پشاور: افواہ کے بعد مشتعل ہجوم کا بنیادی صحت کے مرکز پر حملہ


پولیو

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں حکام کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کے دوران بچوں کی ہلاکت کی افواہوں پر سینکڑوں افراد نے مشتعل ہوکر بنیادی صحت کے ایک مرکز پر دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ کی اور مرکز کے حصوں کو آگ لگائی۔

ادھر اس واقعے کے بعد پشاور شہر میں یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ بچوں کو زائد المعیاد قطرے پلائے گئے جس پر ویکسین پینے والے سینکڑوں والدین نے بچوں کو لے کر ہسپتالوں کا رخ کیا ہے۔

ان افواہوں سے شہر بھر میں ایک شدید خوف اور بھگدڑ کی کیفیت پیدا ہوئی جس سے چند گھنٹوں تک ہسپتالوں کی طرف جانے والے تمام راستے مکمل طورپر بند ہوگئے۔

پولیس کے مطابق پیر کی صبح پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھ بیر میں ماشوخیل کے مقام پر اس وقت حالات خراب ہوئیےجب تین سے چار دیہات کے مشتعل افراد نے جمع ہوکر بنیادی صحت کے ایک مرکز پر حملہ کردیا۔

بڈھ بیر پولیس سٹیشن کے ڈی ایس پی گران اللہ خان نے بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ علاقے کے ایک نجی سکول میں دس سال سے زائد عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پھیلائے جارہے تھے کہ اس دوران وہاں کسی نے اچانک یہ افوا پھیلائی کہ ویکسین پینے سے بچوں کی طبعیت بگڑ گئی جس سے تین بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ افوا چند ہی منٹوں میں پورے گاؤں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور اس طرح کچھ دیر کے بعد قرب جوار کے لوگ ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے مسلح گھروں سے باہر نکل آئے اور قریب واقع بنیادی صحت کے مرکز پر دھاوا بول دیا۔‘

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مشتعل ہجوم نے پہلے مرکز میں توڑ پھوڑ کی اور بعد میں اسے آگ لگائی جبکہ مرکز کے دیواروں کو بھی گرا دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ کچھ وقت کےلیے ماشو خیل کا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا اور ہجوم نے پورے علاقے کو کنٹرول میں لیا ہوا تھا۔

تاہم واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایلیٹ فورس کے بھاری نفری جائے وقوع پہنچی اور سارے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ علاقے کے مشران سے ملاقاتوں کے بعد مشتعل افراد منتشر ہوگئے ہیں۔

تاہم اس واقعے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں اچانک یہ افواہیں گردش کرنے لگی کہ بچوں کو زائد المعیاد ویکسین پلائی گئی جس سے چند ہی گھنٹوں کے دوران پورے شہر میں شدید خوف کی کفیت پیدا ہوئی لوگ بچوں کو لے کر ہپستالوں کا رخ کرنے لگے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کے بڑے ہسپتالوں کی طرف سے جانے والے راستے کئی گھنٹے تک بند رہے جبکہ اس دوران والدین پیدل بچوں کو لے صحت کے مراکز پہنچے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق تقریباً دو ہزار سے زائد بچوں کو مختلف ہسپتالوں میں لایا گیا جہاں بشیتر بچوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد فارغ کردیا گیا۔ سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پشاور کے بعض مضافاتی علاقوں میں کچھ لوگوں کی طرف سے مسجدوں سے اعلانات کیے گئے جس میں کہا گیا کہ بچوں کو زائد المعیاد ویکسئین پلائے گئے جس کے نیتجے میں پورے شہر میں خوف کی صورتحال پیدا ہوئی۔

ادھر وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اسکی فوری انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام خان نے پشاور میں ایک ہنگامی پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ دس ماہرین پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے جو واقعے کی ہر زاویے سے تحقیقات کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت شہر بھر میں جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلی گئی تاہم ساژش میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اس سے پہلے ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے کوارڈنیٹر کامران آفریدی نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ پولیو ویکسئین محفوظ ترین ڈرگ ہوتاہے جس سے ریکشن ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ ایک بیان میں انھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ قطرے زائد المعیاد تھے اور جس سے بچوں کی طبعیت بگڑ گئی۔ انھوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں دس سے زائد عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پھیلائے جارہے تھے۔

کامران آفریدی نے مزید کہا کہ جس سکول سے بچوں کی طبعیت بگڑنے کی افواہ پھیلی تھی وہاں کی انتظامیہ پہلے ہی بچوں کو قطرے پھیلانے سے انکاری تھے اور ان سے ایک مرتبہ اس بات پر جھگڑا ہوچکا ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر امیر محمد نے کہا کہ انھوں نے سترہ کے قریب بچوں کو دیکھا ہے جن سے پانچ ایسے بچے تھے جن کے پیٹ میں درد تھا اور انھیں الٹیاں بھی آ رہی تھیں۔ انھوں نے پولیو کے قطے پلانے سے جو رد عمل ہوتا وہ ایسا نہیں ہوتا کہ اس میں پیٹ میں درر ہو یا الٹیاں ہوں۔

ڈاکٹر امیر محمد نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں بچوں کے ہسپتال میں لائے جانے سے انھیں بھی یہ خدشہ ہوا کہ یہ کوئی وبا نہ ہو اور انھوں نے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ہسپتال کے عملے نے بچوں کو کینولا اور ڈرپ لگائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32469 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp