کاروں کے قبضے سے تین بچے بازیاب کرالیے گئے جو گاڑی کی ڈگی میں موجود تھے۔ تاہم صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

جب بچوں کا بیان قلمبند کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں ان کے والد، والدہ، بڑی بہن اور والد کا دوست شامل ہیں۔ وہ لوگ رشتے داروں سے ملنے لاہور سے بورے والا جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ بچوں نے کہا کہ پاپا نے پولیس سے بہت کہا کہ تلاشی لے لو، ہمارے پاس کچھ نہیں، لیکن پولیس نے گولیاں ماردیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے نہ گاڑی روکی اور نہ تلاشی لی بلکہ سیدھی فائرنگ کردی جبکہ گاڑی سے بھی کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔ نیز ڈگی میں بچوں کے ہونے کا دعویٰ بھی غلط ہے۔

مقامی تھانہ یوسف والا پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سی ٹی ڈی کی جانب سے کی گئی ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ لاشوں کے پاس جب ایک پستول بھی موجود نہیں تو پولیس نے ان پر کیوں فائرنگ کی۔

اپنے دوسرے بیان میں پولیس نے اس معاملے پر اپنا موقف تبدیل کیا ہے۔ پہلے ان افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا تھا تاہم بعدازاں سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ہلاک افراد دہشت گرد تھے جن کا تعلق کالعدم تنظیم داعش سے تھا جن کا نام ریڈ بک میں بھی شامل ہے۔

سی ٹی ڈی ٹیم نے یہ بھی کہا کہ اس نے جائے وقوعہ سے خود کش جیکٹ، ہینڈ گرنیڈز اور رائفلز سمیت دیگر اسلحہ اپنے قبضے میں لیا۔ ان کے ساتھ ایک موٹرسائیکل پر دیگر 2 دہشت گرد تھے جو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق یہ نیٹ ورک درجنوں قتل اور بم دھماکوں کے واقعات میں ملوث تھا، اس گروہ کا ایک کارندہ ذیشان جاوید ساہیوال میں مارا گیا جبکہ اس کا دوسرا ساتھی عدیل حفیظ فیصل آباد میں مارا گیا تھا۔ یہ لوگ ملتان میں آئی ایس آئی کے تین افسران اور فیصل آباد میں ایک پولیس افسر کے قتل میں ملوث تھے۔

واقعے میں زندہ بچ جانے والے بچوں میں 2 لڑکیاں اور ایک بچہ شامل ہے جس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنا نام عمیر خلیل اور والد کا نام محمد خلیل بتایا۔ عمر خلیل نے کہا کہ وہ لوگ چاچا رضوان کی شادی میں شرکت کے لیے بوریوالا گاؤں جارہے تھے، جبکہ والدین کو مارنے کے بعد پولیس انہیں ایک پٹرول پمپ پر چھوڑ کر چلی گئی، تاہم پھر واپس آئی اور اسپتال پہنچایا۔

علاوہ ازیں آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ساہیوال سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق آر پی او ساہیوال کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی براہ راست نگرانی کریں اور رپورٹ آئی جی پنجاب کو پیش کریں۔

والدین کو مار کر بچے بازیاب کروانے والی سی ٹی ڈی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments