سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس کی مزاحمت میں طبل جنگ بجا دیا


صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طبل جنگ بجا دیا۔ امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ہم قاضی فائزعیسیٰ کو آپ کے سامنے شکار ہونے کیلئے نہیں چهوڑیں گے۔ ہم اکاؤنٹبلٹی (احتساب) کے خلاف نہیں ہیں ۔ ہم صرف امتیازی سلوک اور بدنیتی پر مبنی اقدام کے خلاف ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ جیسے شخص کے خلاف کارروائی ہو گی تو لوگ اٹھیں گے، وکلا سینہ سپر ہوں گے۔

ہم چیف جسٹس سردار آصف سعید کھوسہ اور اعلیٰ عدلیہ کے تمام جج صاحبان کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ عدلیہ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے کہ پیمرا نے پابندیاں کیوں لگائیں؟

اب ہم روایتی احتجاج نہیں کریں گے، سڑکوں پر جلوس نہیں نکالیں گے۔ اب احتجاج عدالتوں کے اندر ہوگا، ہم عدالتوں کو تالے لگائیں گے، سڑکوں پر نہیں جائیں گے۔ اب مجرم سڑکوں پر گھسیٹے جائیں گے۔

امان اللہ کنرانی نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “جسٹس کهوسہ صاحب، میں عدالت کے اندر اس ریفرنس کو آگ لگا دوں گا”۔

جسے جسٹس قاضی فائز عیسی پر سیاست کرنا ہے، وہ ہماری لاشوں پر سیاست کرے۔ ہم کوئی معافی نہیں مانگیں گے، ہم توہین عدالت کریں گے۔ ہم کسی کی فون کال پر احتجاج بھی ختم نہیں کریں گے۔ کوئی یہ نہ کہے کہ وکلا اعلان کر کے چهپ گئے۔ آپ لاٹھیاں نہیں گولیاں آزمائیں، ہم اپنے سینے آزمائیں گے۔

امان اللہ کنرانی نے کہا کہ اکبربگٹی کے زخم کو ریاست ابهی تک چاٹ رہی ہے۔ اب ایک بار پهر بلوچستان کے جج کے ساته ناروا سلوک ہو رہا ہے۔ آپ بتائیں کہ قاضی فائزعیسیٰ کون سی شق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے؟ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو ناکردہ گناہوں کی سزا نہ دی جائے۔ اگر کورڈ آف کنڈیکٹ کی بات کریں گے تو ایک بهی جج یہاں نہیں رہے گا.

امان اللہ کنرانی نے کہا آپ سیاستدانوں کو آرٹیکل 62 اور 63 پر نااہل کردیتے ہیں۔ اسی طرح ججوں کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ ججوں کے خلاف بهی فیصلہ کرنے کے لئے کوئی تیسرا ہونا چاہیے۔ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہونا چاہیے کہ وہ ججز کے بارے میں فیصلہ کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).