لاہور میں 27 سالہ نوجوان کی کورونا وائرس اور سماجی نفرت کے خوف سے موت


لاہور میں27 سالہ نوجوان حبیب بٹ کورونا کی بیماری کے خوف اور کورونا مریضوں سے کی جانے والی سماجی نفرت کی بنا پر زندگی کی بازی ہار گیا۔ اطلاعات کے مطابق حبیب بٹ کورونا رپورٹ پازیٹو آنے پر سماجی نفرت کو برداشت نہ کر کے موت کے خوف سے جان بحق ہو گیا۔ پولیس، سول انتظامیہ اور محلہ دار ایک قابل علاج مریض کو خوف میں مبتلا کر کے نادانستہ قتل کے مرتکب ہوئے۔

حبیب بٹ ولد الیاس گڈو بٹ المعروف پھٹے والے دھرم پورہ مین بازار میں ریڈی میڈ گارمنٹس کی شاپ کے مالک تھے۔ انھیں سانس کی بیماری تھی۔ کورونا ہونے کے خدشہ کے پیش نظر بطور احتیاط انہوں نے چغتائی لیبارٹری سے ٹیسٹ کروایا جس کے پازیٹو ہونے کی رپورٹ انھیں منگل کے روز ملی۔ ابھی وہ ہسپتال جانے کی مشاورت کر رہے تھے کہ ان کے قریبی حلقوں میں یہ خبر تیزی سے پھیل گئی۔ آن کی آن میں ان کے پڑوسی دکاندار دکانیں بند کر کے بھاگنا شروع ہو گئے۔ اسی طرح کا برتاؤ انھیں اپنے گھر واقع کھٹیک منڈی دھرم پورہ کے پڑوسیوں اور رشتہ داروں داروں سے دیکھنے کو ملا جس سے ان کا خوف خطرناک حد تک بڑھ گیا۔

اس دوران ریسکیو ٹیمیں انھیں ہسپتال لے جانے کے لیے آئیں تو خوف کے شکار حبیب بٹ نے فوری طور پر وہاں سے بھاگنے میں عافیت سمجھی۔ علاقہ پولیس نے ان کی فیملی کو مریض فوری طور پیش کرنے کی  روایتی انداز میں دھمکیاں دیں جس سے خوف کی فضا چاروں طرف پھیل گئی۔ نصف شب کے بعد حبیب چھپتا چھپاتا اپنے گھر پہنچا تو فیملی نے اسے گھر کی چوتھی منزل پر واقع ایک کمرہ میں چھپا دیا۔ یہاں وہ اکیلا خوف کی دلدل میں لمحہ بہ لمحہ دھنستا چلا گیا یوں بدھ کی صبح سورج کی پو پھٹتے ہی اس کا جسم زندگی سے محروم ہو گیا۔ موت کے بعد اس کی لاش کے پاس بشمول ان کی فیملی کے کوئی بھی نہ جا رہا تھا۔

کئی گھنٹوں بعد ریسکیو ٹیم نے آ کر کرین سے متوفی کی لاش اتاری بعد ازاں پولیس کی تحویل میں دس سے کم لوگوں کے ساتھ اس کی نماز جنازہ و تجہیز و تکفین انجام دی گئی۔ حبیب بٹ مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ اور دو بچے سوگوار چھوڑے ہیں۔

کورونا سے ہلاکت کے واقعہ کے بعد دھرم پورہ کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کورونا کی تشخیص کے بعد حبیب بٹ کو اچھوت قرار دے کر ان سے روا رکھا جانے والا نفرت انگیز اجتماعی سلوک ہمارے سماج کی بے حسی کا اظہار تو ہے ہی مگر اس کرب ناک واقعہ کی کوریج کے لیے میڈیا کا بلیک آوٹ اور پولیس کا لواحقین سے مجرموں جیسا ظالمانہ برتاؤ حکومت پنجاب کی کورونا سے لڑنے کی مبینہ انسان دوست پالیسیوں کا پردہ چاک کر رہا ہے۔

اگر حبیب بٹ کی کورونا رپورٹ مثبت آنے کے بعد اس کے علاقہ کے لوگوں، ریسکیو و پولیس ٹیم کا برتاؤ نارمل ہوتا تو یقینی طور پر ستائیس سالہ خوبرو نوجوان حبیب بٹ علاج کے بعد صحت یاب ہو جاتا۔ المناک امر یہ ہے کہ حبیب بٹ جیسی نفرت کورونا کی بیماری کی تشخیص ہونے پر اس میں مبتلا ہر مریض کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ کیا وفاقی اور صوبائی حکومتوں  کو اس ضمن میں شعوری بیداری کی مہم چلا کر میڈیا کے ساتھ عام شہریوں کو آگاہی دینا لازم نہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments