جج ارشد ملک نے شریف خاندان سے پیسے لیے ہوئے تھے: جنرل (ر) امجد شعیب


احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سے متعلق بات کرتے ہوئے تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ ایک چیز تو اسٹیبلش ہو گئی ہے کہ جج کا ان لوگوں کے ساتھ میل جول تھا۔ اور اگر کسی نے اثر انداز ہونا ہے تو وہ فیصلہ آنے سے پہلے اثر انداز ہو گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ آخر جج صاحب کی کیا ایسی مجبوری تھی کہ انہوں نے جہاں جہاں کہا، جج صاحب جاتے گئے۔ ان سے ملتے بھی رہے۔ مجبوری یہ تھی کہ جج صاحب نے ان سے پیسے لیے ہوئے تھے۔ مزید یہ کہ جج صاحب پیسے لینے کے بعد پوری طرح ڈیلیور نہیں کر سکے۔ ان سے کہا گیا تھا کہ آپ دونوں کیسز میں نواز شریف کو بری کر دیں گے جو نہیں ہو سکا۔ کیونکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں نواز شریف کے خلاف ثبوت و شواہد مضبوط تھے۔

حالانکہ سزا دونوں کیسز میں ہونی چاہئیے تھی، جج صاحب نے ایک کیس میں چھوڑا اور دوسرے میں انہوں نے کمزور فیصلہ لکھا جس کے بعد یہ ویڈیو سامنے آئی، جس میں انہیں اپنے فیصلے کی صفائی دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

اس کے بعد پانچ کروڑ روپے میں ویڈیو خریدی گئی اور کہا گیا کہ اب تم یہ کہو کہ مجھ پر دباؤ تھا، مجھ سے فیصلہ کروایا گیا، میرا ضمیر نہیں مانتا تھا اور پھر تم اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دو۔

جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ جج صاحب سب کچھ کہہ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے پیسے لیے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد یہ بات بھی سامنے آ جائے گی۔ اس میں سب سے گھناؤنا کردار جج کا ہے جس نے اس کیس کو برباد کیا۔ اس میں ریاست کا بھی منہ کالا کیا گیا حالانکہ دونوں کیسز میں نواز شریف کو سزا ہونی چاہئیے تھی۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک مبینہ ویڈیو جاری کی گئی تھی اور الزام عائد کیا گیا تھا کہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف فیصلے دباؤ میں آ کر کیے ، مسلم لیگ ن نے اس ویڈیو کی بنیاد پر پارٹی قائد کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).