یورپ میں آتشک کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا


جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق مطابق یورپی ممالک میں خوفناک جنسی بیماری سیفلس (Syphilis) تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپی ممالک کے لوگوں میں بہتر طبی سہولیات کے باعث ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کا خوف بہت کم رہ گیا ہے جس کی وجہ سے وہ جنسی عمل کے غیرمحفوظ طریقے اپنا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہم جنس پرست جب غیرمحفوظ طریقے سے جنسی عمل کرتے ہیں تو سیفلس (آتشک) اور دیگر کئی طرح کی جنسی بیماریاں جنم لیتی ہیں، چنانچہ یورپی ممالک ایچ آئی وی سے تو بہت حد تک محفوظ ہیں مگر سیفلس عام ہوتی جا رہی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق سیفلس ایسی بیماری ہے جس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو دیگر کئی طبی پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔

یورپین سنٹر فار ڈیزیز پروینشن اینڈ کنٹرول کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2007 سے 2017ء کے دوران یورپی ممالک میں سیفلس کے 2 لاکھ 60 ہزار مریض سامنے آئے ہیں۔ 2010ء میں 5 ہزار لوگ اس مرض کا شکار ہوئے تھے جبکہ 2017ء میں 33 ہزار افراد کو یہ مرض لاحق ہوا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مرض تیزی سے یورپی ممالک میں پھیل رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).