’انڈیا کا غرور چکنا چور‘، بنگلہ دیش میں خوشی کی لہر


وراٹ کوہلی

انڈیا کو عالمی کرکٹ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یہ ہم سب جانتے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں شائقین کرکٹ کے لیے یہ ایک خوشی کی خبر تھی لیکن بنگلہ دیش میں انڈیا کی اس ہار پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پرمسرت پیغامات کی بھر مار ہو گئی۔

سوشل میڈیا پر انڈیا کی کرکٹ کے خلاف طنزیہ فقروں اور میم کا ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ صاف ظاہر تھا کہ بنگلہ دیش میں کرکٹ شائقین کی اکثریت انڈیا کی شکست پر بہت خوش ہے۔

بی بی سی بنگلہ سروس کی طرف سے فیس بک پیج پر انڈیا کی شکست کی خبر کی اشاعات کے بعد بہت سے فیس بک صارفین نے خوشی کے جذبات کا اظہار شروع کر دیا۔

مزیر پڑھیے:

نیوزی لینڈ نے کس طرح انڈیا کے خواب توڑ دیے

فیس بک کے ایک صارف رونت بروا نے لکھا کہ غرور کا سر نیچا ہوتا ہے۔ اپنے مدِ مقابل کا احترام کھیل کا ایک اہم جز ہے لیکن انڈیا نے یہ کبھی نہیں سیکھا۔

عائشہ رحمان نے لکھا کہ انڈیا کا غرور چکنا چور ہو گیا۔ ابو صالح نے پیغام بھیجا کہ انڈیا کے میچ ہارنے کے بعد بنگلہ دیش کے لوگوں کی انڈیا کے خلاف نفرت بہت واضح ہو جاتی ہے۔

کیا یہ اب صرف کرکٹ تک ہی ہے؟ اس نفرت کی وجہ کیا ہے؟

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے لیکن عوام میں اس نفرت کی جڑیں بہت گہری ہیں اور اس کا تعلق خطے میں سیاست سے ہے جو اکثر انڈیا کھیلتا ہے۔

راجیو نندی چٹگانگ کی یونیورسٹی میں ذرائع ابلاغ کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کھیل میں لوگ ضرورت سے زیادہ جذباتی ہو جاتے ہیں۔ تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بہت عام سی بات ہے کہ سیاست، قومیت اور تصفیہ طلب معاملات بائیس گز کے اس کھیل پر بھی حاوی ہو جاتے ہیں۔

اس کی مثال دیتے ہوئِے انھوں ے کہا کہ جب انڈیا ہارتا ہے تو کشمیر کے لوگ خوش ہو جاتے ہیں۔ جب بنگلہ دیش نے انگلینڈ کو چٹاگانگ میں ہرایا تھا تو اخبارات میں سرخیاں شائع ہوئی تھی انگلینڈ کو ’کاٹ دیا گیا‘۔ اس طرح جب بنگلہ دیش پاکستان کو ہراتا ہے تو لوگوں کو وہ ہی خوشی ہوئی تھی جو انھیں اکہتر کی جنگ میں پاکستان کے خلاف جنگ جیت کر ہوئی تھی۔

زبیدہ نسرین جو ڈھاکہ میں علوم بشریات پڑھاتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ انڈیا برصغیر میں ایک جارحانہ کردار ادا کرتا ہے۔ وہ تجارت، فنون لطیفہ، ثقافت اور ادب میں اپنی برتری ثابت کرنے کی کوشش میں رہتا ہے۔ اس کی وجہ سے بنگلہ دیش کے عوام میں انڈیا مخالف جذبات پیدا ہوتے ہیں۔

زبیدہ نسرین نے کہا کہ انڈیا تاریخی طور پر دو مذاہب میں تقسیم رہا ہے۔ مذہب اب بھی برصغیر میں بہت اہم ہے۔ لہذا اگر مذہب کی بنیاد پر کوئی جماعت اقتدار میں آ کر مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے تو بنگلہ دیش جو مسلم اکثریت والا ملک ہے وہاں انڈیا مخالف جذبات پیدا ہونا قدرتی امر ہے۔

نندی کا کہنا ہے بنگلہ دیشی لاشعور میں انڈیا سے نفرت کرتے ہیں جس کی وجہ سرحد پر انڈیا کے سرحدی گارڈوں کی طرف سے بنگلہ دیشیوں کی ہلاکتیں، علاقائی سیاست، بنگلہ دیش کی معیشت پر انڈیا کا تسلط اور ہندو انتہائی پسندی میں شدت ہے۔

سوشل میڈیا اس طرح کے قومی جذبات اور نفرت کے اظہار کا ذریعہ ہے اور اس طرح کے مواقع پر اس کا بھرپور مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp