سیٹھ عابد: پاکستان کی وہ پراسرار شخصیت جن کی زندگی کے بارے میں ناقابلِ یقین کہانیاں گردش کرتی ہیں


پاکستان میں جمعرات کو جہاں ٹوئٹر پر کشمیر اور لاہور پولیس کے ٹرینڈ موجود تھے وہیں ایک نام ایسا بھی ٹرینڈ کر رہا تھا جو پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اس وقت شہ شرخیوں کی زینت بنتا تھا جب ٹوئٹر کی تخلیق میں بھی کئی دہائیاں باقی تھیں۔

یہ نام تھا سیٹھ عابد کا اور سوشل میڈیا کے نوجوان صارفین اس کھوج میں نظر آئے کہ یہ شخص آخر کون ہے؟

یہ سارا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی اور مصنف احمر نقوی نے بدھ کو رات گئے ایک ٹویٹ میں ایک سوال کیا۔ ان کا مقصد یہ پوچھنا تھا کہ ’کیا کوئی بڑا سمگلر سمجھے جانے والے سیٹھ عابد کے بارے میں جانتا ہے؟‘

احمر نقوی کی اس ٹویٹ کے بعد صارفین نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور سیٹھ عابد کے بارے میں اپنے اپنے علم کے مطابق معلومات دینا شروع کر دیں۔

 

برگر پاکستانی نامی صارف نے لکھا ’جب میں بارہ تیرہ برس کا تھا تو میرے ایک دوست نے بتایا کہ سیٹھ عابد نے ڈاکٹر قدیر خان کو کنٹینر میں پاکستان سمگل کیا۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایک ٹی وی شو میں نیلامی کے دوران سیٹھ عابد نے میانداد کا شارجہ والا بلا اپنے بیٹے کے لیے پانچ لاکھ روپے میں خریدا تھا۔‘

 

فہیم فاروق نامی صارف نے لکھا ’جب میں اپنی والدہ سے مہنگی چیزیں مانگا کرتا تھا وہ کہتی تھیں تیرے کو سیٹھ عابد کے گھر پیدا ہونا چاہیے تھا۔‘

 

ایک صارف نے سیٹھ عابد کی دولت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ’پنجاب میں آج بھی سیٹھ عابد کا نام کئی جگتوں میں استعمال کیا جاتا ہے جب بھی کوئی اپنی دولت کی نمائش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ بیٹھ جاؤ اتنا ہی تم سیٹھ عابد کے بچے۔‘

حسن ملک نامی صارف نے معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے لکھا ’سیٹھ عابد نے کرنسی نوٹوں پر اپنی تصویر چھاپنے کے بدلے پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کی پیشکش کی تھی۔‘

انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ضیا کے دور میں حکومت کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سیٹھ عابد نے تمام سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں کے لیے پیسے دیے تھے۔‘

رمیز عارف نامی صارف نے تو اپنی ٹویٹ میں سیٹھ عابد کو ملک ریاض کے ساتھ دیکھنے کا دعویٰ بھی کر ڈالا۔

یہ تمام دعوے اپنی جگہ لیکن سیٹھ عابد کے بارے میں زیادہ مصدقہ معلومات موجود نہیں۔ ماضی میں ان کے بارے میں کئی قیاس آرائیاں سامنے آتی رہی ہیں۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ لاہور میں واقع ایک بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان میں سے ہیں اور کچھ خیراتی ادارے بھی چلاتے ہیں۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو دیکھا جائے تو سیٹھ عابد کے بارے میں کچھ اور کہانیاں بھی گردش کرتی نظر آتی ہیں۔

ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’جب امریکی حکومت نے پاکستان پر ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ درآمد کرنے پر پابندی عائد کی تو یہ سیٹھ عابد ہی تھے جنھوں نے فرانس سے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ بحری راستے سے پاکستان پہنچایا تھا۔‘

اس کے علاوہ سیٹھ عابد پر ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ان سے تنازع کے بعد ’پاکستان کی سابق وزیراعظم اور اس وقت لندن میں زیرِ تعلیم بےنظیر بھٹو کو اغوا کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔‘

سیٹھ عابد کا نام نومبر 2006 میں اس وقت بھی خبروں میں آیا تھا جب ان کے بیٹے حافظ ایاز کو ان کے محافظ نے لاہور میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

 

اس کے بعد گذشتہ کئی برس میں سیٹھ عابد کا نام زیادہ نہیں سنا گیا تاہم رواں برس مئی میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریب میں سیٹھ عابد کا ذکر شارجہ میں پاکستان انڈیا کے کرکٹ میچ کے تناظر میں کیا تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سیٹھ عابد نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی بہت مدد کی تھی۔‘

سیٹھ عابد کے بارے میں موجود تمام کہانیوں اور قیاس آرائیوں میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا جھوٹ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ حقیقت ہے کہ سیٹھ عابد کی شخصیت آج بھی کسی راز سے کم نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp