آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی کا امکان


جمعہ کو شدید ہنگامہ آرائی کے بعد قبل از وقت ختم ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس دو دن کے وقفے کے بعد آج پیر کی سہ پہر چار بجے دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔ گزشتہ دو روز کے دوران اسلام آباد میں اپوزیشن کی سرگرمیوں اور بالخصوص مسلم لیگ( ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طے پا جانے والے اس فیصلے کے پیش نظر کہ حکومت کو کسی صورت میں بجٹ منظور نہیں کرنے دیا جائے گا، امکانات جگہ موجود ہیں کہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا منظر ایک بار پھر دہرایا جائے گا بلکہ یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ بات اس سے بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔

جمعہ کو ایوان میں ہنگامہ آرائی کی وجوہات اور اپوزیشن کی مطالبات بدستور نہ صرف اپنی جگہ موجو دہیں بلکہ ان میں اضافہ اور شدت پیدا ہوئی ہے۔ حکومت نے بجٹ اجلاس میں نکتہ اعتراض اور وقفہ سوالات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بجٹ اجلاس پر تمام ارکان کو بولنے کا موقع مل سکے اور یہی وجہ تھی کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں ہفتے کے روز بھی اجلاس کرنے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن ہفتے کو بھی اجلاس نہیں بلایا گیا۔

اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ مطالبہ کررہے ہیں کہ آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے انہیں ایوان میں لایا جائے لیکن انکا یہ مطالبہ منظور نہیں کیا گیا۔ ایم ایم اے کے ارکان بھی وزیراعظم کی ایک تقریر کے حوالے تحریک پیش کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر تیار نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں مہنگائی کے بڑھتے طوفان میں وفاقی بجٹ پر بھی اپوزیشن کے شدید تحفظات ہیں۔ ان حالات میں قومی اسمبلی کی ہموار کارروائی کے امکانات معدوم ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).