ڈیزائنر لان: خواتین کے اس بڑھتے جنون کی وجہ کیا ہے؟


صرف چند سال پہلے ہی پاکستان میں شروع ہونے والا ڈیزائنر لان کا نیا ٹرینڈ اب ایک جنون بن چکا ہے۔

آج کل ہر دوسری خاتون کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ڈیزائنرلان کا سوٹ ہی زیب تن کریں۔ اس مقبولیت کے باعث شاید تھری پیس سوٹ اب بالکل مختلف اور جدید شکل اختیار کر چکا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ کئی بار خواتین کو ڈیزائنرلان کے لیے دکانوں پر کھینچا تانی کرتے اور آپس میں گتھم گتھا ہوتے بھی دیکھا گیا ہے۔

بی بی سی نے یہ جاننے کے کوشش کی ہے کہ خواتین کے ڈیزائنر لان کو اس قدر شدت سے پسند کرنے کی وجہ کیا ہے اور اس کے حصول میں وہ کن کن ‘کٹھن مراحل’ کو پار کرتی ہیں۔

اسلام آباد کی ایف ٹین مارکیٹ میں شاپنگ کے لیے آئی خاتون مریم نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ باقاعدگی سے ڈیزائنرلان پہنتی ہیں۔ ان کے نزدیک ڈیزائنر لان کے اس جنون کی سب سے بڑی وجہ اس کی اعلی کوالٹی اور جدید ڈیزائنز ہیں اور ان سلی لان لے کر اسے اپنے ڈیزائن میں سلوانا انھیں انتہائی آسان لگتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے پسندیدہ برانڈ کی ڈیزائنر لان خریدنے کے لیے ان کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نظر رکھتی ہیں۔ جیسے ہی انھیں کوئی ڈیزائن پسند آتا ہے تو وہ فوراً اسے آن لائن ہی بک کر دیتی ہیں۔

ہما ستی جو ایک ورکنگ خاتون ہیں، کا ماننا ہے کہ لان جنون کا اصل شکار ان جیسی ورکنگ خواتین ہی ہیں کیونکہ ان کو روزمرہ پہننے کے لیے بھی ڈیزائنر لان ہی چاہیے ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈیزائنر لان بے شک تھوڑی مہنگی ہوتی ہے لیکن اس کے رنگ، کوالٹی اور ڈیزائن دیکھنے کے بعد ان کی قیمت مناسب لگنے لگتی ہے تاہم ان کو نئی لان کے آنے کی خوشخبری مختلف برانڈز کی جانب سے آنے والے میسجز یا سوشل میڈیا سے ہی ملتی ہے۔

ڈیزائنر لان کے حصول کے لیے ‘جدوجہد’

مریم نے بتایا کہ آن لائن شاپنگ کی وجہ سے وہ سٹورز کے رش میں لان کے حصول کے لیے پریشانی سے تو بچ جاتی ہیں لیکن کسی اور کو اپنے جیسا ڈیزائن پہنا دیکھ کر انھیں بہت غصہ آتا ہے۔

‘ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ایک شاپنگ مال میں، ایک خاتون نے بالکل میرے جیسا سبز کرتا پہن رکھا تھا جسے دیکھ کر میں نے خود سے کہا یہ کیا ہے؟ مجھے بہت غصہ آیا۔’

ہما نے لان خریداری کی ایک ’تلخ یاد‘ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دفعہ وہ نئی لان آنے پر کسی وجہ سے خریداری کے لیے نہیں جا سکیں اور ان کا پسندیدہ پرنٹ آن لائن سٹاک میں بھی ختم ہوگیا لہذا انھوں نے اس مشکل وقت میں اپنی ایک سہیلی کی مدد مانگی۔

ان کی دوست ان کے برانڈ کے سٹور چلی تو گئیں اور ان کا پسند کیا ہوا ڈیزائن لے بھی آئیں لیکن شاید گھر پہنچتے ہی ان کی دوست کی نیت بدل گئی اور انھوں نے وہ جوڑا خود رکھ لیا اور کئی بار مانگنے کے باوجود بھی ان کو نہیں دیا۔

ہما نے بتایا کہ ایک دفعہ اتفاقاً ان کی ایک کولیگ بالکل ان جیسا ڈیزائن ہی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں جس کے بعد انھوں نے آپس میں فیصلہ کر لیا کہ یہ سوٹ وہ ایک ہی دن نہیں پہنیں گی۔

وہ بتاتی ہیں کہ اکثر ان کو ایسا ڈیزائن بھی پسند آ جاتا ہے جس کی انھیں بالکل بھی ضرورت نہیں ہوتی لیکن وہ اسے بھی خرید لیتی ہیں تاکہ وہ ان کی کسی سہیلی کے کام آجائے۔

زونیا انوار
ڈیزائنر زونیا انوار

ڈیزائنرز کیا کہتے ہیں؟

ہم نے لاہور کی فیشن ڈیزائنر زونیا انوار سے لان کی مقبولیت اور اس کو لے کر بڑھتے ہوئے جنون کے بارے میں بات کی۔

زونیا کا ماننا ہے کہ ڈیزائنرلان نے تھری پیس سوٹ کو جدت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیزائنر لان کی کوالٹی اور پھر اس کے نت نئے ڈیزائنوں کی وجہ سے یہ جنون دن بدن بڑھ رہا ہے۔ ان کے نزدیک ڈیزائنر لان کی مقبولیت کی ایک وجہ پاکستان کا موسم بھی ہے کیونکہ اس موسم کے لحاظ سے لان ہی سب سے موزوں کپڑا ہے۔

زونیا نے خواتین کے لیے لان خریداری کو آسان بنانے کے لیے کچھ مفید مشورے بھی دیے۔ انھوں نے بتایا کہ ڈیزائنر لان کے بہترین ڈیزائنر خریدنے کے لیے خواتین کو فروری کے مہینے سے ہی کمر کس لینی چاہیے کیونکہ اسی مہینے میں ہر برانڈ اپنی نئی لان کی لانچ شروع کرتا ہے۔

تاہم ان کا ماننا ہے کہ خواتین کو لان کا سوٹ ٹرینڈ کی بجائے اپنی جسامت کی مناسبت سے لینا چائیے اور سوٹ کے درست انتخاب کے بعد بہترین سلائی ان کے جوڑے کو چار چاند لگا سکتی ہے۔

‘اکثر خواتین کو نہ بھی کرنا پڑتی ہے’

اسلام آباد میں ایک برانڈ کے سٹور مینجیر نے بی بی سی کو بتایا کہ موسم گرما کے دوران ہر ایک ماہ بعد لان کا نیا والیم مارکیٹ میں لایا جاتا ہے جس سے خواتین کے پاس چوائس بڑھ جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عید وغیرہ کے موقع پر آنے والے والیمز کی مانگ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اکثر اس دوران دو دو والیمز بھی لائے جاتے ہیں۔

تاہم انھوں نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ آن لائن شاپنگ کے بجائے سٹورز میں آ کر اپنے ڈیزائن کا انتخاب کریں کیونکہ کسی چیز کو سامنے سے دیکھ کر ہی آپ اس کے ڈیزائن کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ہر والیم میں سے تین سے چار ڈیزائن سب سے زیادہ مقبول ہوتے ہیں اور ہر خاتون کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ وہی ڈیزائن خریدے۔

انھوں نے بتایا ’اگر ایک آؤٹ لیٹ سے ایک ڈیزائن نہ ملے تو ہم خواتین کو اپنی دوسری برانچ سے بھی ڈیزائن منگوا کر دیتے ہیں لیکن پھر بھی کبھی کبھی کسی خاص ڈیزائن کی ڈیمانڈ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اکثر خواتین کو نہ بھی کرنا پڑتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp