اسلام آباد: ’چیونگم چباتے ہوئے عدالت آنے پر‘ درخواستِ ضمانت مسترد


چیونگ گم، چیونگم، اسلام آباد ہائی کورٹ، اسلام آباد، پاکستان

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت کے جج نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں اُنھوں نے ان وجوہات کا ذکر کیا ہے جس کی بنا پر اُنھوں نے چیونگم چبانے پر ایک ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج محمد عدنان نے چند روز قبل یاسر عرفات نامی ایک ملزم کی ضمانت کی درخواست کو اس بنا پر مسترد کردیا تھا کہ وہ عدالتی اہلمد کے بلانے کے بعد چیونگ گم چباتے ہوئے کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی انسپیکشن ٹیم کے رکن نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ جج سے وضاحت طلب کی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ملزم یاسر عرفات نے ان کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

’لاکھوں لڑکیوں کے نمبر کیسے حاصل کیے گئے؟‘

’مرغی چور‘ کی ضمانت کی درخواست مسترد

عدالت میں تصویر بنانے پر انڈین سفارت کار کے موبائل کی ’ضبطگی‘

انھوں نے بتایا کہ جب سماعت کے دوران ملزم کو پیش ہونے کے لیے آواز دی گئی تو وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تاہم کچھ دیر کے بعد جب دوبارہ آواز دی گئی تو ملزم یاسر عرفات چیونگ گم چباتے ہوئے عدالت میں پیش ہوئے۔

ان کے مطابق ملزم کے عدالت میں پیش ہونے کے طریقے سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ملزم کی جانب سے عدالت کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ عدالت نے ملزم کے اس غیر سنجیدہ رویے کے بارے میں ان سے وضاحت طلب کی تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ

اُنھوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی کے دوران ملزم کا یہ رویہ ’عدلیہ کی تضحیک اور پولیس کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے‘۔

ایڈیشنل سیشن جج کا کہنا تھا کہ ملزم بالخصوص ایسا ملزم جو کہ قابل دست اندازی پولیس کے مقدمے میں ملوث ہو اور جس نے ضمانت قبل از گرفتاری کروانے کے لیے خود کو عدالت میں پیش کیا ہو، تو اس کو ’انتہائی محتاط‘ ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ایسے مقدمے میں پولیس متعلقہ عدالت سے وارنٹ حاصل کیے بغیر ملزم کو گرفتار کرسکتی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ملزم کو معلوم تھا کہ اس نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے اور پہلی آواز پر نہ تو وہ خود عدالت میں پیش ہوئے اور نہ ہی ان کی غیر حاضری کے بارے میں عدالت کو بتایا گیا۔

ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ اگر عدالت چاہتی تو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کو اسی وقت نمٹا دیتی لیکن ’انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے‘ ایسا نہیں کیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ عدالتی اہلمد نے جب یاسر عرفات کو دوسری مرتبہ آواز دی تو ملزم عدالت میں چیونگ گم چباتے ہوئے پیش ہوا اور مذکورہ جج کی نظر ملزم پر اس وقت پڑی جب وہ عدالتی امور انجام دے رہے تھے۔

ایڈیشنل سیشن جج کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں اس معاملے کو نمٹانے کے دو ہی طریقے تھے کہ یا تو ملزم کی اس حرکت پر ملزم کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے کو وہیں پر ختم کردیا جاتا جس سے ملزم کی آزادی پر قدغن لگنے کا اندیشہ تھا جبکہ دوسرا طریقہ یہ تھا کہ ملزم عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑ دیتا جیسا کہ عدالتوں میں یہ روایت چلی آرہی ہے۔

اُنھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت میں چیونگ گم کھانے اور سگریٹ وغیرہ پینے کی اجازت نہیں ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ملزم کا یہ اقدام نہ صرف عدلیہ کی تضحیک کے مترادف تھا بلکہ اس سے پولیس کے مورال پر بھی فرق پڑنا تھا، اور ملزم کے اس اقدام سے ایسا تاثر ملنا تھا جیسے وہ ایک مغرور آدمی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp