جہاز میں ایک سیٹ خالی تھی


ہم دونوں ہی نے فیصلہ کرلیا کہ اب کراچی چھوڑدیں گے۔ ہم دونوں ہی کے پاس امریکن پاسپورٹ تھا۔

ٹکٹ ملنے میں دیر نہیں لگی۔ اصغر نے سارا انتظام کرلیا تھا، ہم نے خاموشی سے گھر والوں کو بتا دیا کہ اب ہم جارہے ہیں۔ نہیں رہ سکتے اس شہر میں۔ مگر اس دن صبح اصغر کے گھر سے نکلتے ہی دھماکے کی آواز آئی اور میں انجانے خوف سے دوڑتی ہوئی بے قرار ہوکر گھر کے گیٹ سے ہوتے ہوئے باہر نکل آئی تھی۔ سڑک کی دوسری جانب بہت دور تیزی سے ایک اسکوٹر میری نظروں سے اوجھل ہوتا چلا گیا۔ اصغر کی گاڑی سڑک کے درمیان میں ہی کھڑی ہوئی تھی۔

اس کی طرف کا دروازہ کھلا ہوا تھا، نبض ڈوب چکی تھی۔ اس کا مرا ہوا جسم آدھا گاڑی سے باہر لٹک رہا تھا اور سیٹ کی پشت پر اس کے دماغ کے ٹکڑے خون میں لتھڑے ہوئے، چسپاں تھے۔ پیشانی اور چہرہ چیتھڑے چیتھڑے ہوکر سیٹ پہ جیسے چپک گئے ہوں، تیزی سے نکلتے ہوئے خون میں سب کچھ چھپ گیا تھا۔ دور تک ایسا سناٹا کہ الامان الامان الحفیظ الحفیظ۔

مجھے پتا تھا کہ وہ مرچکا ہے، اب صرف باقی تو رسمی کارروائیاں ہیں۔ پولیس، ایمبولینس، ہسپتال، پوسٹ مارٹم، غسل، جنازہ، قبر، مجلس، سوئم، دعا، پرسا عزیز و اقارب سب ڈھکوسلے ہیں۔

میں اس کا ماتم بھی نہیں کرسکی۔ میرا دماغ سُن سا ہوگیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اب وہاں نہیں رہنا ہے۔ اک منٹ کے لیے بھی نہیں۔ لوگوں نے بہت کہا، میرے اپنے ابو امی نے، خاندان نے، اصغر کے باپ، بھائی، بہنوں نے مگرمیں نے کسی کا کہا نہیں مانا تھا۔ نہ سوئم کی فکر کی نہ ہی چالیسویں کا انتظار اور نہ ہی عدت کی پروا۔ اصغر کے ہی لیے ہوئے ٹکٹ پر جہاز پر سوار ہوگئی اپنے بچوں کے ساتھ۔

اصغر کی خالی سیٹ پر کوئی نہیں بیٹھا۔ سارا سفر میں بچوں کو بہلاتی رہی، اصغر کی خالی سیٹ کو دیکھتی رہی۔ اسے اپنے پاس بالکل برابر محسوس کرتی رہی۔ آنکھ لگی تو وہ مسکراتا ہوا آیا، اپنا پسندیدہ چیک والا کوٹ پہنے ہوئے۔ ایک پرانا لطیفہ سنا کر ہنسا دیا اس نے۔ پھر کہے لگا کہ میں مر گیا ہوں پتا ہے نا تمہیں؟ گولی ماری ہے کسی نے شیعہ ہونے کی وجہ سے۔ روؤ گی بھی نہیں۔ کون روتا ہے شیعہ کے مرنے پر۔ تم بھی تو سنی ہی ہونا۔

میری آنکھ کھل گئی۔ تینوں بچے کمبل میں لیٹے ہوئے سورہے تھے۔ پورے جہاز میں خاموشی تھی۔ میں کمبل میں اپنا منہ چھپا کر روئی تھی اور روتی رہی تھی۔ بلک بلک کر سسک سسک کر، وہ ابھی کھڑا تھا سامنے میرے، مسکراتا ہوا آیا اور کتنی آسانی سے بول گیا روؤ گی بھی نہیں۔ یا خدا، یا خدا، رحم کر، رحم کر۔ اتنے ظالم تو نہ بنو اصغر! بار بار دل یہی کہہ رہا تھا۔ اس رات کا وہ سفر میری زندگی میں نہ کبھی آیا تھا اور نہ ہی کبھی آئے گا۔ خدا نہ کرے کہ کسی کی قسمت میں ایسی رات ہو، ایسا سفر ہو، ایسا جہاز ہو۔ ایئرہوسٹل میرے ویران چہرے کو دیکھتی رہی، مجھے دلاسے دینے کی کوشش بھی کی مگر پھر سمجھ گئی ہوگی کہ غم بہت گہرا ہے، زخم بالکل ہرا ہے۔ درد ایسا کہ پھر کبھی اٹھے گا ہی نہیں۔ زخم ایسا کہ جیسے کبھی بھرے گا ہی نہیں۔

شکاگو میں زندگی مشکل نہیں تھی، کام شروع کرنے میں دیر نہیں لگی۔ ہسپتال والوں نے فوراً ہی لے لیا۔ بچوں نے اسکول جانا شروع کردیا۔ گاڑی گھر کا فیصلہ میرے اندازوں کے برعکس بہت جلد ہوگیا اورزندگی تیزی سے گزرنے لگی۔ سمت کا مجھے آج تک اندازہ نہیں ہوسکا ہے۔

اصغر پھر کبھی خواب میں بھی نہیں آیا۔ شاید اس کا سفر کسی اور ہی سمت میں شروع ہوگیا ہے۔

بچے بڑے ہو رہے ہیں۔ مجھے انہیں سمجھانا نہیں پڑتا ہے کہ کسی کو شیعہ ہونے کی بناپر کیوں مارا جائے؟ یہ سوال آتا ہی نہیں ہے ان کے دماغ میں نہ میرے دماغ میں۔

لیکن مجھے پتا ہے کہ ایک دن وہ سب سوال کریں گے، سب مل کر مجھ سے پوچھیں گے، امی آپ اور ابو پاکستان گئے تھے نا، غریب بیمار مریضوں کا علاج کرنے گئے تھے نا؟ ان کا علاج کیا تھا نا، آپ نے موت سے بچایا تھا انہیں؟ انہوں نے کیا کیا؟ کیوں نہیں بچایا ہمارے ابو کو مرنے سے؟ ان تمام مریضوں نے جن کے لیے راتیں جاگ جاگ کر گزاری تھیں ابو نے، ان ماؤں اور باپوں نے جواپنے زندہ صحت مند بچوں کے ساتھ گھر واپس گئے، کیا ہوگیا تھا انہیں؟ کہاں تھے وہ لوگ جب ان کا جسم کار کی سیٹ سے گر کر باہر لٹک رہا تھا اوران کے دماغ کے ٹکڑے ریزہ ریزہ ہوکر کار کی سیٹوں، کھڑکیوں اور چھت سے چپک کر رہ گئے تھے۔ کہاں تھے وہ لوگ جوکہتے تھے کہ اپنے ملک کے غریبوں کا علاج کرو اصغر، کہاں چلے گئے تھے وہ مریض جن کی پریشانیاں اوربیماریاں ابو نے اپنالی تھیں۔

میں پریشان ہوجاتی ہوں، میرا جسم ٹھنڈے پسینے میں شرابور ہوجاتا ہے۔ میں آنکھیں بند کرکے اصغر کو تلاش کرتی ہوں دور تک، ہر سمت مگر صرف راستے ہی نظر آتے ہیں طویل، خالی، بے آباد ویرانی سے گزرتے ہوئے۔ مجھے اپنے ہی بچوں کے بڑے ہونے سے خوف آنا شروع ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر شیر شاہ سید
Latest posts by ڈاکٹر شیر شاہ سید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4