جو انجو بلاتا تھا ، انجمن کو وہ یاد نہیں آیا ؟


یہ سانحہ دنیا کے ہر انسان پر گزرتا ہے کہ کبھی کبھی وہ اس جگہ بھی نہیں پہنچ پاتا جہاں اس کا جانا انتہائی ضروری ہوتا ہے، ہر انسان رشتوں کے بندھن میں بندھا ہوا ہے، انسانی رشتے نباہنا ایک ایسا عمل ہے جس سے چھٹکارا ممکن نہیں، میں یہ بات آپ کو آسانی سے سمجھا دیتا ہوں کہ خاندان صرف خونی رشتوں کے گٹھ جوڑ کا نہیں انسانوں کے باہمی تعلقات کا نام ہوتا ہے، جو بھی آپ کی ذات سے جڑا ہوتا ہے وہی آپ کا عزیز اور رشتہ دار ہے، جو لوگ آپ کی خوشی غمی میں ساتھ ہوتے ہیں اور جن لوگوں کی خوشیوں اور غموں میں آپ شامل ہوتے ہیں وہی اصل کنبہ ہوتا ہے.

بات ہو رہی ہے کبھی کبھی کی ، جب انسان ایسے ناگزیر حالات یا مصروفیات میں الجھا ہوتا ہے کہ وہ قریب ترین لوگوں کی شادیوں اور جنازوں میں شرکت سے بھی محروم رہ جاتا ہے، پانچ چھ ماہ پہلے اسی نوعیت کا ایک واقعہ میرے ساتھ رونما ہوا، ہمارے سینئر آرٹسٹ دوست غلام محی الدین (گلو) کے صاحبزادے علی کی شادی تھی، وہ شادی کارڈ دینے کیلئے اپنے بیٹے سمیت ہمارے گھر تشریف لائے اور تاکید در تاکید کی کہ مجھے لازمی طور پر اس تقریب میں شریک ہونا ہے۔

میں نے بھی انہیں صدق دل سے یقین دلایا کہ وہاں ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا، یقین بھی کیوں نہ دلاتا غلام محی الدین سے دوستی پنتالیس سال سے بھی زیادہ عرصے سے ہے، اس وقت سے جب ان کا فلم لائن سے کوئی تعلق تک نہ تھا اور وہ کراچی میں اس اخبار کے آفس ملاقات کیلئے آیا کرتے تھے جہاں میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کرتا تھا، میں گلو بھائی کے بیٹے کی شادی میں انتہائی نا گزیر حالات کے باعث شریک نہ ہو سکا جس، کا ملال مجھے عمر بھر رہے گا، اس کے باوجود کہ شادی سے ایک دن پہلے فون پر ان سے معذرت بھی کرلی تھی، مگر تقریب میں عدم شرکت پر اب تک خود سے بھی شرمندہ ہوں ۔

اداکار غلام محی الدین کے بیٹے کی شادی کی جہاں ہمارے سوا سبھی گئے، اور ان سبھی لوگوں میں قسمت کا ہارا ہوا ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ لکی علی بھی شامل تھا جو فلمیریا کا مریض ہونے کے باعث اپنے سرمایہ سے چند فلمیں بنا کر اداکاری کا شوق پورا کر چکا ہے، اس تقریب میں بے چارے، شامت کے مارے لکی علی کی ماضی کی پاپولر اداکارہ انجمن سے پہلی ملاقات ہو جاتی ہے، اور اس کے سامنے آج کی چونسٹھ سالہ انجمن میں اس کا سلطان راہی کے دور والا چہرہ آجاتا ہے اور دونوں میں پہلی ہی ملاقات میں دوستی ہوجاتی ہے۔

انجمن نے لازمی طور پر اسے یہ کہہ کر اپنے گھر آنے کی دعوت دیدی ہوگی کہ آپ ضرور آئیے گا، میں اپنے ہاتھوں سے بنایا ہوا کھانا کھلائوں گی، یہ بات میں اتنے وثوق سے اس لئے لکھ رہا ہوں کہ جب میں نے انجمن پر دو کالم لکھے تھے تو اس نے کسی بھی بات کو مائنڈ کرنے کی بجائے مجھے بھی اسی انداز میں اپنے گھر کھانے پر بلایا تھا لیکن میں نہ جانے کس وہم کی بنیاد پر اس کے گھر نہ گیا، سوچتا ہوں کہ اگر میں شادی کی اس تقریب میں چلا گیا ہوتا تو شاید لکی علی کو اس جنجال گھر میں جنج لے جانے سے باز رکھ سکتا۔

علی لکی خود بھی 24 سال کا جوان نہیں ادھیڑ عمر کا ہی لگتا ہے بیوی بچوں والا ہے۔ اداکارہ انجمن کے پرانے کئی پرستاروں کو تنقید کیلئے اور کچھ تو ملا نہیں، بس چاروں طرف یہ شور مچادیا گیا،،، ہائے، ہائے، انجمن نے چونسٹھ برس کی عمر میں نئی شادی کیوں کرلی، یہی کیفیت ہمارے فلم جرنلسٹوں کی رہی، مجھے یقین ہے کہ ان نقادوں میں آدھے وہ ہیں جنہیں انجمن کی حسرت نے سالوں تک نیند سے پرے رکھا ہوگا۔

اصل موضوع کی طرف کوئی نہیں آ رہا، سوال یہ کہ چونسٹھ سالہ اداکارہ نے کسی شخص سے پہلی ہی ملاقات میں شادی کا فیصلہ کیوں کیا، جبکہ انجمن ایک تیس سالہ بیٹی اور قریب قریب اسی عمر کے دو بیٹوں کی ماں بھی ہے، جہاں تک ہماری معلومات ہیں مقتول مبین ملک کی انجمن کے بطن سے پیدا ہونے والی بیٹی ایمان کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی،پتہ چلا ہے کہ شادی کی تقریب میں لکی علی نے انجمن سے اظہار محبت کیا تو اس نے گاڑی اور بنگلے کی فرمائش کردی۔

جس کی لکی علی نے حامی بھر لی اور نکاح سے پہلے دونوں چیزیں انجمن کی سپرداری میں دیدی گئیں، اس کے ساتھ سونے کے وزنی زیورات، نقدی اور دیگر قیمتی تحائف بھی انجمن کو دیے گئے جن کی تفصیل ایف بی آر اور عمران خان کے خوف سے میڈیا کو نہیں دی گئی، مبین ملک کو بھی شادی پر رضامند کرنے کیلئے انجمن کو یہی سب کچھ دینا پڑا تھا، مبین ملک کے دیے ہوئے بنگلے میں ہی وہ آج تک رہتی چلی آ رہی ہے۔

اس وقت انجمن صحیح معنوں میں اس کی حقدار بھی تھی، وہ ایک نامور ترین ایکٹرس اور رقاصہ ہی نہیں، موم کی بنی ہوئی خودکارگڑیا بھی تھی، ہزاروں لوگ اس سے شادی کے خواہاں تھے، اس کے عشاق سو سو مربع اراضی اس کے نام منتقل کرنے کو تیار تھے، اس کی اپنی سالانہ کمائی کروڑوں میں تھی، انجمن جیسی عورتیں کبھی بوڑھی نہیں ہوتیں، یہ عورتیں جوانی کو قید کر لیتی ہیں۔

انجمن کے نئے شوہر سے صرف ایک غلطی ہوئی ہے اور اس غلطی کا احساس اسے شادی کے پہلے سال میں ہی ہوجائیگا، انجمن سات سال پہلے نہیں تئیس برس پہلے بیوہ ہوگئی تھی جب اداکار سلطان راہی کا اندھا قتل ہوا تھا، وہ تین سو کے قریب فلموں میں راہی کی ہیروئن ہی نہیں بنی تھی، لوگ اسے اور راہی صاحب کو اصلی عاشق تے معشوق تصور کیا کرتے تھے، گوری سے سلطان راہی کی رغبت سے پہلے شاید یہ ایک حقیقت بھی تھی۔

اب ہم ذکر کرتے ہیں انجمن کے ان فلمی ہیروز کا جو سلطان راہی کے قتل کے بعد اس کی پروفیشنل لائف میں آئے، ان ہیروز میں سے ایک نے خود کشی کرلی تھی اور باقی طبعی موت مرے، جن میں محمد علی صاحب، وحید مراد، بدر منیر، علی اعجاز، ننھا ، رنگیلا، یوسف خان، اقبال حسن، حبیب صاحب، اظہار قاضی اور اسماعیل شاہ مرحوم کے نام شامل ہیں، علی اعجاز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی انجمن کی محبت میں گرفتار ہو گئے تھے ، جس کے انہیں بھیانک نتائج بھگتنا پڑے، وہ فلمی دنیا سے ہی نہیں اپنے گھر سے بھی در بدر ہو گئے تھے۔

انجمن کا نیا شوہر لکی علی سالہا سال سے ایک مشہور و معروف اداکار بننے کی جدوجہد میں مصروف رہا، اس مقصد کے حصول کیلئے اس نے سرمایہ کاری بھی کی مگر فلمی دنیا میں کامیابی اس کے مقدر میں نہیں لکھی گئی تھی، ایسے لوگ جب اپنی منزل پانے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور کہیں پہنچ نہیں پاتے تو کسی نہ کسی انجمن سے شادی کر لیتے ہیں، انجمن کی عمر چاہے کتنی ہی کیوں نہ ہو۔

ہدایت کار الطاف حسین کی فلم سالا صاحب میں ایک گیت انجمن اور عشرت چوہدری پر پکچرائز ہوا تھا، اس گیت پر انجمن کی پرفارمنس ہی یادگار نہیں بلکہ اس گیت کے اشعار بھی انجمن کی اصلی زندگی کا عکس نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔ نواں نواں شروع ہویا تیرا آنا جانا جے اکھیاں ملائیاں، توں اٹھ کے نئیں جانا سوچتا ہوں، اپنی نئی زندگی پر کیاانجمن کو وہ شخص ایک لمحہ کیلئے بھی یاد آیا ہوگا،جو اسے انجو کہا کرتا تھا ۔

بشکریہ روزنامہ نائنٹی ٹو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).