ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا تبادلہ


ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق میجر جنرل آصف غفور کی جگہ میجر جنرل بابر افتخار کو نیا ڈی جی آئی ایس پی آر تعینات کر دیا گیا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور اب اوکاڑہ میں ڈویژن کمانڈ کریں گے۔

اس کے علاوہ دوسری اہم تبدیلی فوج کے انٹیلی جنس کے شعبے میں کی گئی ہے اور میجر جنرل اظہر وقاص کو نیا ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلیجنس تعینات کیا گیا ہے۔

نئے تعینات ہونے والی ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار کی میجر جنرل کے عہدے پر ترقی 2018 میں ہوئی تھی۔ ان کا تعلق 81ویں لانگ کورس سے ہے، اور وہ پاکستانی فوج کے آرمرڈ کور سے ہیں۔ انھوں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد 6 لانسرز میں کمیشن حاصل کیا تھا جبکہ اسی کی یونٹ کو کمانڈ بھی کیا ہے۔

میجرجنرل بابر افتخار اس سے قبل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انسٹرکٹر بھی رہے ہیں۔ جبکہ ایک اہم کور میں چیف آف سٹاف کے عہدے پر بھی رہے۔ ان کے کیریئر میں دیگر اہم عہدوں کے ساتھ ان کا ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹوریٹ میں ڈائریکٹر رہنا بھی شامل ہے۔ موجودہ عہدے پر تعیناتی سے قبل وہ ملتان میں ایک ڈویژن کی کمان کر رہے تھے۔

ماضی میں ان کے ساتھ کام کرنے والے بعض افسران کا کہنا ہے کہ میجر جنرل بابر افتخار کو فوج میں ایک سخت گیر افسر کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن وہ اختلاف رائے کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔

سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کو اوکاڑہ میں اہم انفنٹری ڈویژن کی کمان سونپی گئی ہے جس کو نہایت اہم سمجھا جاتا ہے۔ وہ بطور ایک آرٹلری آفیسر اس انفینٹری ڈویژن کی کمانڈ کریں گے۔

ریٹائرڈ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ عہدہ ان کے فوجی کیرئیر میں ایک اہم کامیابی ہے۔ انھوں نے جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کامیابی کے ساتھ اس عہدے پر اپنی مدت پوری کی ہے۔ انھوں نے میڈیا اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا اور نئے ڈی جی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور ایسے وقت اس عہدے پر تعینات ہوئے تھے جب عسکری حکام نے ففتھ جنریشن وارفیئر کی جانب اپنی توجہ مبذول کی تھی۔ وہ اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے علاوہ ذاتی اکاؤنٹ سے بھی ٹویٹ کرتے رہے اور انہی میں بعض ٹویٹس نے متنازعہ شکل بھی اختیار کی۔

انھیں کئی حلقوں نے ان ٹویٹس پر تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کئی نے انھیں پاکستان کی آن لائن جنگ میں اہم ترین کردار کامیابی کے ساتھ ادا کرنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔ انھوں نے آئی ایس پی آر کی ایسے وقت میں قیادت کی جب ملک کے انڈیا کے ساتھ تعلقات انتہائی خراب ہوئے، اور انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کیا گیا۔

ان کی تبدیلی کی خبریں جمعرات کو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔ ایک طرف وہ اکاؤنٹس جو فوج پر تنقید کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، نے کریڈٹ لیا کہ ان کی وجہ سے یہ عہدہ تبدیل ہوا ہے۔ تاہم میجر جنرل آصف غفور اپنی اس عہدے پر تعیناتی کی مدت پوری کر چکے تھے اور ان کی پوسٹنگ ہونا تھی۔

واضح رہے کہ پاکستانی فوج میں بطور میجر جنرل چھے سالہ مدت میں ایک افسر تین سال کمان کے عہدے پر رہتا ہے جبکہ باقی تین سال سٹاف اپائنٹمنٹ پر تعینات رہتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور سے پہلے اوکاڑہ کی اِسی ڈویژن کی کمانڈ کرنے والے میجر جنرل اظہر وقاص کو فوج کے انٹیلی جنس ادارے ایم آئی کی سربراہی سونپی گئی ہے۔ میجر جنرل اظہر وقاص 84 ویں لانگ کورس سے تعلق رکھنے والے انفنٹری افسر ہیں جبکہ میجر جنرل بابر افتخار کی طرح وہ بھی ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بطور کرنل وہ 12 پنجاب کی یونٹ کمانڈ کر چکے ہیں۔

میجر جنرل اظہر وقاص سے متعلق بات کرتے ہوئے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ ایک ’نہایت سخت گیر اور پیشہ ور افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ان کی سربراہی میں فوج کی انٹیلی جنس میں مزید اہم نوعیت کی ڈویلپمنٹس ہوں گی‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp