ایشیائی ترقیاتی بینک نے پشاور میٹرو بس پراجیکٹ کی فنڈنگ روک دی


تحریک انصاف کی خیبر پختون خوا حکومت اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود پشاور میں میٹرو بس پراجیکٹ مکمل نہیں کر سکی۔ اب ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں پشاور میٹرو بس پراجیکٹ کی قلعی کھول دی ہے۔

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ”خیبرپختونخوا حکومت نے 70 ارب روپے کے پشاور میٹرو بس پراجیکٹ کے اصلی اور متفقہ ڈیزائن سے روگردانی کی اور گھٹیا کوالٹی کا میٹریل استعمال کیا اور لوگوں کی زندگیاں اور اثاثے خطرے میں ڈال دیئے۔“

ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تکنیکی ٹیم نے رواں سال مارچ میں پشاور میٹرو بس پراجیکٹ کی ’آن سائٹ‘ انسپکشن کی اور یہ رپورٹ مرتب کی۔ مارچ میں ہی ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے خیبرپختونخوا حکومت کو واضح وارننگ دی گئی تھی کہ جو ڈیزائن اس نے اپنا رکھا ہے اس کے تحت میٹرو بسیں سٹاپ نمبر 10، 12، 15 اور 26 پر ایک دوسرے سے ٹکرائیں گی کیونکہ کے پی حکومت کے اختیار کردہ نئے ڈیزائن میں ان جگہوں سے دو بسیں بیک وقت نہیں گزر سکیں گی۔ نئے ڈیزائن میں ان جگہوں پر لین کی چوڑائی بہت کم رکھی گئی تھی جو کہ کم از کم ساڑھے 6 میٹر ہونی چاہیے تھی۔

اسی مہینے اصل اور متفقہ ڈیزائن سے روگردانی اور گھٹیا مواد استعمال کیے جانے پر بینک نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی کہ ٹھیکے داروں کو مزید ادائیگیاں روک دی جائیں۔ بینک نے صوبائی حکومر کو اس منصوبے کے لئے آئندہ پے منٹس روک دیں اور حکومت سے کہا کہ جب تک ڈیزائن میں موجود سنگین خامیاں دور نہیں کی جاتیں، اسے مزید رقم نہیں دی جائے گی۔

2017ء کے وسط تک بینک اس منصوبے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کو 53 ارب روپے جاری کر چکا تھا۔ بینک کی رپورٹ کے مطابق گھٹیا کوالٹی کی تعمیر اس منصوبے کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید نقصان پہنچائے گی۔ واضح رہے کہ پشاور میٹرو پراجیکٹ کا ابتدائی تخمینہ 50 ارب روپے لگایا گیا تھا اور اسے اس رقم میں مکمل ہونا تھا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے اس کی لاگت میں 38 فیصد کا اضافہ کر دیا جس سے رقم 70 ارب روپے تک جا پہنچی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).