ضلع دادو میں نوعمر لڑکی مبینہ طور پر غیرت کے نام پر سنگسار


مقامی پولیس نے لڑکی کا نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام مشتاق لغاری کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ واقعے کی تفتیش کے لیے ہلاک کیے جانے والی لڑکی کے والدین کو بھی تھانے منتقل کر دیا گیا۔ بچی کے والد کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھر لگنے سے ہوئی۔

یہ واقعہ واہی پاندھی تھانے کی حدود کھیر تھر کے پہاڑی علاقے میں سندھ اور بلوچستان کے سرحدی گاؤں شاھی مکان کے قریب پیش آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نماز جنازہ پڑھانے والے پیش امام کی نشاندہی پر لڑکی کی قبر پر پہنچی۔

واہی پاندھی تھانے نے سنگسار کیے جانے والی لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کر لیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق 22 نومبر کو علی بخش رِند نے اپنے رشتہ داروں بشمول علی نواز اور دیگر چار نامعلوم افراد کے ہمراہ منصوبہ بندی کر کے اپنی نو برس کی بیٹی گل سما کو پتھر مار مار کر بیدردی سے قتل کر دیا۔

مزید کہا گیا ہے کہ لڑکی کا جنازہ مولوی مشتاق نے پڑھایا جبکہ کفن دفن کا سامان تاج محمد رستمانی سے خریدا گیا۔ ایف آئی آر میں ان تمام افراد کو بھی شریکِ جرم قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب لڑکی کے والد علی بخش کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر ہوئی ہے۔ ان کے مطابق لڑکی کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ اس کی موت پہاڑی تودے کے نیچے دب کر واقع ہوئی۔

دوسری جانب مولوی مشتاق کا کہنا ہے کہ چند روز قبل رات آٹھ بجے ان کے پاس لڑکی کے رشتے دار آئے اور کفن دفن کا بندوبست کرنے کا کہا۔ ’اس کے بعد میں ان کے ہمراہ روانہ ہوا، بازار سے کفن دفن کا سامان بھی خریدا۔‘

مولوی مشتاق کے مطابق وہ ساری رات انتظار کرتے رہے صبح آٹھ بجے جنازہ لایا گیا، جس پر انھوں نے پوچھا کہ لڑکی بالغ ہے یا نابالغ جس پر انھیں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والی لڑکی کی عمر آٹھ سے دس سال ہو گی۔ اس کے بعد انھوں نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور واپس آ گئے۔

ایس ایس پی دادو ڈاکٹر فرخ ضیا کا کہنا ہے کہ لڑکی کے والدین کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے اور جلد ہی عدالت سے رجوع کر کے قبر کشائی کی درخواست کی جائے گی جس کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی اصل صورتحال سامنے آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp