لال مسجد : جامعہ حفصہ کی تعمیر کے لیے دس مرلے اراضی دینے کا فیصلہ


جامعہ حفصہ کی طالبات
جامعہ حفصہ کی طالبات (فائل فوٹو)

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے لال مسجد کی انتظامیہ کو خواتین کے مدرسے جامعہ حفصہ کی تعمیر کے لیے اسلام آباد کے نواحی علاقے ترنول میں دس مرلے اراضی فراہم کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ پیر کے روز وزارت داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وفاقی وزیر داخلہ برگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کی۔

اس سے پہلے سنہ2007 میں لال مسجد آپریشن کے بعد اس سے محلقہ عمارت کو، جہاں پر خواتین کا مدرسہ جامعہ حفصہ واقع تھا، منہدم کیے جانے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ الیون میں 20کنال اراضی فراہم کی گئی تھی تاہم متعقلہ حکام نے سپریم کورٹ کے حکم پر یہ پلاٹ منسوخ کر دیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مولانا عبدالعزیز اور ان کے حمایتوں کے ساتھ دس مرلے اراضی کے حوالے سے مذاکرات کیے جائیں گے۔

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی انتظامیہ اس پیشکش سے آگے نہیں جائے گی کیونکہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ لال مسجد کی انتظامیہ کو جامعہ حفصہ کی تعمیر کے لیے205 مربع فٹ اراضی آلاٹ کی جائے ۔

اہلکار کے مطابق اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ لال مسجد کی انتظامیہ کے ساتھ معاملات کو خوش اسلوبی کے ساتھ طے کیا جائے گا، لیکن لال مسجد کی انتظامیہ کا کوئی ایسا مطالبہ قبول نہیں کیا جائے گا جو خلاف قانون ہو۔ اہلکار کے مطابق اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگر لال مسجد انتظامیہ کی طرف سے خلاف قانون کوئی اقدام کیا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

لال مسجد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دس مرلہ اراضی کی پیشکش کو قبول نہیں کریں گے اور تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا جب تک ضلعی انتظامیہ منسوخ کیے جانے والے پلاٹ پر کی گئی تعمیر کی رقم اور اتنے ہی کنال پر محیط اراضی جامعہ حفصہ کی تعمیر کے لیے فراہم نہیں کرتی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے مطابق لال مسجد کی انتظامیہ کے ساتھ ابھی تک جو مذاکرات ہوئے ہیں اس میں یہ طے پایا ہے کہ مولانا عبد العزیز جمعے کا خطبہ نہیں دیں گے ۔ جبکہ لال مسجد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلعی حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی کہ مولانا عبدالعزیز جمعے کا خطبہ نہیں دیں گے۔

لال مسجد کی انتظامیہ کے ترجمان ہارون غازی کے مطابق مولانا عبدالعزیز نے گزشتہ جمعے کا خطبہ بھی دیا تھا اور آئندہ جمعے کا خطبہ بھی مولانا عبدالعزیز ہی دیں گے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ہارون غازی کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے مذاکرات میں تسلسل نہیں ہے جس کی وجہ سے مذاکرات کامیاب نہیں ہو پا رہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دس مرلہ اراضی پر متفق ہو جائیں گے، تو اس پر ہارون غازی کا کہنا تھا کہ یہ پیشکش کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔

ہارون غازی لال مسجد کے سابق نائب خطیب عبدالرشید غازی کے بیٹے اور مولانا عبدالعزیز کے داماد ہیں۔ ہارون غازی لال مسجد کے احاطے میں تعمیر کی گئی عمارت میں رہائش پذیر ہیں جبکہ وہ سرکاری ملازم بھی نہیں ہیں۔ ہارون غازی کا کہنا تھا کہ جس مکان میں وہ رہائش پذیر ہیں وہ مولانا عبدالعزیز نے اپنے پیسوں سے بنایا ہے، جبکہ سرکاری گھر جامعہ حفصہ کے ساتھ ہی منہدم کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جامعہ حفصہ اسلام آباد کے پرانے سیکٹر جی سِکس میں واقع تھا جبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جس علاقے میں جامعہ حفصہ کی تعمیر کے لیے دس مرلہ اراضی دینے کی پیشکش کی جا رہی ہے وہاں پر آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp