ڈونلڈ ٹرمپ: ’طالبان کے ساتھ معاہدے کے باوجود امریکی افواج افغانستان میں رہیں گی‘


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن طالبان کے ساتھ 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ کر لیتا ہے تو بھی امریکی افواج وہاں موجود رہیں گی۔ جمعرات کو فاکس نیوز ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی سطح کو کم کر کے 8,600 کیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا ’ ہم وہاں اپنی موجودگی برقرار رکھنے جا رہے ہیں۔ ہم اس موجودگی کو بہت حد تک کم کر رہے ہیں اور ہمیشہ وہاں اپنی موجودگی رکھیں گے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’افغانستان میں امریکی افواج کی سطح کو کم کر کے 8,600 کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا ’اس وقت افغانستان میں تقریباً 14،000 امریکی سروس ممبران موجود ہیں جن میں سے 5،000 انسدادِ سورش کی کارروائیوں کے لیے وقف ہیں۔‘

واضح رہے کہ طالبان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ امریکی حکام کے ساتھ ’حتمی معاہدے‘ کے قریب ہیں جس کے تحت امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو گا اوراس کے بدلے میں امریکہ کے ساتھ عہد کیا جائے گا کہ افغانستان کو اسلامی انتہا پسند گروہوں کو مرکز بننے نہیں دیا جائے گا۔

دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ’ہمیں امید ہے کہ ہم اپنی مسلمان، آزادی پسند قوم کے لیے جلد خوشخبری سنائیں گے۔‘

اطلاعات کے مطابق امریکی اور طالبان مذاکرات کاروں نے حالیہ ہفتوں میں اپنی بات چیت میں پیش رفت کی اطلاع دی ہے جس سے تنازعے کے خاتمے کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ زلمے خلیل زاد نے گذشتہ تقریباً ایک مہینے کے دوران طالبان کے نمائندوں سے تین مرتبہ ملاقاتیں کیں ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لیے خطے کے دیگر ممالک کے دورے بھی کیے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ افغان جنگ میں امریکی مداخلت کو ختم کرنے کے حامی رہے ہیں۔ انھوں نے سات سال قبل ٹوئٹر پر لکھا تھا ’یہ جنگ ایک مکمل تباہی تھی‘ اور ’ہمیں چھ سال قبل فوری طور پر افغانستان سے نکل جانا چاہیے تھا۔‘

افغانستان میں امریکی افواج

جنوری سنہ 2017 میں امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ بار بار کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ افغان جنگ جیتنا چاہتے تو افغانستان کو صٖفحۂ ہستی سے مٹا سکتے تھے لیکن وہ یہ نہیں چاہتے کہ وہاں ایک کروڑ لوگ ہلاک ہوں۔ انھوں نے یہ دعویٰ فاکس نیوز ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے دہرایا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے متبنہ کیا کہ افغانستان سے مستقبل میں امریکہ پر حملہ کرنے کی صورت میں اس کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا ’افغانستان سے مسقبل میں امریکہ پر حملہ کرنے کی صورت میں ایسی طاقت کے ساتھ واپس آئیں گے جس کے بارے میں پہلے کبھی سوچا نہیں جا سکتا۔

یاد رہے کہ امریکہ میں سنہ 2001 میں نائن الیون کے شدت پسند حملوں کے بعد اس نے اپنی فوج افغانستان میں اتاری تھی تاکہ القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن دلان کے خلاف کارروائیاں کی جا سکیں اور افغانستان کو پرامن ملک بنایا جا سکے تاکہ مستقبل میں یہاں سے مغربی ہداف کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی نہ کی جا سکے۔

17 برس تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں ہزاروں امریکی فوجی مارے جانے کے باوجود امریکہ کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ حالیہ برسوں میں افغان طالبان کے زیر قبضہ علاقے میں قابل ذکر تک اضافہ ہوا ہے اور کئی محاذوں پر افغان فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp