سادھو اور سنہری پرندہ


وہ ایک نایاب پرندہ تھا۔ واپس آتے ہوئے جب میں اسے ساتھ لایا تو قصبہ کے لوگ حیران رہ گئے۔ کسی نے ایسا پرندہ پہلے نہ دیکھا تھا۔ بظاہر تو اس میں ایسی کوئی خاص بات نہ تھی۔ بھورے پروں، درمیانی جسامت اور دراز ٹانگوں کا وہ پرندہ جس کی گردن موٹی تھی۔ سینے کی طرف جاتے ہوئے اس کے پروں کا رنگ سنہری ہوجاتا اور جب نئے پر نکلتے تو ان کی چمک دیدنی ہوتی تھی۔ لیکن کچھ تو ایسا تھا کہ اسے دیکھنے سے راحت ملتی اورجہاں وہ رکھا جاتا وہاں کی فضا عجیب دوستانہ انداز کے ہلکے پن سے بھر جاتی تھی۔

اس کی چہک میں اک غیر مرئی توانائی کی گونج محسوس ہوتی تھی۔ مجھے یہ پرندہ اس سال دوران سیاحت ملا جب میں ایک دور دراز پہاڑی علاقے میں کیمپ لگا کر ڈیڑھ ہفتے سے باقی دنیا سے منقطع تھا۔ میرا کیمپ قریبی آبادی سے ایک دن کی دوری پر تھا۔ دور دور تک کوئی بندہ بشر نہ تھا البتہ سامنے کی پہاڑیوں پر چرواہوں کے کچھ عارضی چھپر تھے۔ وہ سبزے کے موسم میں یہاں بکریاں چرانے آتے اور کچھ دن ادھر ہی رہتے تھے۔

وہ بوڑھا انہی میں سے ایک چرواہا تھا جس کے بیٹے کو کسی زہریلی شے نے ڈس لیا تھا۔ بوڑھا اس کے لیے تریاق لینے آبادی جا رہا تھا اور خلاف توقع پیدل تھا۔ تیز قدموں پر بھاگتا ہوا۔ راستے سے ایک طرف کچھ دور اس نے میرا کیمپ دیکھا تو مدد کی امید میں ادھر چلا آیا۔ وہ اتنے تیز اور جذباتی انداز میں بول رہا تھا کہ مجھے پہلے تو کچھ سمجھ نہ آیا لیکن پھر کچھ ہی دیر میں اس کا مطلب جان گیا۔ بوڑھے کے پاس چند پرانے نوٹ تھے جو اس نے یہ سب بتاتے ہوئے ہی نہایت تیزی سے میری طرف بڑھا دیے کہ اسے قیمت سمجھ کر رکھ لوں۔

ابھی تک میں نے اسے یہ بھی نہ بتایا تھا کہ کیا میں اس کی مدد کے قابل بھی ہوں یا نہیں۔ اسی سے مجھے اندازہ ہوا کہ بوڑھا نہایت مشکل میں ہے۔ میں دوران سیاحت ہمیشہ اپنے ساتھ ایک فرسٹ ایڈ باکس رکھتا ہوں۔ ویرانوں میں کیمپنگ کی وجہ سے اس باکس میں زہریلے کیڑوں کے کاٹے کی کچھ دوائیں ضرور ہوتی ہیں۔ میں نے ایک شیشی اور چند گولیاں اس کے حوالے کیں جو میرے خیال میں کام آ سکتی تھیں۔ بوڑھے کی آنکھوں میں دوا دیکھ کر چمک پیدا ہوگئی۔ وہ پیسے واپس نہ لیتا تھا بلکہ میرے قدموں پر جھک کر دیوانہ وار میرا شکریہ ادا کر رہا تھا۔ بمشکل وہ رقم میں نے واپس اس کے ہاتھوں میں تھمائی۔ پھر وہ جہاں سے آیا تھا ادھر کو واپس نکل گیا۔

دو تین دن گز ر گئے۔ مجھے یہ واقعہ بھول چکا تھا کہ اچانک ایک طرف سے وہی بوڑھا آتا دکھائی دیا۔ آج اس کی چال معمول کے مطابق تھی اور چہرہ خوشی سے تمتا رہا تھا۔ اس کے ایک ہاتھ میں کوئی سامان تھا جس پر کپڑا ڈالا ہوا تھا۔ بوڑھا میرے قریب پہنچا اور دوبارہ اسی تپاک سے ملا۔ اس نے بتایا کہ دوا نے فوری اثر کیا تھا اور اب اس کا بیٹا بالکل ٹھیک ہے۔ وہ بار بار میرا شکریہ ادا کرنے لگتا تھا۔ میں نے اسے بیٹے کی صحت یابی پر مبارکباد دی اور چائے کی ایک پیالی پیش کی جو میں نے کچھ دیر پہلے ہی بنائی تھی۔

اب اس نے سامان سے کپڑا ہٹایا۔ وہ لکڑی کا ایک پرانا پنجرہ تھا جس میں یہ پرندہ بند تھا۔ بوڑھے نے بتایا کہ وہ یہ پرندہ میرے لیے بطور خاص تحفہ لایا ہے کیونکہ میں نے اس کے بیٹے کی جان بچائی اور یہ کہ مجھے ہر صورت اسے قبول کرنا ہوگا۔ مجھے پرندے پالنے کا کچھ ایسا شوق نہیں اور پھر پنجروں میں بند پرندے دیکھ کر مجھے ازحد کوفت ہوتی ہے۔ میں نے اسے یہ مجبوری بھی بتائی لیکن اس کا پرتپاک اصرار جاری رہا۔ سچ تو یہ ہے کہ نظر پڑتے ہی میں اس نامانوس پرندے سے متاثر ہوچکا تھا اور میرے اندر بھی ایک آواز مجھے اسے قبول کرنے پر مائل کر رہی تھی۔

بوڑھا اب تک پرندے کی باتیں کررہا تھا۔ وہ مجھے اس کی خوبصورتی اور آواز کے بارے میں بتاتا رہا۔ اسی دوران میں نے سوچ لیا کہ مجھے یہ تحفہ قبول کرلینا چائیے۔ جب میں نے اس کا اظہار کیا تو اس کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا۔ اب وہ مجھے بتانے لگا کہ اس کی خوارک کے اوقات اورمقدار وغیرہ کیا ہے نیز کس قسم کے موسم میں اسے کن حالات میں رکھنا ہوگا۔ میں نے یہ سب اچھی طرح سمجھ لیا۔ بوڑھا چائے پی چکا تھا اور اب واپس اٹھنے کو تھا۔ رخصت ہونے سے ذرا دیر پہلے اس نے مجھے اسی پرندے کے بارے میں ایک ایسی بات بتائی جو اس وقت مجھے نہایت حیران کن لگی یہاں تک کہ مجھے دل ہی دل میں بوڑھے کی سادگی اور جہالت پر ترس آنے لگا۔

اس نے بتایا کہ وہ نسل در نسل چرواہے ہیں اور سینکڑوں سالوں سے اس کے آبا انہی پہاڑوں پر اپنے جانور چراتے پھرتے ہیں۔ وہ لوگ سال کا زیادہ حصہ سفر میں رہتے ہیں۔ گھاٹیاں ان کا گھر اور ڈھلوانیں ان کے آنگن ہیں۔ وہ رات کی اندھیرے میں بھی دوڑ کر پہاڑ چڑھتے ہیں۔ روایات کے مطابق یہ پرندہ کئی سو سال قبل ان چرواہوں کے گرو کے عمل سے پیدا ہوا تھا۔ ہوا یوں کہ کچھ عرصہ سے چرواہوں کو دوران سفر کئی طرح کے نقصان ہوئے اور مختلف وباؤں سے سامنا کرنا پڑا۔

ان لوگوں میں مشہور ہوگیا کہ ضرور کوئی آسیب انہیں نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہی دنوں یکے بعد دیگرے چرواہوں کے کئی لوگوں کی بینائی جاتی رہی۔ اس سارے عمل کی آسان توجیہہ کے لیے فرض کیا گیا کہ تاریکی کا عفریت ان کا دشمن ہوگیا ہے۔ اسی دوران ایک سادھو کا گزر وہاں سے ہوا جو دور کسی چلہ گاہ کی طرف جا رہا تھا۔ اس نے چند دن ان لوگوں میں قیام کیا۔ یہیں اسے ان حالات کا علم ہوا تو اس نے کوئی ٹونہ کیا۔ اگلے ہی دن کئی لوگوں کی بینائی واپس آ گئی۔

چرواہوں نے سادھو کو اپنا گرو مان لیا۔ گرو نے بتایا کہ اس نے اپنے عمل سے تاریکی کے عفریت کو شکست دی اور قتل کر دیا ہے لیکن اس کا ہیولہ اب بھی باقی ہے۔ اگلی رات کے عمل میں گرو اس ہیولہ کا سامنا کرنے لگا تھا۔ سب کو ہدایت کی گئی کہ شام ڈھلے ہی جھونپڑیوں میں گھس جائیں اور روشنی بالکل نہ ہو۔ سناٹے کی اس رات کے آخری پہر میں اچانک ایک مدھم لیکن مسلسل آواز آنے لگی۔ رفتہ رفتہ یہ آواز پھیل گئی اور کئی جانب سے آنے لگی۔

لوگ خوف کے مارے اندر رہے۔ صبح ہوئی تو سب نے دیکھا کہ جھونپڑیوں کے پاس کچھ پرندے زمین پر اترے ہوئے ہیں اور ادھر ادھر چل پھر رہے ہیں۔ تب گرو نمودار ہوا جسے دیکھتے ہی وہ سب پرندے اس کے گرد جمع ہوگئے۔ گرو نے چرواہوں کو بتایا کہ اس نے عظیم ہیولے کے حصوں کا کاٹ کر یہ پرندے بنائے ہیں کیونکہ ہیولہ کو فنا کرنا ناممکن ہے پس جب تک ہیولہ تقسیم نہ ہوتا اسے شکست دینا ممکن نہ تھی۔ ان سب پرندوں میں وہی ایک ہیولہ ہے۔

گرو وہی ہے جو زہر سے تریاق بنائے۔ اب یہ پرندے تمہیں سیدھا راہ دکھائیں گے۔ انہیں رات کے وقت آزاد رکھنا اور صبح جس طرف انہیں چلتا پاؤ وہی سمت تم بھی اختیار کرنا۔ لیکن ایک احتیاط کرنا کہ جب اس کے پروں کے کنارے سرخ ہونے لگیں اور اس کی گردن اور سے اور موٹی ہوتی جائے تب اسے بوقت صبح ذبح کرنا اور دن بھر پردے میں رکھ کر رات کو بستی سے ایک کوس دور ویرانے میں پھینک آنا۔ گرو نے مزید بتایا کہ تین سال کی عمر میں اس کے پر سرخ ہونے لگیں گے اور تب تک اس سے دو بچے نکل چکے ہوں گے۔

پس ان کی نسل جاری رہے گی۔ تین سال کا ہوتے ہی اس کے سرخ پر دو چاند کی مدت تک رہیں گے۔ انہی دنوں میں اسے ذبح کرنے میں دیر نہ کرنا۔ یاد رکھنا اگر ایسا نہ کیا تو یہ پرندہ آفت میں بدل جائے گا جس سے ہر طرف ویرانی ہو جائے گی۔ اور ہر شے کا اک دورانیہ ہے اور جو شے اپنے دورانیے سے دراز ہو جائے وہ آفت بن جاتی ہے۔ میری باتیں یاد رکھنا۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3